۳ ہہ ہہ 7ٹس/, گے گے لۓۓ

ت008 0م“ 0+018 ٦۷٣۹۷ٹى۶9ئ“‏ ئ۶۷۰۷ تتلر بر شفقل زبعٹ جاضتلکرنے گے لسۓ مک تح 3070٭ھ۸0۳8ھ0 5 7 یو۔۔

م20

2291 سہدے مر ۱۱×

جج ہےر

7 سو رو ں)گکھ ۱ ام رک ئن ا ۴- مان تال سای وبا آیامہ ونیالیے

امن ٹر" اڑوازار لاہور : یرادرز

نت:042-7246006

۴ًٔ "و٤‎

71

جہومقون الع مفونانانزر ۷۴۷ 6 1۱۲9015

تو بن ناش رتفوظط ہیں

جزری 2009 ۶ کان

شچاق اے تن پنرزلار رمھے مکتبہ تنظمم المدارس

ام ظامیرضویانرردنلوہار قگیٹ لا ود مکخبہ قادريه نظامیه کتاب گھر دا جاور با مارکیٹ 042-7226193 ز بی رخ ر40اردوپازارلا ور کک لاگ رسو فی مد ی 0321-8226193 حاذنگھ راوَہ 0301-4377868 ہ۸ ۱ ٦‏ نٹ اڑوبازار لاہور لی 2 ص2 [ن: 1427246006 جے جوپوئیووپی سے چچچ ھی حا ضروری التماس

تار کرام! بھم نے انی ساط کےمطابق ا سکاب ےی نکیا می پورییکوش کی ہے رام رس یآ پ ا موںکوئی لی پا میں تر ادار رکوہ ء ضرو کہم تاکہ وو ورستکردکیجاے۔ادار وآ پکا بعد رگزار ہوا

۸۸٥۱۷۱٥.

جگی جلالید شریف (غ)

شرف اغسماب

اپ مشکوٰۃ المصأبیح کےاأُ ساد ۰ ۱ رت مول نا فلاصی عبدالرصکن جلا لی دامت بر تم العال ( سای مدرں چامع نٹ لاہور)

ین

ہەییے میلہہ لُفتم کە جیست راہ نجات بضواست جام ہے و لٗفت بادہ ن وئیدن لیا مشد

ری الین

ال تھا لی اس ک ےکنا ہوں او رکوتا ہہوں سے درگ رکر ے

۴ً

ےت ہہ.۸ہ۷۷۳۸

7

کپ ہحجہ

جگری جلالیں شریف (ي6ع)

عی اشر

ان تھی کے لیے ہرطر حکی حنخسول ہے ننس نے بیس اپنے بیارے دی نکی خدم تکمرن ےکی فی عطا کی ۔

حفرت ئھرسلی الل علیہ لم پر بے عد دشار ددودوعلام نال بآ پ کے ہراپ کے اصحاب اور پکی امت کے دیرتمام افراد بجی اوندتھا یکی ری اور برک نازل ہوں_

لہ تال کا بے عدشگر ےک اس کےففل وکرم کے تج می ہم اس وفت آپ کے ساس تشم المدارس انھریے پاکستان کے موب کردونصاب دوک نطائی براۓ طالبا تک ایک اب م تاب اتا خی رجلولیشن ومک مصاع ''آپ کے ات پی ںکررسے ہیں۔

ھم نے یہ پور یکیش کی ےکرتفی جال نکوعل تیر میں اورمکلے ۃ لصا کعلم حدیت می جو مقام حاصل ہے اور صا کماب ہو نے کے اعقبار سے طالبا تکی سہولت کے لیے ا کی ھا ہرکی و جیو ںکو جننا نماباں ہونا جاہیے نیش نمایا ںکیا جائے۔ یم انی ا سکہشنل شکس عحدن ککامیاب ہوئے ہیں ال کا اندازہلگانے کے لآ پکو دنر ادارو ںکی طرف سے شائع شدہ ای خقب تھو ھے پرای ک نظ ڈالن ہوگی۔

ت ےکی خدمت جمار ےحتز م دوست الوالطا گی الد مین ایر داصت بکاآم الالیہ نے امچام دی ہے۔ ا کاب کے ہر اہ طالبات کے نصاب کے تلق دودی رجھو ہے اتخاب احادبیے۔جلد ال ( نچ بفاری و مل مکی ختیپ احاد یٹ کا جوم ) اوراتحاب اعاد یٹ جلددوم (جائح تر نری' شالت پریی سفن ابوداؤ سن این ماج سطن نسائی اور شرع معا ی الآخار کی شخب احاد ی ث کا جموعہ بھی شا ہو ہیں ۔ اود ان کے تر ےکی خدم تبھی حضرت صاحب نے ایام دی ہے۔

أمید ہے دوک لھا کی طالبات کے لے زماری بکادش نخت خی رمترقثابت ہوک اور طالبات کے ہھراہ عام ارد دان طبقا نآ ات داحادبیث کے وش و برکیات سے سی ہوگاں ۱ ۱

اپ قمام قارجین سے ہم یر درخواستکرتے ہی ںکہ ذو ا لکنا بک مطال یز دج ری لکرتے ہو ئے ادا دکی انظامیے اورال ک ےعلق نکواٹی کیک دعاؤوں ٹس پحیشہ بارس -

اش ا ی ے رما ہ ےک دوگیں ای طرب سے اپنے پیارے دی نکی نلیا تکی زیادہ سے زیادہ اور پھر سے مھ دع تک ن ےکی نو ٹل عطافرمائے۔آ ین

کش نین

(۸۸۷۸۱۷۱۵٢.

گی جلالیو شریف_ (ںعغ) 10 1. صمفادل

مرمغ‌دل

ایل تھا ٹی کے لیے ہرطر کی مرمخسوش سے جوصفات مال و”جلالی' سے موصوف ہے جوآ سان وزج نکا ور سے جس کےنو ری مثال اس ”'مھلو کی طرح ہے ہنس میں مصاع“ ہو۔ جحفرت نو لی اللہ علیہ یلم پہ بے عد وشحار درودوسلام نازل ہوجو ال تھا یکی تمام صفات''جلالی'ہ جما لک کائل تر بین مضبر ہیں۔آ پ کے جھراہآپ کے اصحاب' آ ‏ پکی مت کے علائ' صلحاء اولیاۂ اصفیاء پر نی اور برنتیس نازل ہوں جھ ایت کے"'مصا ا“ ہیں۔ اف تی سےأضل وکرمم کے تحت نے دی نظا ہی کے نصاب براے طالات میں شال لتخی رجلالین اوزسکگو السا ےنجب ض ےک ت ج ہپ رون مکیا جو اس ون تپ کے سان ہے بتفی رجلالین کم نکوٹمایاں اور دائ کر ن ےک یکیشت کی 11 ہے کہ طالبا تکو کن می لآ سای ہو رب رولت کے تی رجلایشن ےن کےاوپقرآن یدک آ بات شا لگا گنی ہیں.. تا م تج کر تے ہو ۓے صرفتقی رجلالین کے نکوساتے رکھاگیا۔ مو صاع کی ختخب اعاد یٹ کا تج کر نے کے ساجحہ عایے مس اعادیث کی خخ زج شائ لک یگئی سے جو ”دارالکتب العلمیہ جبردت' ابنان' سے 2007ء میں شائع شد ومکلو ۃ مصاع کے نے نف لکیگئی ہے۔ اس کے مق تچ جال متان ہیں۔ پھم اپنے ان تام دوستوں او رپرپائوں کےشکرکز ار ہیں جنہوں نے ال کا مکی نل م کسی بھی جوانے سے ہمارے سا رعحبت' شفقت ہر بای اورتتاو نکا سلوک روا رکا اللہ تھا ی سے ھا ج ےک دہ جارگی ال کاو لکواپٹی بارگاہ می قجو لکر ے اس میس ہونے وا یکوتاہ یکو درز رکرے اور “نی ںآ نفد یھی اس نوعی تکی حدم تکر نکی فو فی اور سعادت عطا فرماۓ - سب ےآ خ یل اد راب یکا می شع نین ہار ےتید عال ہے۔

جڑے تھے شی کے ٤ار‏ فرم ہرنش میں ربک بر مے ہم شی الین

(الل تعالی اس کس ےگناہوں او رکوتا جیوں سے درگ رکرے )

(۸۸٥۱۷۱٥.

مکی چلالید شویف (م6غ) 8 شت

سور النماء بم الله الرَّحْمٰنِ الزَّحِیمِ يَههَ التاسٰ اقوا رب مْ لی عَلکُم من تس وو وَعَلقَ مه زَوْحَھَا وٹ مِنهْمَا تال كیا سَ٥"‏ تقو الله الد تَسَاءَزي ہم الام ٭إو الله کان عَليكُم رَقياہ وَائُو اتی اَنوَالهُم و تبَڈلوا الِْیْت بالطیْب وَلا تَأکلو ا موَالهمإلَی أمْوَاِكُم *إنَه گان خُوْبَا کبیْراہ

النساء مد‌نیة مائة وخمس اوست او سبع وسبعون ای مدنی سرت سےاوراسل مم 175ما176 ا177 آیات ہیں

9 (یآ یھ اشَسٰ) من آھل مک ة( الَقُوْا رگم ) ای عقابہ بآن تطیعوہ ( الَیْىٰ حَلقَگُمْ مَنْ و وا حِدَ) آدم (وَعَلَق مِْھَا زَرْجَھَا) حواء بالید من ضلم من اُضلاعه الیسری ( وَبَكٌ) قَرّقَ

َنَرَ(مِنهَا) من آدم وحواء( رجَالَا یر وََِاءَ) کثیرة( وَاتَفُوا الله الَذِقٰ تَسَاءَ لوْ نَ) فيه اإدغام التاء فی الاصل فی السین ای یو ما سے به) فینا بینکم حیث یقول بعضکم لبعض ( لَمْالَكَ باللہ) و ( اَنشدك بالله) (و) تقو( ازْحَام )ان تقطقوھا: وفی قراءة بالجرٌ عطفا علی الضسیر فی بە؛ وکانوا یتناشدون بالرحم (إِنٌ الله کان عَلَيْكُم وبا ) حافظًا لاعمالکم فیجازیکم بھا آی لم یزل معصفا بذلك .

اے لوگوالجنی اے ا یکلہ اپ پروددگار سے ڈرہوششنی ال کے عذ اب سے ڈدتے ہوتے ا لکی فرماتبردار یکر ویش نے کیل ایک جان ]شی آدم سے پیداکیا اوراس یش سے اس کی بیو یکو پیر اکیا لی جوا کو اس لف اکم کے ہمراہ پڑھا جا گا۔(اا کی ید یکو ) ای طر فک مپلی سے پیداکیا۔

اود چھیلا دا چنی ال ککیااد رھ ردیاان دوفوں سے شی آدم جوا سے بہت سے مر دو ںکواورخوا تی نکو جھ ببس تکی ہیں-

ال اللہ سے ڈرو( کا نام نےکر تم ایک دوسرے سے مات ہواس (افظ) میس اصل میں گت کا ننس میس ادغام ہے اور ایک قرآت کے مطابق ”ات 'کوطذ فک کےخفیف ک ہمراہ پڑھا جا ےگا “نی 'تعساء لون ''۔

ال کے دسیلہ سے جال کے نام کے و ےہ ےق ایک دوسرے سے سوا لکر تے ہو بآ لیس میں جی ےکوئ ینس

۷ًٔ

جگیں جلالیں شریفے (<غ)

جو سے ے یٹ جِفْتم الا تََدلوا فوَاحِدَة ا ملک ايمَانْكُمْ* ذِِكَ آذتی الا تَمُوُْزا رم

دسرے سے پیکتا ہے مش قم سے الل کے نام پ اکنا ہوں مم ہیں ال تا کشم دا ہوں ( کیم یراک کرد اور ”ارعام کے ھوالے سے ڈدومشنی اس رشن دار یکو ڑونیں_

ایک قراأت کے مطابق اس لفط (ارھام) پر ج نی جات گی اور ا کا ععلف افظ نی می موجو یر بر ہوگا کوک ود لوک (یی مشرکین ) رشے دای کے نام پرایک دوسرےکڑشم دتے تے۔

بے شک اود تھا ی تمہ راگران ہے دوتہارے ا ما لکوفو اکرتا ہے او ہیں ال اک جزادر ےگا لی وہ پمیشہ اس عفت سے موصصوف ر ےگا۔

ونزل فی یتیم طلب من وليه ماله فنعه ( وَأتُوا القا) اعتغار "0" اذا بلغوا ( ولا تَعبَدلُوا الْحَبِیْتَ) الحرام (باٌیّب) الحلال کی تاخذوہ بدله کما تفعلون من اخذ الجیں من مال الیتیم وجعل الردیء من مالکی مکانه ( وا َاكُلُوْا اَمَُوَالَهُم) مضبومة دش َمُوَايِكُم ِلَهُ) ای اُکٹھا( (كان حُْبَا)ذكبًا (كبْرَ۱)عظینًا

بآ کے وا ی)آ شون نت یو ںکودلشی دہ تچھونے چے جن کے پاپ (زحہ) نہ ہول' ان کے مال لی جب دہ بالغ ہو جا میں اورخیییث نڑتی ترا مکو کیہ شف علال کے بد لے می ضا وی اس کے می تدلو نی پت کچھ مال ک ےکر اناگکشیمال ا کی مگ بواوران کے لک اپے مال کے ساتھ لاک نرکھا۔ بیکک ہی بہت ہڑاحوب ڑقیگمناہ ے_

ولا نزلت تحرٌجوا من ولایة الیتامی وکان فیھر من تحته العشر َو الشمان من الازواج فلا یعدل بینھن فنزل ‏ وَاِنْ خِفعُم 1) ن (لّا تُْطٌوْا) تعدلوا (فی القَامٰی) فتحرجتر من آمرھم فخانوا اَيضًّا آن لا تعدلو! ہیں الساء اذا نکحتموهن (كَانْكحُوْ١)‏ تزجوا(ما) , بعنی (مَن)(طابَ لم من الیْسَاء مَغْلٰی وَثلاكَ وَرَبَاع۶) آی اثنتین اثنتین وثلاًا ثلاگا واَربعًا اَربمًا ولا تزیدوا علی ذلك (َإن جَقُم 1) ن (لا تَْيلهٰ١)‏ فیھن بالنفقة والكم (كَوَاجةَ٤ٌ)‏ انکحوھا (آ) اقتصروا علی (مَا مَلَكُتْ اَيْعَانُكُم) من الاماء اذ لیس لھن من الحقوق ما للزوجات ( ذلِك) ای نکاح الارہم فقط او الواحدة او التسری( اَی ) قرب لی( الا تَعُوْلُوْ١)‏ تجوروا۔

جب یآ یت نازل ہو حاہکرام نے یو ںکا وی نے بمں حرمع محسو ںکیا۔ عالانکہ(ال سے پل )ان مل

۴ً ٗ٤‌

گی جلالیر شویف (عغ) واوا َء صَتايهريَعلَة فان طْنَ لَكُمْ عَنْ هی يَنه َقْسَا فَكلُوٰه مین مَرِيَتّا رم َ نوا الُفهَاءأنوَالكُمْ لٔیْ جَعَلَ الله لّكُم یه وَاْزفَرْهمْفَْهَ وَاکُسُوْمُمْ رَقولوْا لهُمْ ولا مَعْرُرقَا رم

ےپ کے نا میس 10,10,8.8 بیو یا ںجحیں۔(اسخوف کے تحت کہ ددان کے ساتھ انصاف نی سکیل کےق ىآ یت نازل ہوئی .اگ نہیں میہاند یقہہوکرت عد نی ںکرسو سے ۔قبیھوں کے بارے میں جج تم ان جیوں کے بارے مس حرج میں کرداورشھہیں بھی اند یف ہوک اگرقم نے ان ( یک کیوں) کے ساتھ نکا کیا نے ان کے درمیان عدل برق ارکئیں رکوسکو گے ان (دوسرکی خواقن ) کے ساتھ شاو یکرو جوش ہیں پیند ہوں۔ خواہ وو تر ؛ ت مین یا اد چار۔ بیہاں لفن'' رم سا یں استعال ہوا ہے میتی دولوک دو یا ٹن یا چارخوا تن کے ساتھ ( جیک وقت ) میا حکر سے ہیں ال سے زیادت میں (افقیار) نیس اوراگ ہیں یراند یق ہوکتم ان کے درمیا بھی عد لنمی ںکرسکو گے نشی خر اور (وش کی انیم کے جوانے سے و تم ایک عورت کے ساتھ شاد یکرو کے پا پچ راکسنفامکرو گے ا نکیٹروں پر جوتمہاری لیت یں ہی ں کیو کیٹروں کے وو تقو نہیں ہوت جآ زادگودنز ںکو عاصل ہوتے ہیں۔ ہنی چا رعورنوں کے ساتھ شاد کر نیا لیک شاد یکرنا الکن روں کے سات تلق درکھنا اس سےذیاددقریب ےکن ناانصائی نکرو-

(وَاثو١)‏ آعطوا( اليمَآء مَنْكَاتهنَ) ۔ جمع (صَلُقَةَ)( مھورھن )(یِحْنَةٌ)مصدر عطیة عن طیب نفس (قَِن وِبْنَ لگو عَن یم مَنَذتفمًا) یز محول عن الفاعل٠ ٠‏ ای طابت آنفسھن لکم عن شیء من الصداق فوھبنه لکم (فَکلوٰۃُ مَییْنًا میا ) طیبًا (مَريْنًا) محمود العاقبة لا ضرر فیە علیکم فی الأآخرة نزلت را علی من کرہ ذِلك ۔

اورگورٹو ںکوان کے مر دو خی کےساتھ۔ یہاں پ لفظظ”'صدقات 'افطاصد کی جن ہے۔ شجکی ان کے ہر اور (لف کل ) مصدرے۔ بی خوٹی سے دیے جانے والےعل کوک ہیں ین اکر دوکور اتی خیٹی س تھی اس میں سے بج دیں۔ بیافطا یہاں میٹ اق ہور ہا سے جواصل می خائل تھا کین اگکران کیلٹس ا مہرییش ےکی بج زکرضہارے لے پپن دکر بی اور میں علیہ کے طود پر دیں ق تم اسے خوشگوارطور پ رکھا 1 ۔(لفظا تھا ') کا مطلب پاکٹزہ اور (لفظہ ”مر یعا'') کا مطلب دو یش کا نام اھ ہو اود دوہ خرت می سی شررکا اث د ہو ىآ یت ان لوگوں 2 پارے میس نازل ہوگی سے جوخوا جی نکی طرف سے نا کےمپرٹش سے نے دانے ما لکوکھاناپین نی ںکرتے تھے ۔

لا ثُْْ١)‏ آیھا الاولیاء ( الُفهََ) الببڈرین من الرجال والنساء والصبیان (آَمْوَالكُم) ی آموالھم التی فی آیدیکم (الٛیٰ جَعَلَ الله لو قَیامّا) مصدر (قَامَ) آی تقوم بمعاشکم وصلاح

۴ً

وَابْلوا الیعمٰی ختی اِذا بَلعُوا الیگاخ ٤‏ فیا اسم مِنْهُمْ رُضْذَا فَاد‌موٗ لِم لَنوَالهُمْء را توق سراف و برا ان يَكَرُوا* وَمَنْ کان عَيي لیف ٭ وَمَنْ کان فَِيْرَا لکل ِالْمعْررفِ* قد تم إِلَهِمْاُوَالهُمَْاَنْهِدُزا عَلَيْهمٰ* گفی بالله عَييا رم

ےوگی

ِيْهَا) ٌطعصوھم منھا ( وَاكُوْهُم وَقُولُوْا لَهُم قَوْلَا مُعْرُوْقًا) عِدُوھم عِدَةٌ جمیلة باعطائھم آموالھم إِذا رشدواء ۱ ۱ اورنہدوالقی ا ےم برستوا لو ںکولشنی دومرذخوا تی اور چے جوفضول خر یکر سے ہوں ۔ اپ مال م[شقی ان کے وہ مال جوضہارے تی میس ہیں جنہیں اللد تھی نے تمہارے قا مکی دج ایا ہے۔ بر لفظ” تقام کا مصدر ہے نشی اس سےتہارگ معیشت قائم ہے اورتہاری اولادکی (اس می ) پہترکی ہے۔ (اگرقم نے ان ناجھو ںکو مال دیدیا) تق وہ ا یکذفلط مہ بر ضائ کر دیس گے۔ ایک قرات کے مطاىی لفن ”تیم“ انز تی“ کی تق سے نی دہج جن سکوسا ما نکی قمت کے طور پر(اداگیا) جاۓ اور یں اس میس سے رزقی دوش کھان کیل دو لباس ناڈ اوران سے امھی با تکہو شف ان سے بی اچھا وعد ہگر کہ جب دہ جکھدار ہو جانیں گکےنذ ا نکا مال یس دی یا جائیگا۔ (وَالَلُو١)‏ اختبروا (الیْعَامٰی) قبل البلوغ فی دیٹھم وتصرفھمر فی احوالھم (حَی اذا بَنمُوْا النْکامم) ای صاروا اَهلّا لە بالاحتعلام او السن وھو استکمال خسة عشرۃ سنة عند الشافعی (فَإِنِْ الثم ) آبصرتم (هِنْهُمْ زُفْةٌ١)‏ صلاحا فی دینھم ومالھم (فَاذكَعُوْا اليَھم اَمُوَالهُم ولا تَأَكُلُوْهَا) آبھا لاولیاء (لِسْرَاكًا) بغیر حق حال (وَبدَارا) ای مبادرین إلی انفاتھا مخافة (أنْ يَہبَرُْا) رشداء فیلزمکم تسلیبھا إلیھم (وَمَنْ كاَ) من الاولیاء( عَويًِا يِف ) ای یعف عن مال الیتیم وییتنم من آکله (وَمَنْ کان را قليَكُنْ ) منه ( بالمعروف) بقدر آجرة عبله (فَإدَا َعْتْمْ ِليهم) آ إلی الیتامی ( اَمُوَ اه قَاغْهِدُرْا عَليْهِمُ) آنھمر تسلبوها وبرئتم لثلا یقم اختلاف فترجعوا إلی البینڈ وھذا آمر ِرشاد( وی باللِٰ)الباء زائدة(حَسيًا) حاظًا لاصال خلقہ ومحاسبھم . او رآ زماتے رہوگأنی تج یکر تے رہز قیوں ایی ان کے با ہونے سے پیے ان کے وین یں اوران کے ما میں تر فک نے کے جوائے سے یہاں ک کک جب دہ تیاح (کی عم ر) ک کک جا ہیں شی احتلام ہو ان ےکی صورت می یا عم کے اختبار سے دہ لا کے قائل بد جائحیں۔ امام شافقی کے نذدیک ا لکی عد 45 سال ہے۔ یہا ںک کک یتم ان می لببجھ داریعسوں کروی سی دیکھ وک وہ اپے دین اود مال کے ھوانے ے پاصلاحیت ہو جچے ہیں تر تم ان کے مال الع کے جوا ل ےکر وو اے سر پرستو !تم دہ مال اصراف کے ور پر تکھانا شی ان طور پر اورجلدک یکرت ہوئے ل]شی اس خوف ےر نرکردیناکمدہ

۷۷۰۸.٠۱

گر جلالید شریف ( مغ) )0 دِِعالِ تيب یا رق الزایدِ رَالا رت َلليْسَاء تَصِیٔبٌٍ یما تر الَوَلان وَاأ‌فَريْزنَ ِمَاقل من اکر“ تَصِي مَفْرَزَصَا رم وَِذَا حَضَرَالْقِحْمَ٤‏ لوا الْفَر وَالیلمی والْمَسكِينْ فَارْزقَومُمْ یِنه وَفُولُوْا لَهَمْ لوا

معْرْزْکارم

من یم ) پڑے ہو جانمیں کے اور ہیں دہ مال ان کے جوا ےکر ناپ گا اورسربرستوں میں سے جو خوشھال ہو وہ ان کا ما لکھانے سے ) پچے اود جو اع ہذدہ ال میس سے مناسب ط ری ےکھا سکنا ہے۔ ا کا موم ىہ ہ ےکم دو ابی ھردورگی کے صاب ےکھاسکتا ہے اور جب تم ا نکا مال ان کے جوال ےگمروتے اس پگواہ بنا لم نے (وہ مال ان کے جوا تےکر داے اورتم کی الزمہہو گے ہو اکہ(بعد مش )اختاف نہ ہو (اور اگ ہوگی جائۓ ) ن گواہو ںکی طرف رجور کیا جا گے۔ بی تب ام ہے اورائدتھالی صاب لے کے ھوانے ےکا ہے۔ یہاں یب زائندہ ہے۔ (اللد تی مخلوقی کے اعما لک 27و دالا ہے اورا نکا محا سک ے والا ے۔

ونزل رڈَالّا کان عليه الجاهلیة من عدم توریث النساء والصغار (للرَجَالِ ) الاولاد والاقرباء (لَّمیْبُ) حظٌ (تتًَا تَرَك یدن وَالثْرَیوْنَ) سعونوں (َييْمَاءِ تَویْبٌ ىَنًا رك یدن وَالَقَْبوْنَ ما قل من ) آی المال ( از كَفُرَ) جعله اللہ( نَوِیًا مَفْرُرْصًا )مقطوعًا ہصلييه الیھم .

زمانہ جا لیت مل خوا حا نکواوربچھو نے بیو کو وراشخت ڑا دبی جائی تی۔ ان لوکو ںکی ت دب رکیل ىآ یت نز ل ہوئی۔

ھردو ںکییع بجی (می کی ) اولاد اورت ری رشن وارو ںکیلی سو حصہ ہے اس یز یش سے جو والمد بین یا قری رش دارکھوڑ امیس لڑتقی جب دوفوت ہو جال اورگورتں کیل جھ منص حصہ ہے۔ اس مال بل سے جو ما باپ با رشتہ دارول نے بچھوڑا ہو خوا ددم ہو با زیادہ ہھ۔ ال تھاٹی نے اسےمقررحصہ بنایا سے می مقر رکا ہے ت اک ہ نیل دبا جائۓ-

(وَِكَا حَضَر الْقسمَة) للبیراٹ (ازلُوا القُرئی) ذوو القرابة ممن لا یرٹ (وَالیْعامٰی وَالمسَاكکْنَ كَازْقُوْهُمْ هِنْهُ) شینًا قبل القسمة (وَقُوْلُوْا) یھا الاولیاء(تَهُم) اذا کان الورثة صغارًا (كَوْل مَعْرُوْنً) جِمیلا بآن تعتذروا اإلیھم آنکم لا تملکونە وآنه للصغار وھذ! قیل اِنه منسوخ وقیل لا ولکن تھاون الناس فی ترکە وعليه فھو ندب وعن ابن عباس واجب۔

اود جب ہبنی مرا ٹل ایم کے وق ق ری رشع دارموجود ہوں لڑقی اریے رش دا رج کا وراشت یں حص نیس بہوتا یا شی اور من موجودہوں تر اس میں بھی چھودو۔ یچ یلیم سے پیل پچھددیدو۔ اے وارثڈ !جو دارٹ مھونے ہوں' ان سے ای بات کہوامشی عو با تکہو! اع نوز کرک تح وو نے ہں وذائن ال کا لکئیں بن گت-

(۸۷۸۱۶۱٥۱.

بن جلالیں شریفے (727) )۳٢(‏ (جاب) لح الذينَ َو ترگوا من عَلَهمْذرِةَ ضف عَاقُواعََهِمْ ”فلیتوا الله وََبقوَر فا سَییٔلارم

الین یکن نول می طُلم نما َاكلويَفِیْبُُوْنهم نر“ وَحَیَسْلَرْنَ مویزاروم

ایک قول کے مطالتی رگ رمضوغ ہو چچکاے اور ایک تول کے مطائنی یگ فوخ نہیں ہواں الہتدلوگوں نے لاپردا یکی وچ سے اسے نر کک دباے۔

اس صصورت شیل ےب ہہوگا-

ححفرت این عباس ری الڈ کا سےمتقول روایمت کے مطابق ای اکر واج ہے۔

(َََعَش) ای لیخف علی الیتامی ( الَِْنَ تو ترَکُوْا) ای قاربوا آن یت رکوا( من حَلْههمُ) ای بعد موتھم (فُريَةٌ فِعَافّا) آولاها صغارًا (حَافُوْا عَليْهھمُ) الضیام (كلیتَقُوا الل5) فی آمر الیتامی ولیاتوا إلیھم ما یحبون آن یفعل بذریتھم من بعدھم ( وَلَِقُولُوٰ١)للمیّت‏ (قَوْلَا سَدِيدًٌا) صوابًا بآن یآمروہ ان یتصٌدق ہدون ثلشه ویدع الباقی لورثته ولا یت رکھم عالةء

اور جا ہی ےکہڈر رس لڑتی جیوں کے بارے میں خوفزدہ ہیں وہ لو کک اگر وہ چھوڑ جایش مین عنقریب دومرنے کے بعد (بھوڑ ماس گے اپے پی کور اولا دن پچ تذ نیس ان کے ضائ ہو نے کا) خوف ہوگااس لے قینوں کے پارے میں و ولک القہ تھالی ڈر سی اور (ان تیموں کے ساتھ )اس ط رع کاسلو کک یں جیما اپ اولاد کے بارے ٹس اپنے مرنے کے بعد ات ہیں اور (ان لوکو ںکو چا بے بک دہمرنے کےقر یب آدئی سے اٹچھی با ہیں یی وہ اس سے یی و اچ

ما رش سے تھالی جے ےکم کے با ے شی وصیس تکرے اور باقی ما لیکو اپنے ورٹا رک لے چو دے اورآیںمقائی کے

الم یس نوز ڑے۔

الَذْیْن يَاکُلُوْنَ آمُوال الیتَامٰی ظُلمًا) بغیر حق (الَّا یَاگُلُوْنَ فی ُطُونْهمْ) آی ملاھا (نَار١)‏ لانه یؤدل البھا (وَمَیَضْلُوْنَ) بالبناء للفاعل والفعول یدخلوں (مَِيْرَ١)‏ نارا شدیدة یحترقون فیھا ۔

سے ان ولیک جوقیوںکا ما لالم کےطور پش نان طور پرکھا لے ہیں دولوگ اپے پیٹ مآ گککھاتے ہیں شی رت ہی ںکیوککہ اس کا احجا مآ خرکار یی بجی ہوگااوردو اوک پنقریب بھی ہوئی آگ می داٹل ہوں کے اس لف توف اور بول دوفوں رع سے بڑ ھا جا سکتا ہے اورا کا مطلب دائل ہونا ہے لفظظ سعی اکا مطلب ختآگ ہے جس میں وو گل 7 ۰ئ-

۷۴ً ٤

نات ہیں وا اہ دی سوب غت سس ہے صجا داس حتت

گی جلالیں شویفف (مغ)

َرَق ٥‏ وا کات رَاحتةقَھَا الیْف* وَلَبَرَیْھ لِکُلِ وَاجدِيَْهُمَا انس مِمَاتَرَ بن گان لَه وَلَدۃ فان لم کن لَه وَلَڈ وَورِنَة َو وہ اك فان کان لَة ِعْوَة وہ تل مِن' بعد وَصِيّوهُوص یبا ادن *اتَؤّكُمْوَابمَاؤْكُمْ ٥لا‏ تَذرْوْ الم ارب لَکُم نفْه* َرِيصَةين الله“ الله کان عَِیْمَ عَکيْمَا روم

(يوميْگُُ) یم رکم (اللهُ فیٰ) شآن (ارلَاوكُر) ہما یذکر (ینڈگر )مٹھم (ِثلُ حَظ )نصیب (لْلَييیں) إذا اجتمعتا معه فله نصف المال ولھما النصف فان کان معد واحمة فٹھا الِلث ولە اقلغان ران انفرد حاز المال ( فان مٌُ) آی اقدولاد (یَاء“) فقط (تَوٰق ان فَنهْنَ تنَا مَ ترَكَ) المیت وکذا الاثتعان لانه لاختین بقولہ 'فنھما الثلغان ما ترك“ فھما آولی وان البنت تستحق الثلث مع الذکر فبع الانٹی اولی ۔وفوق قیل صلة وقیل لدفع توھم زیادة النصیب بزیادة العدد لا نم استحقاق البنتین الٹلثین من جعل الٹلٹ للواحدة مع الذکر (وَِنْ انث ) المولودة (وَاحمَةٌ) وفی قراء ة بادرفم؛ (فَكانَ) تامة (كَھَا الیْصّْفٌ وَابَوَيْه) آی النیت ویبدل منھنا (یگلَ وجب مَنْهَُا ادس مًِا ترَكَ اِنْ کان كَه وَنَكّ) ذکر آو آنٹی ہونکتة البدل افادة انھما لا یشترکان فيە وآلحق بالولد ولد الابن وبالاب الجت (قٌان لَْ یَگُنْ لَهُ ون وَوركَه اَبوَاه) فقط او مع زوج (فَلَامه) ہضم الھمزة وکسرها فرازًا من الانعقال من ضمة لی کسرة لثقله فی الموضعین( القُّتِ) ای ٹلٹ المال او ما یبقی بعد الزوج والباقی للاب (قإن كَانَ لَهُ اِخُوَةٌ) اَی اثنان فصاعدًا ذکوّر او إناٹ (قَلامِِ

رھ

شُبْ) والیاقی لاب ولا شیء للاخوة وِرٹ من ذکر ما ذکر (مِن بَغك) تتفیذ ( ٠ي‏ بُوْمِيْ) بالبناء للفاعل والمفعول (بھّا آ)قضاء(ویٔن) عليه: وتقدیم الوصیة علی الدین ون کانت مؤخرۃ عنه فی الوفاء للاھتعام بھا ((بَاوكم وَابناوكُرٌ) میعدا. خبرہ (اتذرونَ انم ارّبْ لک تَفهًا)ٔی الدنیا والآخرۃ فظانٌ ان ابنە اَنفمٌ له فیعطيه البیراث فیکوں الاب انقع وبالعکس وانما العالوُ بذلك الله نفرض لکم المیراٹ (قرِیشَة تن الله إِنٌ ال ان عَلَِْ) بخلقہ (حَکِینا)فیما دُرہ لھم آی : لمریزل معصٹًا بذلف۔-- ات

تل یں جصی تکرتا شی وٹ ہی ںکم دبا ہار اولاد کے پارے یش جو بھ جیا نکیا جا ےکا ان شل

(۸۸۷۸۱۷٥٢.

جاری جلالیں شریفے (6۶7) )٢(‏ (ضاب) سے ایک لڑ کے کا حصہ دو کیوں کے براجر سے بجی اس وقت جب ای کل کے کے ساتھ کی دوککی ہوں )تو نصف مال لڑ کےکو ےگا اور بقیہ نصف ان دوفو ںکودے دیا جا ۓگا اکم ایک لڑ کے کے ساجھ ایک گی ہو انس لک یکوتھائی تصہ لگا اورلڑ ےکودو جھےٹل جان۳یں گے اگ رصرف ایک لڑکا ہوقے سارامال ا سے لےگا۔

اگ وراء یش صرف لڑکیاں ہوں اوردو سے زیادہ جہوں تو ایل سمارے ما لکا دو تال ل]ک۔

ٹنی جپھکھی مبیت نے مچھوڑا سے اسی طرحع اکر وارٹ صرف دو یش ہول تذ ن کا بھی اسنا جی حصہ ہوگا کنل دو بہتو ں کا ہی تص تا ہے( جیما کہ ) ارشاد بارق تال ے ان دوفو ںکودوتھائ یل جائ گا ا رش ے جقومیت نے بچھوڑی ہے اس لے جلیاں اس با تک زیاد ہن داد ہے دوس رک بات ىہ ےکہ جب بی اپنے بھائ یی موجودگل یں یریے یقن بوگی ےل وەمیتکی نکی مو جودگی میں بدرجراوئی تیسرے جےکی شن ہہوگی۔

یہاں پرلفنا”فوق “صلہ کے طور پر استعال ہوا ہے اور یک قول کے مطابق ہراس و مکودورکر نے کے لے استعال ہوا ےک اگ رمقدارزیادہ ہو حص بھی زیادہ ہو جاجا ےکیونک صرف''میٹیوں“کے لے دوتھائی حصہمقز کیا گیا ہے اس ل کہ ایک لڑ کے کے سا ایک لڑرکی ایک ای حص کی جتدار ہو جاٹی ہے

اوراگرصرف ایک لی ہد ایک قرأّت کے مطابق لفظا واعدۃ ٹش”'رٹع'' بڑھا جا ےگا اس عصورت ‏ کان تامرار ہوگا و ا ںوضف ال ےگا اودال کے مال باپ ال سے مرا دعیت کے مال باپ میں الن شش سے ہرایگ کے لے ٹا حصہ ہوگا اس یش سے سے میت نے تھوڑا ہے مہ لخظ لابو ےکا بل داتح ہور ہا سے جب میت (کی اولاد) موجود ہوخواہ وہ لڑ کے ہوں ما صرف لڑکیاں ہوں ا ےکھی دی کے طود پر لا یا گیا ہے اس شل بیکتہ شید ےک دہ دوفوں (اس ھن بے یش )شش ری ہیں ہوں سے ٠‏ ٠‏ بکہ(دوفد کو چھٹا چنا حصہ لےگا) اولاد جس پوت اور پوتیاں اٹل ہوں ے او رلفظ اب میں دادا شاٴل ہوگا۔

اگر(یٹ کی ) اولا دنہ ہواورصرف ال کے مال پاپ اس کے وارث ہول ڑقی صرف مال باپ ہوں اود ا کی بیدگی ہو و کی ما کو یہاں یر نرہ برقم پڑھانگیا ہے اورکسروکھی پڑ ھا گیا ہے١‏ لم کہ سے کس رہکی رف مل ہونالازم نی ےکیوکہ بی دوفوں تہ کٹل ہوگا تسا حصہ ہوگ لت یکل مال کا تسراحصہ ہوگا یا بچھرلامیاں یا یو کو دینے کے بعد جھ کچھ ےگا ال کا تیسراحصہ ہوگا اور بقیہ مال با پکودیا جا ۓگ لیکن اگر میت کے بن بھائی بھی ہوں وو دو ہوں یا دو سے زیادہ ہوں مرک ہوں یا مونثف ہوں قے می کی ماں کے لے بچھشا حصہ ہوگا اور باقی اس کے با پکو لگا اہی صورت میں کون پھائو کو پجوکیں ےگا یہ وراغت کا جوم ناز لک یا کیا ہے ىہ وصیت کے نفاذ کے بعد ہوگا جو یکئی ہے اسے مروف کے طور پٹ بڑھا جا سکتا ہے اور جبول کےطور پربھی بڑھا جا سکنا ہے اورقرض بجی ا کی اداگی کے بعد ہوگا جواس کے ڈمے لام ہوا وصیت گر چادائگی کے بعد ہولی ےلکن اہتما مکی وجہ سے اسے چیہ یا نکیا گیا تہادے باب تہادے دادااور تہارک اولاد بیمجقداء ہے ادا لک خمریہ ےنم نیس جاتنے ہی ںکہان مٹش سےکو نأ کے اختبار سےتمہادرے ذیاد تر یب

(۸/۸٥۱۷۱.

مگیل جلالیں شریفہ (67) (۵) ری وَنَکُم يَضْف مَتَرق اَزوَامْکُم ان لم َكنلَهنَوََڈ فان کان اه وَلَد فلکم ال متا تَرَكرَمِنْ' بعد رَمِتَوَيُزِيْنَ بَا از قنْني وَلهُنَ ار ممّا تَرَكمَم ان لم یکن لَکُم وَلَڈ فان کَانَ لک وَلَد فَلؤنٌ الم ِمَاتَرَكُم من 'بَعد وَمِمّةتْوْصُرْنَ یا آؤ فَیْر* ان ان رَجُْلّ بُورّث کَلَة و امْرَآة ول اَم وُت قَلگلِ وَاجد يِنْهُمَا السُدُس ٥‏ فان كالُوا اكتَرَینْ ذِِك قَهُم شُرکاء فی الب ِن ”تقد وَمِتّنُملی بھا ایی عَيْر مُضَرٍء وَمِبَّيَ الله“

وَاللَهُعَليْمْ عَليْمُ رم

ہے نشی دنیا او رآخرت می کو ینف بے خیا لکرتا ہب ےکہ الک بنا اے زیاد وفع در ےگا اوروم اے ورات دے د یا ے حالانہا کا اپ اس کے لے زیاد وفع والا خابت ہوسکتنا سے اس کے بن بھی ہوسکنا ہے اس جا تک صرف ادتقا لوم سے اس لئ اس نے وراخ تکا عم مقر رکیاے۔

می ان دکی رف سے نے شدہ ہے بے تنک دہ اپن یتحلوقی کے بارے میس جانے ولا ہے! او اع گئے مز می برک رتاے دونکمت پ نی ہہوئی سے شی دو اس صفت کے ساتھ بمیشہ بمیشہ کے لے موصصوف ہے۔

( وو یِصْف مَائرَك اَڑوَاجَکم اِنْ لم يَكُن لَهُن وَلَةٌ) منکم آو من غی رکم (فَِنْ کان لَهُنَ ون فلگو الرّْم مِمًّا تَرَكن من“ 2002مھ) وآلحق بالولد فی ذُلك ولد الابن بالاجماع (وَلَهََ) ای الزوجات تعددن آو د(يْمَنا ترَكْٹز ین تر بگن لگز وَنڈ” َإِنْ کان نگم وَنَدٌ) منهنْ آو من غیرمن (فَلَهُنَ القّْنْ مِنّا تَرَکثْرْ هِنْٴ عو وَهِيَّ نُوْصُوْنَ بِهَا از دَيْي) وولد الابن فی ڈلك کالولں اجماغًا (وِِنْ کَانَ رَجْلٌ ورك )صفة والخبر ( کلا۵ة) اَی لا والد له ولا ولں( او امرآة) تورث کلالة( وَلَهُ) ای للموروث کلالة ( اَم او اُحُتٌ) آی من اَم وقراً بە ابن مسعود وغیرہ(فَگُلَ واحد مَنهُمَا السدس) ما ترك (قَاِن کَائوٰ١)‏ ای الاخوۃ والاخوات من الامٌ ( اَكُتَرَ مِنْ ذلك ) آی من واحد (كَهُمْ هُرَگَاءُ فی الٹلٹ) یستوی فيه ٥َکرُھم‏ وأُنٹاھم (مِنْ بَعُد وَصِيّهٍ یوصی بهّا آو دَيْنِ عَْرَ مُصَار) حال من ضمیر (یوصی) آی غیر مدخل الضرر علی الورثة بآن یوصی باکٹر من الثلٹ (وَِيَةٌ)مصدر مؤکد ل ( یوصیکم)( من الله والله عَلِیْ) با دبرہ لخلقد من الفرائض (حَلِیْمٌ) بتآخیر العقوبة عمن خالفهء وخصت السنة توریٹ من ذکر بمن لیس فيه مائع من قتل او اختلاف دین آو رق . کے ران سس ا ای مک نو کل سک

۴ َو‎ ٤

بد طالید شریف (عغ) ات بت غلزۂ لل *رَمن بیج در زجب تخری یت لاٹیز ضبن فِنْهَ٭ و ذَلِكَ الَْوزْ العَظيْمْ رد

سے ہو 2 اریعتاق پیے شو ہر سے ہو ) اور لک ان عورتو کی اولا دموجود ہو تھی ا یکا چوھا صہ لگا جوانہوں نے وا ہےاس وصیت کے بعد جو ان گورتوں ن ےکی با قرخ کی ادای کے بعد یہاں اولادکی او دی شال ہی اس بات پاقااے۔

اورا نکو ]شی بیو ںکو ےگا خواد وہ ایک ہہوں با ایک سے زیادہ ہوں ال لک چوتھا صہ اس می سے جوم نے ڑا سے اگ تہارک اولاد نہ ہو اگ رتسہارگی اواد جوخواو وہ ان عورتول سے ہو یا ان عورقول کے علادہ دوسرگی ے ہوتو انکور لکوآٹھواں حصہ ےگا ہوم نے تچھوڈا تار یک یکئی وحیت کے بعد یقرت ضکی ادا یی کے بعۂ اس سلل یس پا یٹ ےکی مامند ہوگا اس بات پا قاے۔

اکر ون ج سکی وراۓ ینیم ہوری ہے۔'' کال ہو ہی لفطاصفت ہے اور لف کڑالہکا نکی خیر ہےکلالہ ا لن کوک

ہیں جس کے ماں باپ موجود نہ ہوں اوراولا دی نہ ہو یاعورت'' کالہ ہواور اس ( لی میت ) کا بھائی با بن موجودہوں نت تا ںکی طرف سے مین بھائی موجود ہو حضرت این مسعود ری اللہ عنہ اور دم رکی قرأت می نعمن اور شائل ہے تو ان ٹل سے ہرایگ کے لے بنا قصہ ہوگا۔

اس یل سے جو یت نے بھوڑا ہے یں اکر دو شی بعائی جو ما ںک طرف سے ہیں ڈیادہ ہوں زین اک ےڈڑیادہ ہوں ) تو وو سب تھائی مال شش ششائل ہوں گے اوراس میں پک رکودوموشٹ کے براہر ضے لگا نیز ائل کے بعد ہوگا ت وصیت یگ یی اورقرض اد اکر نے کے بد ہوگاح اک ینتصان د نیا جاۓ لفظ لڑ یک یشیب رکا عال بن د با سے بیہاں برق وہ وارٹو ںکونتصان یش شہ ڈانے ال طرح کے تبائی ضے سے زیادوکی وع تک دے لفظوصیة ''لفظا' ویک “کے لے مصررم ہرے ۔الخدتما یکی ضرف ے اورالل تحا یٰ جافۓ والا ہے اور بزدباد ےشن اپ موق کے لے وراشت کے احکام کی جھ جیراں نے فرمائی ہے اس جا ضا سے اور اس جوانے سے بروپاد ےکداپنے نافرمان سے عفرا بکوم نے خ کرت سے مدیٹ شرف کے مطایق وراشت کے اکا مان لگوں کے ساتھ اص ہیں جن می کوئی رکاوٹ شہہوشی یخس نے اپے مورٹ

کول نکیا ہو یاان دولوں کے درمیان دی نکا اتطلاف مہ ہو یادہظلام نہ ہوورتہان صودقوں می ہے وراخت کے ع نکیل ہوں

یں

(يِلْكَ) الاحکام المذکورۃ من آمر الیتامی وما بعدہ (حْنُوْد الله ) شرائعه التی حّھا لعباده لیعلوا بھا ولا یتعڈوھا (وَمَنْ بُطع الله وَرَسُوْلَةُ) فیا حکم بە (یُدْخْلْةُ) بالیاء والنون التفاتا ( جَنْت تُخْری مِنْ تَحْھھّا النْهْرُ خدِدیْي َْھَا٭ وَذيكَ القَوْزُ العطِیْدُ)۔

۴ ٗ ٤

گی جلالید شریف_ (27)

(اب) وَمَيْيّص الو رَسْرلَ وََعَة عُذْرفۂيُذعِلَه را حَاِڈ یھ ولۂ عَذب مُهْر روم الین لسن یَسَايكُمَاسْمَنْھدز عَلَْهھنَاَرََةيَنكُمْ ٭فَین مھلزا کم

تما مر رر

یجن ذکودہاظام جوقیوں سےتتلقی ہیں با اس کے بعد جو ذکر ٤ے‏ گے میس ال تھا کی مددد ای ا کی خی ِ حدود یں جوا نے لوگویں کے لے مقر رکی ہیں مک لوگ ان بی کم بی اورحد سے تیاوز نکر سی وکس الہ تی کی او راس کے رسو لکی فرمامبردار یکر ےک نی جوم اس نے دی ہے اسے دہ اے-ے باغات میں داف لکمر ےکا انس اخ کو ئی''اورنون کے مات نی داحد کراب اور لم کے نے کےطور یی دووں طرئ پڑ ھا جا سکنا سے ا صورتہ می ا من سے دوسر ےکی طرف انال لا ز مآ ےگا۔

۱ جن کے ےہ کی پقی یں دو ان ٹل پھیشہبھیشہر ہیں گے ہی بہت بڑیکامیالی ہے۔(13)

1

کے موی

(مَيْيْص الله روَد وََكَعَت مه یل ) بالوجھیں( یسخلہ رندخلہ)( تار حَایتَ_ الما“ وَلَهُ) نیھا (عَدنٌ مُهيْنٌ) ذو ِھانة وروعی فی الضمائر فی الایتین لفظ من وفی خالدیں معناھا۔ شس الدتای ورای کے ںسو لک :فرب یکر ےگا کی عددد ےجھاوزکر ےگا تق لہ تالی ےم افش کر ےگا یس ٹل دہ ییشہر ےگا اوراس می اس کے لئے رسوائی والا عراب ہوا یہاں پرکھی لفظ یں دہ “'کو(واعد مرگ فائب اور شاپ ددنوں ضرع پڑھا جاسکنا ہے لخد عذاب ہیں کا مطلب نزو نکرنے ولا ہے دوفو ںآوں می گھیروں مر افة من ' یا رعای کی ہے اورلفط خالد نہ اس کے سخ مکی رعای تک گی ے۔ (دَلٰٰياينَ اَاجة) ادرنا (ِن یناز َاسْمَٹھڈزا ہن اَنَة نٹز) ای می رجانکہ الین (كَانْ فَهمُا) عليھن بھا (َْكوْهُقٌ) احبسوھن(فی البیوْتِ ) وامنعوهنِ من مخالطة لاس( حَي بمَوَهَ السَذْث) ای ملائکتہ(ذ )لی ان (بَمْمَل الله ينَ بک ) طریقًا إلی الخروج تھا روا بذلك آوْل الاسلام ٹر جعل لهن سبیلّا بجلد البکر مائة وتفریبھا عامًّاء ورجھ المحصنةء وفی الحدیث لا بیٔن الحة قال خذوا عنی؛ خذوا عنی؛ قں جعل الله لھن سبیلّا رواہ

ری وو گورتل جھ بے حائی کا اکا بکر ری یقن کا اما بکرمیں تو تم ان کے خلاف اپنے اندر سے چا رگواہ تلاش کروی دوس مان مردہوں ای اگر وو ان کے خلا فگوابی دے و میں نے ا نکوگھ میس روک لولوگوں کے س اتیل جول

۴ وہ٤۱‎

می جلالیر شریف۔ (<غ) )0۸ (ااب)

تھے

وَالنِ يَتِٰيهَا مِنكمْ قَاذُوهُمَا٥فَإِن‏ تاتا وَاصْلَعَا فََغرِصُزا عَنهْمَ* لن الله كَایَ تَوَبَا رَحِیْمَا روم

ےن ن7 1 وی انت ے نے جا می اس وقتٹک جب الہ تعالیکوئی (دوسرا) راست نہ چنا دے لشتی ان نک ےکا راست نہ یا نکر دے یم ایتدائے اسلام مم دی گیا تھاکہیں کے بعدان کے لے وہ راستد با نکر دیانگیا کہ اگروہ خی رشمادیی شدہ ہوں و یں سوکوڑے لگا کے جایں کے اور ایک سال سل جا بش نکرد یا جا ےگا اور گر و محصتہ ہہوں تو یس سا رکر دیا جات گا ]شی پھر مارک پلا فک دیا جات ۓےگا۔

ایک عد یت شریف سے جب عدکی بی سزا با نکمردی فے نی اکرم فأطم نے ارشادفر مایا :تم اسے بج سے حاصس لک راو اد تی نے ان عورنوں کے لے راستہ مقر کر دیا ے۔

اس حد یٹ کواامسلم نے ایی می أق لکیاے۔

(وَلَنْنِ ) بتخفیف النون وتشدیدھا ( يَأَِْيهَا) آی الفاحشة :الزنا آو اللواط (مٔنگر) ای الرجال ( فَنَاذْهُمَا ) بالسبّ والضرب بالنعال (قَإِن تَابَا) مٹھا ( وَاضْنَعا) العمل (َاعرضُوْا عَنَْا) ولا تؤڈوھما ( ان الله کان تاب )علی من تاب ( رَّحِيٌْ) بە وھذا منسوخ بالحة اِن آرید بھا الزناء وکذا اِن رید بھا اللواط عند الشافعی لکن البفعول بە لا یرجم عندہ -ون کان محصًا “بل یُجلد ويْخرّب؛ وإرادة اللواط اظھر بدلیل تثنیة الضبیر وَالَاوّل قال آراد الزانی والزانیةء ویرڈہ تبییٹهما ب من البتصلة بضبیر الرجال واشتراکھما فی الّاڈی والتوبة والاعراض وھو مخصوص بالرجال لا تقتم فی النساء من الحبس .

او درد یہاں لئ شر کے سای پڑھا اکا سے ازرائن کےا ھی پا جا کا ے۔

وہ لوگ جو اس کا ارتا بکرمیں می زا کا اکا بکر میں یا قوم لوط کےعمل کا ار“ ا بک ریم یش سے لیتہارے مردوں میں سے تم ان دوفو ںکو مزا دوٗشنی لعل کرو اور جووں کے ذر یج پا کرو لیں اکر وو تو برکرلیں بین نے لکو درس تک لی تو ا نکوسیھوڑ دواورا نکواذبیت تہ با بے شک انتا لی بہت زیاد وق تو لکرنے والا ہے خی ۰7-.- کہ سے اودراس بی مکمرنے والا ہے۔

کہ بیہاں زنا مراد ہو یگم حد کے ذر بیج مضنسوخ ہو جا ۓگااگر اس سے مرادقوم لو طط کائل ہو امام شانفقی کے نز دیک یھی یحم ضرغ ےلین ان کے :ویک جم نف کے سا بی لک یانیا سے ا ںکوستسا رن سکیا جا ےگا اکچ دہ اد شدہ ہوا الببتہ ا ےکوڑ ے لکاۓے جانمیں گے جلا جی نکر دیا جاۓ گا چ حم رحنی کی سے ١س‏ قوم لوط کال مراد لیا زیادہ مناسب ہے یتال کے قاشین یہ یا نک تے ہیں اس سے مرا دای مرداور زی عورت ےلکن ا نکی ىہ بات ال رح رد گا جائتی ہے اس کے بعد ای“ کے سات مع غذک یح رلک یی ہے ان دو لک سز بادرا نکا چا سچلوڑنے کے

۴ً ٤

ہی طس سس تب لا امت عل٭ وکا للا زگ عوت رو جو سر سو

جوالے سے بددوول ایک بی حقیت کے مالک ہیں اور یہ بات مردوں کے سات تنصش ےک یشک خوائین کے لئ قیدکی سرد کا کر کیا جا چا ے۔

(را اَی اللٰ)آک لتی کتب علی نفسہ قہوٹھا بفضله (لِلَذِینَ يَعْسَلُوْنَ السُوْءَ) البعصیة ( بجَهَالَوَ) جال ای جاھلین اذ عصوا ربھم (ثْر مَمُوْبُوْنَ من) زمن (قَریْب) قبل ان یغرغرو! (ََْيكَ وب الله عَلَهم) یقبل توبتھم ( کان الله عَيِها عَيَّا) بخلقہ بعلقہ(حَکتًا)ی صیہ پیر

ال دتھالی (کے ڈے لازم ہے )ان لوک ںکی تر برقو لکرن ا کا مطلب ہہ ہےکہ القہ تھا لی نے ابنےنضل ونم کے یں ان لوکو ںکی ترک قولی تکو اپ او لا مکی ہے ان لوک ں کی جنہوں' نے ججمالت کی وج 00 اتا بکیا يلفط یہاں حال دا ہواہے ڑق جب انبوں نے اپے پروددگارکی افرمائی کت ای وت دہ جامل تے پچ رانہوں نے جللدی نے ہک کی شتی موت کے؟ آنے سے پیل نو ال تھا لی ان گی تق تقو لکرتا ہے اس ت مرادان کی یجول کر ٤٣ے‏ کت الک مر فک پالاڑی ےر ا لکن ہوگااورالہ تالی انی حلوقی کے پارے یم رک دا ہےادران کے ساتوسلوک کے بارے یں حکست والا سے ۔

( مت الَوْبَةُ يلَْیْنَ یَنْتَلوْنَ لیب ) الذنوب (حَتی إِا حَضَرَ حم لوت ٔ) واَخذ فی الئزع (کال الس سافمی ھو فی (إِی رُ تبّت الاٰنَ) فلا ینفعه ذلك ولا یقبل منه ( ولا الذْيْنَ

ےا 00 ا او

یَمُوْنُوْنَ وَهُمْ ُقَار) اذا تابوافی الآخرۃ عند معاینة العذاب لا تقبل منھم ( أوْلَيِكَ اَعتَدْنَا) آعددنا (لَهْمْ عَدَبًا انا )موا اوران لوک یز برق کی ںکی چا تی ج برائی یکنا ہو ں کا ریا بکرتے رت ہیں یہاں ت کک < نب ان مل سے ایک کے پاکسوت؟ اتی ہے فا پر نم کا عالم طارئی و جات ہے قذ و یکا ےش جس حالت میں دہ ہوتا ے ال مفاہ ہکرت ہوے بے کہنا ہے اب مس قذ ہکرت ہوں قز تب اس کے لے ذاندہ مندنیں ہوگی لین اے قب نہیں کیا جا ےگا اوران لوگو ںکیکھینہیں (تز ول جیس ) ہونی جوکفری حاات یل مرتے ہیں اس وقت جب آغرت می وو عزا بکو یں ےو برک لیس گےنیکن ا نکی پل ئن ووگا ان فان ےم ےد اناتب الات پان د

۴ و٤‎

مکی جلالیں شریف (۸ع) : )م) لفث

نسائوتا الاقق ان ہت ءَ کرهًا ٭ وا تَعْصْلَوْهُنَ عو بَعَضِ م1 تَْمُوْمْرَ ال ان بَا بِقَاحِفَةَمُيْتّةۃ َعَافِروْهْنَبِالمَفرُوْفِ ٥‏ فان كَرِفنمُوهنٌ نی ان تَكْرَھُوا شَْتَ وَّجْعَل الله فْه عَيْرَا كَییْرا روم

ئن" 'اععدنا'' لف تلہم نے تیارکیا) کےعتی می سے اورافظ الا فا مؤلتا (الم دنیے کےسع بش ے)۔ ( یاآیھا الذین امَنوالَايَج لم آن لوا النساء) آی ذاتھن ( كُرْهًا ) بالفتع والضم لغتان ای مکرھیھن علی ذلك کانوا فی الجاھلیة یرثون نساء اقربائھم فاِن شاؤوا تزوجوھن بلا صداق آو زوّجوھن وآخذوا صداقھن؛ آو عضلوھن حتی یفتدین بما ورثتهء آو پیتن فیرثوھن فَنُهُوا عن ذُلك (وَا) آن ( تَعضْلُوْهْنَ) ای تبنعوا آزواجکم عن نکاح غی رکم بإمساکھنْ ولا رغبة لکم فیھن ضِرّارا ( ِعَلْهَبُوْا ببَکْض مَا ء الیتبُوهُنَ) من البھر (بلَا ان ین بِفَاحفَق هي بفتم الیاء وکسرھا آک بینت آو ھی بینة ای زنا آو نشور فلکم ان تضارّوھن حتی یفتدین منکر سی ہہ بالمعروف )ای بالإجمال فی القول والنفقة والمبیت (كَِّن كَرِهْتموْهُنَ) فاصبروا(فسی آن نَكْرَهُوْا غَْنَا وَیخْعَل الله فید حَيْرَا کخِیرَا) ولعله لفن اك نان یرزقکم منھن ولدّا صالهًا . اےایھان والوتہارے لے ىہ بات جائ یل ےکمیتم ز بر دق ان عورقول کے وارث من چا اس سے مرادا نکی ذا تکا دارث چنا ہے لفظ کر ہا“ یک پر زبرجھی بھی جاعتی ہے اور ٹیش بھی پڑھی جاستی سے مجن انیس مجبو رکر تے ہودئے ز مان جاہلیت مں می رواع تھا کہ لوک اپنے ر شتے دارو ںکی عورتاں ک ےبھی وارث بن جایا کرت تے۔اگر دہ ات نذ خودان کے سات نیا حعکر لیت اورکوگی مہ رادان کر تے تے اود اکر وہ چا فا ن کا نکا کا دوسرے کے سا تج ھکر دیاکرت ے اور ا نکا ہہ رخود وصو لکر لمت تھے یا پچھ ران عورتو کو و پےے ای رتنے دیے ے یہا کک کو وگورٹیں وراشت می ما ہوا مال یں اداکر کے اتی جان جچٹرائنی یس یا بحرفوت ہہو جانی تھیں اور می لوک ان کے وارٹ مجن جاک تے ے ان لوگو کو اس بات سے روک گیا یا سے اورغم تہ روکو ]شی انی بیو یو ںکو دوسرکی شاد یمر نے سے تہ روکو لہ نہیں خودان میں گی نہ ہو تم یں خسان پپانے کے لے ا یکرت ہوقم نے آئیں ج مال ینیم رکےطود پ دا ے ال شش سے بھ لےلوماسواے ال حصورت کےکدہ دا بے حیائ کا اکا بک میں لفنا ین یش کی پرز بھی بھی جاسحق ہج اددز بای ڑھی جاعکتی ےکر ہز ہوتة ا لکا مطلب یہو گاکہدوعورت بیا نکرنے والی بواو دگرب پرز بر ہو لف فاحشة سص 0م" میتی دوتمہاری نافرما یککریی اب تمہارے لے ىہ بات جات ےکتم یں تکلیف دومشقی دہ مجبور ہوک فد یراد اکر دی اورظلع اص لکر لیس اوران کے سات اپچھا سلو کرو ان کےساتھ بات چمیت

(۸۸٥۱۷۱٥.

جگری جلالید غریف۔ (مغ) )٢(‏ : (اے)

ان اَرفتمْ سال زج تگائ زج ”تدم ِغفٌفِسطَارا فَلتَأمذْزمنةُمَيٌَ“ َاخُذْرنَه هن ونم ما رمم

وَكَیْفَ نَأَعْذُونَه وَقَذ افطی َعْضْکُم لی بَغض رََحَذن مِنكُمَيَْاقَ عَلِیْظَ (ام

وَلَاتََکخُوا َانگع اباؤْكُميِنَ اليسَا لا م قَذسَلّتإنَه كانَ فَاجِسَة وََفمَا وَمَاءَ سَیلارد)

کرنے میں اورانئیل خر دہۓے ان کے ساتھد وققتگمز ار نے یی ا چا لر یقہ اختیا رکرو اکرتم نیس نا پنرکعرت ہونز عبر سےکا مم لو۔

ہوسکتا ‏ ےکیتم ا کی ایک کو نا پہندکرداوراظہ تال تہارے لے ال یں بب تک بھلائی رکودرے شک یہ ہوسلت ے کان گورتقوں میس دہ پھلائی ڈال دے شی ان کے ذ ر بی ے سکیس کیک او دع اکر ے _

(وَاِن آَرَفٹ اسعبدال زَوْج مَكانَ زَوْج) اَی اَخذ بدلھا بن طلقعموھا )٣(‏ قں ( انیم ِحْدَاهن) ای الزوجات (قِْطَارَ١)‏ مالَا کٹیرًا صدافًا (فَلَا نََحْدُوْا مِنْهُ نَا اَنَاحْدُوْنَهُ بھعانا )ظنً ظا ( وَثَا مین ) َيَْا ؟ ونصبھبا علی الحال والاستفھام للتوبیخ وللانکار .

اکر ایگ بیو لکی تمہ دوسری بیو کو لان چا جج ہو شی کہ بیو یکوطلاقی د ےکر دوسرکی جو لا ا جا ہواورتھ نے ان یل س ےکا ای ککوشنی یوہیں یس ےکی ای کو ببہت سا مال دیا ہوششیمہ ر کےطور پیر ببہت سا ما د د یا ہواو ھ1 ں میں یں سے پری نداداترام اکرش یھ مکرتے ہو اور وا یع نا ہکا اکا بکمرتے ہو نی مہ مال حاص٥‏ لک راو گے بیباں پل ظط نین جن" کےعئی مس ہے شی دا ان دوفو امو ںکوحال ہون ےکی وجہ سے منصوب پ جا“ یا اور یہاں ب استفہا مخ نے نے لے ہے اودالکارکر نے کے لئے ہے۔

( وَكَیّتَ تَاحْذُونَهُ) آی باق وجە(وَقَد آئفی ) وصل ( بعک إلی بَه بٌعض) پالجماع البقرر للبھر (وَاَخْنْنَ ُ نَ مِنگم میئاتا) ) عھکًا ( عَلِيظًا) شديدًا وھو ما آمر لفن امساکھن بمعروف آو تسریحھن باإحسان٠‏

اورتم اس ےکی ےلو گے میکس وجہ ے لو گے ج یل گے ہیں ت یش سے ایک دوسرے کے س ات صحب کی یکل میس جو مر دہولی ہےہہرگی دج سے اوروں نےتم سے وعدولیا سے غدظالڑنی شدیداورالل تا کا 0 و ںکو ای رق سے دو کےےدکھو یا بچھرمنا سب طور پہ ال ککردو۔

(اسرھ ایم (س) رہف وو سے ِلّا) کن ( ٦ھ‏ "0" ذلك فإِنہ معفوٗ عنه ( إِلَهُ)آی نکاحھن( کان فَاحِمَةٌ) قبیکا ( وَمَقْتَا )سببًا للمقت من الله وھو اش

۴ً و٤‎

بی جلالید شریف (۶<ع) (قاب)

خُرَمَ عَلَيکُماھنْكُمْ وَتَسکم وَآعَونكُم َعَمنكُم وَعلمْكُمْ وٹ الع وٹ الخ هك ای اَرصَنَكُمْ وََخو تُكُمْ ق الرَضاعة اکٹ بَسَاِکم وَرَتاکم ان وَحَلاْلُ ببْسَایْكُم الین مِنْ اَصْلَابِكُمْ ”وَآنْ تَحَمَمُوْابَیْنَ الات ال مَا قد سَلَفَ *اِنٌ الله کان عَنُوْرَارّحیْمَا روم

البغض ( وَسَاءَ) بئس (سَبیلّا) طریقًا ذلك ۔

اورقم تاج نہکروان کے ات یہاں پہ ما نعصن “کے فی شش ہے جن کورنوں کے مساق تمہا رے؟ ہا اجداد نے با کیا ماسواۓے ال کے جوگزر کا ےى[نی تہارا جن لگزر چا ہے جو پیل ہو چکا ہے(دہ معاف ہے ) بے شنک وو لشنی ان خواتین کے ساتج نیا ںکر افش سے نشی سے اود نا رای ہے مین اللہ تال یکی :اراگی کا باعت سے اور ال سے مرادشد ید ناراشگی ہوئی ہےاور بڑا ہے ڑقی خراب ہے راستن نی ط ریت _

(حْرَمَتْ عَليْگُر امھاتکم) ان تنکحوھهن وشملت الجدات من قبل الاب آو الام (وبناتکر) وشملت بنات الّاولاد وزن سفلن ( واخواتکم )من جھة الاب او الَام ( وعماتکم ) ای آخوات آبائکر وآجدادکم ( وخالاتکم) ای آخوات اَمَھاتکم وَجةاتکم (وَبََاتُ الخ وَبَنَاتُ الاخت) ویدخل فیھنں اآولادھم ( وامھاتکر اللاتیٰ ازضَعْنگم) قبل استکمال الحولین خمس رضعات کما بینە الحدیث (واآخواتکم مَنَ الرضاعة) ویلحق بذلك بالسنة البنات منھا وھن من آرضعتھن موطوء تە والعات والخالات وبنات الاخ وَبنات الاخت منھا لحدیث یحرم من الرضاع ما یحرم من النسب رواہ البخاری ومسلم ( وآمھات یسَانگرُ وَرَبَايُْگو) جمع (ربیبة) وھی بنت الزوجة من غیرہ( لی فی حُجُوركُمُ) تریونھن صفة موافقة للغالب فلا مفھوم تھا (من يِمََيكُم الاتی مَعَلتْ ھنٌ) آی جامعصومن (قان لّ نووا مَعلمْ بھیّ کلا جُنَام عَلْگرٌ) فی نکاح بناتھن وٰذا فارقصومن ( وحلائل) آزواج ( ابَايكُمُ انذین مِنْ اصلابکم) بخلاف من ٹبنیشوھم فلکم نکام حلانلھم ( وآن تَجْمَمُوْابَیْنَ الاختیں) من نسب او رضاء بالنکاح ویلحق بھما بالسنة الجمم بیٹھا وبین عیتھا آو خالتھا ویجوز نکاح کل واحدة علی الانفراد وملکھما مکًا ویطآ واحدة (إلا) لکن (مَ قَذمَنَت) فی الجاعلیة من نکاحھم بعض ما ذکر فلا جناح علیکم فیه (َِ الله کَانَ عَتيِ٥ا)‏ لا سلف منکم قبل الٹھی ( رَحِیًّْا )یکم فی ڈُلك ۔

سج سے سے یں ہہس ےہ رے ہے گے

(۸/۸٥۱۷٥.

اگ جلالیں شریف (مغ) وَال مہٌع مت مِنَ الیْسَآء الا مَا مَلَكت آہ َعَْكُم : کنب اللہ عَلَیْكُم َال للكُم مَوَر َء لم ان تِمَعْوْا بانوَالِكُم تُحصیيْنَ غَيْرَ ملفویْیَ*فَمَا سْسَلمَتََم یہ نهُنٌ فاْزْمٌ جورَمُنَ َیْضَةً“ ولا ْنَع عَلَيْكُم یما تَرَاضَْمُمْ یه مِن ”بَعد الَفِيْضَة“ اِنٌ الله کان عَلیْمَ حَکِيْمَا زم

تارے لئے تا مک گئی ہی ںتہاری مامی ںکہتم ان سے شادیکرداک ٹس با پک طرف سآ نے والی دادیال نیاں شال ہو ںگی اورتہارل بیٹیاں اوراولا دکی ٹیا ںبھی شائل ہو ںکی خوادوہ کے بے کے اندر ہوں او رتا ٹنیس جوتب ری مال اد با پک طرف سے ہول او تہارک پچھوپھیاں شی تہارے با اجداد کی یی اورتہاری خا < شع یی کان اون الیک یس اورتضمہار میں اور بھانجیاں ان می ا نکی او دجی شائلل گی ارارک دہ ما میں جنیوں ےجس وووے پایا ےنتف دوسا لم بونے سے پیا یں ایی ہوں جاک عدیثے نے ا لک وضاح کی ہےکہاورتہارے رضا گی بن بھائی اس شس سنت ( سے غایت ہو نکی وجہ سے ) کےطوہ با نکی میڈیو ںوی ان سکیا یا ات اس ستمراددہ ہیں مین دولرکیاں ج ےی آد لکی میدئی نے دودھ پلایا ہو ای رح رضاعت کے ذر یع بھوچ٭ھیا' نا ای مجقیاں اور بھانجیا ںجھی مر ام ہو جانمی ںگی۔

ا کی ول دہ عد یٹ ہہ ےک رضاعت کے ذر بی وجی فرصت خایت ہہلی ہیں جونب ہے ےہ ہے اک بعد بی ٹکوامام بیاری اور ایام نے دای تا ہے اورہاگ بی یوک با میں او رارف ر ایس ابی ا دیہة گا ہے ہے بیدئ کیا انل بٹ کے ہیں جو اس کے دوس رشب سے ہو جوتھاری زم روش ہیں ماک کر رہے ہوں مخت سے طال بک موافتہکرنے کے لے ور اس پ٠‏ ص سعحھبیس ہےتہہاری تہ یو ںآ بیو ہے ھے مرتر تم ہواوراگھرم نے یک وخ ای 7

یں ےک ا کی مڑیوں کے ساتھ شاد یکر لوکیوک تم یں ان ککر گے ہو اور عاائل شی وی یاں تمہارے تی تاد مھا بے یں خلاف الن کے جن نکوسم نے منہ ول ٹا نایا ہا نکی یو ہیں کے ساق ہیں تا نکر نکی اجات ہے اود ےکن اکٹ اک رلودہ بہنو ںیکول( میا میس ) ج کی طور بر ہوں ىا رضاعت کے طور بے جہوں اور ان یش شاش 'یا ہا کا تی ئورت اور لکی وھ یکواکٹھاکرنا با ا کی خا کو کٹ کرنا اور یہ بات سخت سسہخابت سے الات دوٹوں میں سے ایک کے ساتھافراد شود پا ئکرنادرست ہے بد خوں اکر اک اھ یت مم ؟ جا نی ران یس سے ایک سات ہک جا قب ےا کے وکیا راہ ای تم ان ک سا ا ہووت 17 7

گنا ہیں ہیے بے کیک ال توالی مغفرر کر نے والا سےاس پچ کی جویمنوع اور کے جوانے ۔ت جوم ےگ رچپچھی سے اور رکم کرے والا دوس

۷ً و٤‎

مگ جلالید شویف (حع) )۷۳ وََیْلمْتَمَطع مِنْکُمْ طولا یع الُخضتت ات قين ٹائلگٹ اا نک تر یکم المْزصت *وَالل الم مك *بَعَسُکم تن 'تقض ٭فَالِخُزمر یاڈن آفلی؟ ازم ِالمَفرزف مخصلب عَيْرمسفحپ زَلا معلات ادن ٥ا‏ اي کان ان فَاحِمَوَفَعَليْهِن ضف ما علی الْكخضت بن العذاب *ذِِكَلمَنْ عَفِی القَک ینگ“ وَآن تَصْرُواعَيرْلكُمْ* وَالله عَفزرْرَحِيْم (ەم ٰ

()حرّمت علیکم ( المحصنات ) ای ذوات الازواج (َنَ النساء) ان تنکحوھن قبل مفارقة آزواجھن حرائر مسلمات کی او لا(لَامَا مََكتَ آیمانکم) من الاماء بالسی فلکم وطؤشن وان کان لھن آزواج فی دار الحرب بعد الاستبراء ( کتاب اللّهہ) نصب علی المصدر ای كُيْبَ ذلك ( عَلَيكُموَاَحلَ) بالبناء للفماعل والمفعول ( لو هًا وَراء گر )ای سوی ما حرّم علیکم من النساء ( ان تبْتقُوْ1) تطلبوا النساء (باموالکم) بصداق او ٹمن (مَُحْسِنِينَ) متزرّجین (عَیْرَ مسافحیں) ڈائین (کَا) فین (استیتعتمر) تنععتم (به مِنهُنٌ) مین تزجتر بالوطء (لَكَاتوهْنٌ اُجُورَهبٌ) مھورھن التی فرفتم لھن (فَِیضَةً ولا جُنَام عَلیْکُر فیا ترَاصَيْكمُ) آنعر وهنّ (يو مِن عو الفریضة) من حطھا آر بعضھا او زیادة علیھا ( ون الله کان عَييًّْا) بخلقہ ( حَینًا) فیما دبرہ ٹھو .

مور مھ شو ہروں واٹیکورقیں دو عو رت کتم ان کے سات پیا کرو۔ ان کے شہروں سے ماحدکی سے چس و آزاو مصلما ورس ہوں یانہ ہوں (مٴ یق آزادنہ ہوں )ما سواے ان کے جن کےتم مالک بن چا لڑفی ج نیکیٹرو ںکوقیر کے ذر ہے (نم انی لیت میں نےلو تم ان کے سا رحب تکر یت ہواکر چان کے شوہ ردارالھرب میں موجود ہونین اتبراء کے بعد ہے ال کتاب ہے ال کے مصدرکی دج سے شب دیاگیا ےل ہہ بات لال مک فی ہے اور عطا کیا گیا ہے ا لکومحروف اور ول دوفوں طرع سے بڑھا جا سکتا ےتہارے لے اس کے علادہ شش ان کے علاد گور جوورٹ تم رما مک یگئی ہے یہ یتم علاش لکوخم عورتو ںکوطل بکرو این اعمال کے ذریے مہر کے ذد بی ىا مت کے ذد بے اتا نکر تے بہوئۓ لی شرادی کرت ہو مصافہ نہ ہوتے وئے لٹ زناءضہکرتے ہو بی یھ یفخ نع حاص لکرسےان میں سےکسی کے ذر یج نس کے ساتحھقم نے شاد کی ہے ان کے ساتھھعحبستکر نے کے ذر بیج تم نیس دو ان کا اج شی ان کا مبرجوقم نے ان کے لی مق کیا ہے جومقررشدہ ہے اورقم پرکوئ گنا نہیں ہے اس یز کے بارے می جوتم با بھی رضا مندی کے سات لی تم مرداود دو گور ال کے تل ہو جانے کے بعدا ےن مک دو ا ایل کے پھھ جھ ےکوش مکر دو یا اس میس اضاق ہک دو بے لک اڈ تھا عم رکتا ہےانیاقلوقی کے بارے یں اورمت رکتا ہے ا جوانے سے جواس نے ان کے ےگھی رکی ہے۔

(وَمَن لَمْ یَنْعَطمْ منگز طُوْلَ) ای غنی ل (آن یَتَكِمَ المحصنات) الحرائر ( الیؤمنات ) هو

۴ً ٗ٤‌

جگی جلالیں شریف (م6) جَریٌ علی الغالب فلا مفھوم له (قَينَ مًا مَلَگتُ آیمانکم) ینکع (مٌن فتیاتکم المؤمنات والله أَفْلَوْ بإیمانکم ) فاكتفُوْا بظاھرہ وِکِلُوا السرائر اليه فانه العالمر بعفصیلھا ٠‏ ورّبَ اَمَوٍ تفضل الحرٌة فیه وھذا تآئیس بنکاح لاماء ( بَْفُکُم من بَعْض) آی نتم ون سواء فی الدین فلا ٹتنکفوا فی تکاحھن (فائکحون بإِذن اَفْلھِنَ) موالیھن (رَأٰتوْمَُ) آعطومن (أَبُورَهُنَ) میورمن ( باللعروف) من غیر مُطل ونقص ( محصنات ) عفائف حال ( غَیْرَ مسافحات )زانیات جھرّا( ولا مُتْعْدَات اَخْدَاب) آخلاء یزنوں بھن سرّا (كَإِدَا لُخْمِنَ) زُوجن وفی قراء ة بالبناء للفاعل تَرَوَمْنَ (اِنْ این بفاحشة) نا (ََلَيْهنّ مث مَا عَلَی المحصنات) الحرائر الابکار اذا زئیں (مَنْ العذاب) الحد فیجلدن خسین ویغربن نصف سنة؛ ویقاس علیھن العبیں؛ ولم یجعل الاحصان شزطًا لوجوب الحد بل لافادة آنه لا رجم علیھن اَصلّ (ذلك) ای نکاح السسلوکات عند عدم الطُوْل (لَنْ حَهِی) خاف (العنت) الزناوآصله الىشقة سی بە الڑنا نہ سببھا بالحت فی الدنیا والعقوبة فی الآخرۃ (مُنگُمُ) بخلاف من لا یخافه من الاحرار فلا یحل لە نکاحھا وکذا مر استطاع طُوْلَ حرّة وعليه الشافعی ۔وخرج بقوله من فتیاتکم البؤمنات الکافرات فلا یحل نە نکاحھا ولو عدم وخاف ( وآن تَْبرُوْا)عن نکاح السلوکات (خَیْر لُكُمُ) لثلا یصیر الولد رقینًا ( والله عَفُوْر رّحِیٌْ) بالعوسعة فی لك۔

اور جوم یل سے پہاستطاعح ت یں رک ٹک دہ خشحال ہوں شی صاحب حیثیت ہو ںکہ دہ آزادکورتؤں کے ساتھ لاح کی نشی من عورقوں کے ساتھ الب مفہو مکوسا تن رت ہو ےکھا کیا ہے ودنہ ہہ بعد دشرطا کے طو نہیں ےا ق وا نکنیٹروں کے سا رکرے جوتمہاری عکیت میس ہیں لی ان کے ساتھ ما حکم لیا جا ددموس نکی میں ہیں نیس اور ال تال تہارےایمان کے بارے مس بن لی جات ہے شق تم نا ہر یراک اکرواور پاش نکواثہ تا لی کے جوا ےکر دو دہ ا کی تفصیل کے بارے می بن لی جات ہے اورک یکنیفریںآزادکودقوں پرفضیلت رھت ہیں ا با تکو اس لے بیا نکیا گیا ہے کیو ہکناروں کے سات میا رن ےکا طرف رفبت دلائی جا ےت مٹش سے پھولوک دوسرے تلق رکھت ہیں نشی دین کے انقبار تم اوردہکنیٹریں ایک بھی حیثیت رکھت ہیں ال لئے تم ان کے سا فکا کر نے می ںنفرتہ تک وت ان کے ما کا نکی اجازت ے ان کے سات نکا عکروسڑقی ان کے ماککوں سے اچازت لواور ا نکو تھے ططر نے سے ہبراداکرو بیہاں پر لفظ ”ان اداکھرنے کےمع جس ہے اوراج سے مرادعہر ہے اس می ںکوئی پیل زہکرواورکوئ کی نےکر و

اکس حالل می سکددہ پاککداشکن ہہوں دہ پا بہانے دای نہ ہوں۔ بے لفنظ''حالی' ہے نشی اعلاعیطود پر زناکرنے والی نہ ہو ادردوست منائے والٰ ہوں ےلفظ''اخران'''فنز''غرن'“ کیج ہے ا کا مطلب روصت ے-

(۸۸۷۸۱۷۱۷۱٥٢.

ے٠‎

بگرن جلالید شریفہ (حرغ) (۴۷)

رڈ الله لكُم َيَهَوكُمْ سن اي بن کم رب عَليكم' وَالله عيم عَويخ روم

یی دو رش ج خی رود پر ز کر بی ت جب دہ نکاح یٹ آ جاکیی ایک قرّت کے مطابق اسے مروف کے مینے کے حر پہ بڑھا جا ےگا لڑقی جب وہ با ںکر لیس راک دہ بے حیائی کا ایا بکریں لڑنی زا کا اروا بکر سی قے ا نکو؟زاو عوربوں سے نصف مزا ےکی مڑ یآ زا وکنواری عورتیں اھر زنا کا امیا بکرتی یں تا نکیٹرو لکو چا ںکوڑے لگاۓ جاتے ہیں اور نصف سال کے لے جلا وی نکیا جانا ہے نو خلہمو ںکی مم زاکوکھی اس بے قا لکر لیا جا گاکنٹروں پر مزا کے وجوب کے نے احصانع شش نہیں سے بگہ مہ داش کرنا تصور س ےک ہیں سکسارکر ن ےکی اجاز تنییش دئی چاعق پلت گلش ز ون ےگا دج سےکیٹروں کے سات لیا عککرنےکاعم اص کے لے ہے مج زنا کا انی ہو یہاں بر افنا ‏ فی خوفرد ہد نے ک سجن میس ہے اورلفظ انت کا مطلب ز نا سے ہی در اصصل مشقت کے کی مم استعال ہوتا ے اور الصنت'“کوز ا کے لے اس لئے امتھا کیا کیا ےےکیوکہ دنا اس سے مزال ہے او قیات کے دن اس کے تج می مزا ہوگ تر میں سے( سے ام ایشہ ہو )یم ا نآنزادلوگوں کے پرخلاف ہے نکی ںکوئی ند ٹیس ہوتا لیے لوگوں کے ل ۓےکنیروں کے ات ا کنا درس ت نیل ہے اىی طرح جولوگ بالی حیثی بھی رھت ہوں (ان کے لے بھی ہہ درس ت نیس ہے )امام شالتی اس بات کے ای ٹیں یہاں پہ ج بکنیٹروں کے لئے لفظمة منات استعا لکیاگیا ق2 نل کے تج ج٠‏ کا فرکنیرریں نمارع ہو جائیی یا۔اسل لے ان کے ساتھ نیا ںکرنا درس ت نمی ہوگا امش انی اس بات کے قائل ہیں اکر چرانسان کے پا ای حثیت نہ ہاور اسے ذ نا یل تا ہو ن کا اند لیٹ ھی ہو_

اورضماراعبر سے کام ینا مإ کنیٹروں کے ساتھ نا کر نے کے ھوانے سے بیتہادے لے زیادہ مبتر ہے ت کرتہارل اولا فلام ئہ ہو اور ایر تھی کے وا ہے مہربالن ہے اس جوانے سے جواس نے وسعت افقیارکی ہوگی ہے۔

( یرد الله لن نكُم) شرائم دینکم ومصاع آم رکم (وَيَهْيَگُ سَُنَ) طرائق (مِن قَيگز) من الّانبیاء فی التحلیل والتحریم فتتبعوھم ( وَیيَتَوْبَ عَلَيْكُم) یرجم بکم عن معصیته التی کنٹر علیھا إلی طاعتہ ( وَاللّة عَلیْدٌ) یکم (حَکِيٌْ )نین دبرہ لکی۔

اشعای ےچاہتا ہےکردوتہارے لے ما نکردے مق ہار ے دین کے اکم داش کر دے اورسحالطات ٠‏ تار بعلائ یکو ما نک دے او رسیں ان لوگوں کے راس ےکی رف بدایت دے جوم سے چپ یکر کے میں یہاں پر لفاسضن طریتوں کےم نی یش استعمال ہوا ہے اور پل لوگوں سے مرادانیاء سے یی علال اورترام کے جوانے ے (ان کا راستت بتایا یا ہے )کیم ان پدپل بداو دوتہاری تق یکوقو لک لے شش ج نگناہوں میں تم ال سے پیل ہتلا تےسھہیں ان سے ہٹا ای اطاعح تک طرف نے جا اورالل تال پاہۓ والا ہےتہادے بارے مل اور ال نے جن اصورکی تمہارے لے تی یف ال ہےاس مانے سےحکمت والا ہے۔

جببسب+ٌجِسسےر تہ مور میں یے

۷۸۷۶۳7

گی جلالیں شریوؤ (67)

وَاللَه یڈ ا وب عَليكُمٰ“ وَبِيڈ الین يَِهُوْنَ المَهَوَاتِ ان تَيلرْا میا عَيْمَ ری یڈ الله ان ُحقَتَ عَنکكمْ وَ خَلق اإْسَانُ صَِيفٍَ (می

ھا الّيْنَ موا لا َا وا اوَالّكمبَينكمبالَاطي الا ان مَکُونَ بَجَارَةعَنْتَ اض تِنگلد

ولا تفتلوا اْفْسَکُمْ* الله كانَ کم رَِیْمَا (۵ع)

(وَاللهُ ؛ُ یُریْد ان یَعوْبَ عَلَيْكُمُ) کزرہ لیبٹی عليه ( وَبْریْنُ الَدْیْنَ َعبَعوْنَ نَ الشَهَوَاتِ ) البھود والنصاری آو المجوس َو الزناة( اي تیيْلوْامَيْلا عَظيًْا) تعدلوا عن الحق بارتکاب ما حرّم علیکر فتکونوامٹلھم.

انتا ی پہاراد ہک رتا ےک وو ہار و کوقجو لکر لے ژ222 ۶-یب“ سے ناک امھ ےآ دہ کے لے بشیاد بنایا جاک دہ رجات ہیں دو لوگ جوخواہشا تک پچدو یکرت ہیں ال ے عراد ہورگ دہ ىی ال چوک اور ز نا کا اکا بگھر نے والے لوگ ہی سکم بہت زیادہبکتک چاو لی تم ترامکا کا ارعکا بکرنا رو کر دواورن کے رات سے الک ہو چاو اوران

کی ما ہو چا" سمش سس یی کی عن النساء والشھوات ٠‏

۱ اتال بی چاتا ےکدوخہارے لے آسا کرد ےق شک اخامکقہارے لے آسا نکردے انسا نکوکردر پیا کیاکی ےی دو واج رسای وا ہشات کے توانے ےصب رس ےکا وس لیا

( ھا لَدْیْنَ امَنُوا لا تَاکُلوْا آفوالگز بینگز بِالبَاطمل) بالحرام فی الشرع کالربا والغفصب () دکن) نْ تكُوْنَ) تقم (یِجَارَةً) ونی قراء ة بالنصب؛ ای تکوں الاموال اموال تجارة صادرۃ (مَنْ تراض مَنْكُمُ) وطیب نفس فلکم ان تاکلوھا ( وا تقْلُوا اَنفُسَکكُمْ) بارتکاب ما یووی اإلی ھلاکھا آیا کان فی الدنیا و الآخرۃ بقرینة( اِنَ الله گان بكم رَِّيْنَّا )نی منعه لکم من ذلك ۔

اے ایھان دالوا تم ایک دوس رے کے ما لکو بابھی طور پر نام طور یر نرکھا وشن جس طر ثٹ ےکوش بجعت نے مرا قرار دا ا لک مال سودارخصب کے ذر یچ ال حاص لکرنا ہے ال تھارت (درست سے ) ایک رات میں لفظاججارت پ ز ڑگ فی ہے نشی دہ مال جوجھارت کے مج مآ ےتہاری بای رضامندک کے ذر ہے یف تہارک دلی خوٹی کے ذ ریچ اس ےت مکھا یکن ببواورتم خودانل نہکرولشنی ا نکاصو ںکا ارنغکاب نکر ذ جوتھہیں ب اکم تکی طرف نے جا میں خواہ دہ ہلت دناوئی ہو یا آ خر کی ہوا لکا تین ہے بے کلک الف تالیتم پر رت مکرنے ولا ہے لیت ہیں اس سےٹتن کرنے کے

(۸۸۷۸۱۷۱٥۱.

جاں حلالی۔ شریقے (7۶: ٤‏ رَمَيِعَلْدِِكَ عُذوَنَ وَعلمَ َو تُسليه تر“ گان ذإِكَ عَلى الله ییْراردی

ا جا كَالِرََا هو عَننگفز َنكُمْمبيكم ولک مُحَل گرم رم ا مزا افص الله بعْسَکُمْ لی بَفْضِ *لِلرََالِ تيب بَا ابو ٭وَلليماِ

۔ھ

تَصیٔبْ یا تسین وَستوا الله ِنْ تلہم اللّه کا کل مَیْو عَِىما رم

سا تہ

(وَمَنْ ينعَلَ ذِك) آی ما تھی عنه (عدوانا) تجاوزا تلحلال حال (وَظُنَبا) تکید (فََزْت تُملييه) ن۔خلہ(نَار١)‏ یحترق فیھا(وَكَانَ ذِكَ عَلی الله یىیيْرَا) نا

جن ای اکر ےگ لڑنی ا نک مو ں کا ار بک ےگا جن سے کیا گیا زیادنی کرت ہوئے ا لکوبچھوڑتے ہے یہاں پ لفظ' 'عروان' ءال کطود پر وا ہواہےاو شک تاکید کے لے استعال ہوا ہے عنقریب ہم ا ےجنم میں دائل کحردیل ینس دہ جتا رگ اف صلی کا مطلب ہے ہم اسے دا لکرد سی کے اور یہ بات ال تالی کے لے آسان ہے ئشنی کی ضقیت تی ہے۔

( ان تَعْتَیبُوْا کر مَا تهَوْنَ عَنْهُ)وھی ما ورد علیھا وعیں کالقتل والزنا والسرقء وعن ابن عباس تھی إلی السبعائة قرب (نُكَقْرْ عَنكُمُ سیئاتکم) الصغائر بالطاعات (وَتْذْخِلگم عُذْكَل) بضم البیم وفتجھا ای اِدخال آو موضَهًا ( كریْمًا)ھو الجنة

اکر مکی روکمناہوں کے ارطاب سے یی رہو کین جن سےشلہیں روکاگیا ہے بی دوگل ہے ہن کے بارے یں مزا کا ڈکریا ہے ٹل زن اور چورگکرنا درو جحفرت ان عال جیا کرت می ںکیرومناہ ات سو کےقریب ہیں تے کرت سے تاد ےگنا ہو ں کم دی ]یی عبات کے ذر یمر مکنا ہو ںکش مک دی کے اوہ تیں کزت وا کہ پر داشل ری کے لہ ول مم شی چا میا جاک ہے اورز بھی ڑھی جاعکی ہے۔

شف مرا دخالل می می بی ہوسکتا ہے اوران کا عزت ودای بھی ہوسکتا ہے اس سے مراد جحنت ہے

(وَلا نوا مَا فَقْنَ الله یو بَقَکُوُ علی بَعُض ) من جھة الدنیا او الدین لثلا یؤدی إلی التحاسد والتباغض (لَلرَجَال تَصِیْبٌ) ٹواب (يِتًا ١َکسبوا)‏ بسبب ما علوا من الجھاد وغیرہ ( ار تَمِیْبٌ ما اکسبن )من طاعة ازواجھن وحفظ فروجھن؛ نزلت لما قالت آم سلمة ؛( لیعناً کنا رجالَّافجاھڈنا وکان لنا مل آجر الرجال )(وَسكهْ١)‏ بھبزۃ ودونھا (وسَلو١)(‏ اللہ مِنْ نَذْيِٰ) ما احتجتم اليه یعطکم (؛نّ اللّةَ کان بِكُلِ هَیْ عَِيًْا) ومنہ محل الفضل وسؤالکہ ۔

1 ١

۴

(۸/۸٥۷۱٥.

گی جلالید شریقہ (۶غ) (۲۹) : (:قاب) َلکُل عَمَنَ مَوَاِیَمئَاترَة الوالدن وَاقرزْ ٭وَالَذِبْنَ عَنَنٹ اِمَالْكم فَثْرْمُم ۱ تَيِييَهُمِْنٌ الله کا علی کل شَىْو شَهيْذَا روم

-

اوراس کی آرزو کو جوفضیلت اللہ تھالی نے تم مس سے پچھھلوکو ںکوعطا کی ہے بد نیاوی انقیار ‏ ےبھی ہوکتی ہے اودد بی ابر ےگھی ہوگتی ہے م]شقی اس وجہ سےتم الیک دوسرے سے صن ہکرو یا الیک دوصرے سے وو 32 چا مردوں ے لے مخص وس جص شی ا ب کا“ اس میں سے جوانہوں ن ےکمایا سے یی انہوں ے چماد وی ری صورت میں کل سیے ہیں اورتورقوں کے لل فصو حصہ ہے جدانہوں نےکمای ہے اس سے مراد او کی فر ہام ردارئی کرن اپی شرمگا کی اق تکرنا ہے۔ بیآیت ال وقت نازل ہوئیتی جب تہ ام سللم رٹ ایند خنہا نے ]2 کش مبھی مردو ںکی طرع ہوئی اور جباد یں حصہ نےکر مردو ںکی ط رع قوب اص لک رتیں' اورقم سوا کر وپ ظا ”مز کے ماق بھی استعال ہوا ہے اور اس کے بغی بھی استعال ہوا ہے وہ تا لی سے ال سفضلپ بین ےج ہو ہیں عط اکر د ےگا بے شک اللتھالی جر کے بارے میں جات والا سے اوران مع نل کال او رت راصوا لیکرنا بھی شال ہے۔ || (وَلِگُن) من الرجال والساء(جَعَلنَا مَوَالِی) عَصَبَّةٌ یُعطوْن ( ىا تَرَكَ الوالدان والاقربون) ٹھم من الال (والذین عاقََثْ) بالف ودوٹھا (عقدت )( آینانکم) جمع (ینین) بیعنی القسم و

إ) الید ای الحلفاء الذین عاهدتبوھم فی الجاھلیة علی النصرة والارٹ (فَنَاتٌوهُمَ) الان ( تَعِيَتَهُمْ) حظوظھم من الەیراث وھو السدس (انَ الله کان علی كُلٍ شَیٰء, شَهيْةٌا) مطلمًا ومنه حالکم؛ وھذا مسوخ بقوله( وَأولُوْا الارحام بَمْشُهُم آولی ببَّكض). - ۱

ہرایک کے لے لین مردول اورگورقول مج سے ہم نے وارث منائے ہیں لین ایی ق ری رھت داراس چیز یس سے جھ الم باپ ا تق ربچھا رش داروں نے جچھوڑا وشن انہوں نے جھ مال ان کے لے تچھوڑا ہو وولک جن ےکم نے اپن نمو ںکو پچ کیا یہاں پرلفظط'عافقر الف کے ساتق بھی سےاورالف کے بضیربھی ے۔

لف ایانم کی تع ہے اس سے مراددایاں اج بھی ہوسکتا ہے اوراس سے مراددوعلی ف بھی ہوسکتا ہے شس سے زمانہجالیت مل حدد لی تھ اورتم نے ان کے ساتھ وراش تکا وعد ٥کیا‏ تھا بل ا بتم ا گوا نکا حصاداگر دوالط“ احیب' سے مرادذرا کا حصہ ہے اورال سے مراد چھنا حصہ ہے بے شتک اللہ تھائی ہر کے پارے می الام رھت ہے یالنا پ. شیا ملع ے ہا حا ھی ا می شال ہے پیم ا ہت کے ذرہے فوخ ہو چک ے۔ اور ےر مے دارالیک دوسرے بلق رکھت ہیں“

۴

جگری جلالیں شریفے (27) (۳) (ماب)

الرعَال قَوَسُوم لی الیْماء ما فص اللّهبَْصَهُمْعَلی بَض وَبما اقرَاِن انَوَالی ۶

نشْوْرَهْنَ فَظُوْمنَ خرن فی الَعَضَاجع وَاضْرِيْهُقَ٥‏ فان اکم فََا تَا عَلَْينَ سيا“ و الله کان غَلًا گِيْرا رم

(الرجال قوَمْذَْ) مسلطون (عَلّی الاء) یؤوقبونھن ویآخذون علی َیديهیٌ (بتا َلَ الله تفم علی بَعْضٍ )ٗی بتفضیله لھم علیھن بالعلم والعقل والولایة وغیر شك (وََِااَقُهْ١)علیھن‏ (ِنْ آموالھم فالصانحات ) منھن (قانعات) مطیعات لازراجھن ( حافظات ایب )ای لفروجھن وغیرھا فی غیبة ازواجھن ( بَا حَفظ) لھن ( اللّہ) حیث اوصی عليھن الازواج (واللاتی تَعَالُونَ تُوزْهْنَ) عصیانھن لکم بآن ظھرت آماراتہ (هَوظُوهُنٌ) نخوفومن اللہ (واھجرومن فی المضاجع) اعتزلوا إلی فراش آخر إِن اظھرن النشوز ( واضربوھن)ضربًا غیر مبڑح إِن لم یرجعن بالھجران (فَإِنْ اَطعْنَكُم) فیا یراد منھن (فلا کقُْ١)‏ تطلبوا (عَلَيهھنَ سَبیلّا) طریقًا الی ضربھن ظلًا (ِنَ الله کان عَيًَ كبیْرًا) فاحذروہ ُن یعاقیکم ان ظلبتوهن . ردام ہیں خواجن کے لئ یی دو یں اد ب مکھاتے ہیں اوریس (نافرمانی) سے رو کت ہیں ای وج ےک ال ۰ تی نے ا ورس پرفشیلت دی ہے چیم تخل اوراقیارات کے وانے سے مردد ںکوقورقں بر فضیلت عاصل ے اور ال دجہ ہگج یکو خر کر تے ہیں نشی ان خوا ٹن پرخر نکر تے ہیں اپنے مال جس سے لہا نی ک عو رتس شی ان عورتوں سے جواطا عتگزار ہوم اپ شو ہرد کا بات ما ہوں اور پوشیدہ پچ کی طاخ تکرنے والی ہوں لی شو ہرک خر موجودگی ٹس اپتی شرمگا ہکا حفاقتکر مس اورال وجہ سے الل تال نے ان کا دفرمائی ہے یجن ان کے ہوائے سے ان کے ہروں سے مب لیا ہے اور و گور مجن کے بارے می ستہہیں نا فر نی کا ان بیشہ ہو بیباں پر لفظد نوز کا مطلب نافرماٹی سے مق الن ے نافرما ی کی علامات اہ رہوں فو تم ایس تشحم کر وشجنی یس اولہ تعالی کا خرف دلائ اور الین بسنزوں رے اکر د وی اکر دہ ظالاری طورپرنافبا یکر یں ق تم انگ مم پچ جات 5 اودا نکی پا اکر اما پٹائی جتلیف رہۓے دای ضہ ہوادر جب دہ تہادرے اط رزگیگل کے پاوجودر جو نکر 2 اگر و تہادی بات مان س2 ج کان سے مطالبہکیا چاتا ہے اس کے نس اورکوئی راس جلال مدگرہ یہاں پرلفظ'تیخوا'“' کا مطلب حا کر ہے اورسلا کا مطلب راس ہے ان کے ساتھ ذیادق کرتے ہدئے النکی بائی کرو بے شک ال تال یم ہے لاق یں ے ڈدداگرم ان کے ساتھزید کرو ےو ہیں عذاب میس اکر ےگا

کو چس ےجا جم ہج کے سج سھع تھے

۷۸۷۷۰0

3 3

گی جلالید شویف (م۶غ) 0) (ب)

ران عفْسْمْحِقاق بَهِمَا فاقوا عَگم من آغلہ رَحَکَما تن امْيَا+ ِن بیدا ِضلامًَ يُوقي الله یت الله گا عَِيمَ عَِْرَا رم وَاغِنڈوا الله وََا تر وا یہ شَيْتَوَبالوَالِڈیِخْسَاا و یی القربی وَالیعی وَاْمَکین

وَالعَاِ ذی الْقرٰي وَالْجارِ الج وَالصاجب بِالْجَْب وَابنِ الیل" وَمَمَلَكَْ لَبْملكُمٰ*

اللةَلا یب مَنْ گا مُخْتَلافَحُوْرَا روم

(وَاِنْ خِفتُمْ) عللتم (ؿِقّاق) خلاف (يَيْھا) ہیں الزوجین والاضافة للاتساع ای شقانًا بیٹھہا (فابعٹو١)‏ الیھما برضاھما (حَکُمًا) رجلا عدل (من َهْلِه) آقاربه ( وَحَکَتَّا من اَهْيْهَا) ویوکل الزوج حکمّه فی طلاقِ وقبول عوض عليه وتوکل ھی حکبھا فی الاختلام فیجتھدان ویأمرانِ الظالم بالرجوع آو فان اِن رآیاہ .قال تعالی ‏ ان پُرید1) آی الحگمان ( إصلاحا یُ يُلَقي اللہ َْهَّ) بین الزوجین آی یقڈرھما علي ما هو الطاعة من اصلاح ار فراق (ويَ الله کان عَييْنًا) یکل شی ء( حَبيْرَا) بالبواطن کالظواھر .

اوراگ یں بیراند یغہ ہو شی تہیں پت بل جاۓ ان دوڈوں کے درمیان اتا فکا یہاں پر لفظ شقاقی میاں بیوئی کے درمیان اتلاف کےصعتی مش استعال ہوا ہے اور شقاقکی اف" شن کی طرف اضافت وسعس تک بفیاد یہ سے ا کا مطلب بی ہوگا۔

غَِانًا یش ان دووں کے درمیان اشتلاف تو تم با ان دوفو ںکی طرف سے ا نکی مض کے مطابق ای کٗنس فیصلرکرنے والا لی وین جو عاول ہوشو ہرس ےگھدروالو کی طرف سے شی اس کے قرجی ر شتے دارو لکی طرف سے ہو اور ایک ماف موت کے رش داروں یل سے مرداپے جال کوطلاقی دی اور اس کا عوقو لکر نے کے لے و وکیل مقر دےگااورگورت شع عاص٣‏ لکرنے کے لے اپنے خال کو ویل مقر رکر د ےکی یردونوں خالت بیکش لکرریں گے او نال کو رج ںک رن کاعم دیس گے لین اکر منا سب سج تذ ان دونوں کے درمان مد یکروادکی جا ےگی اگر دہ دوفوں لی فیصلہ ککرنے والے اصلاحع کا اراد مک لیس قے ال تھالی ان دونوں کے درمیان موافقت پیر اکر ےگا-

الن دوفول سے مرادمیال بیدئی ہیں وہ یو ںکہ جو یز بجر ہوی ا سکی قدرت نیش دے د ےگا خواہ وہ اصلاب ‏ یا مدکی ہو بے قنک اللہتقالٰ جاۓ والا ہے ڑقی ہرز کے بارے ٹیل اورخجر رسک والا ہے ناج رکی طر حع بن کے جار ے میں بھی ررکتا ہے۔

(واعبدو! اللّٰه) وجدوہ( ا تُفْركُوْا بو قَ غَیْنَّاو) آحسنوا( بالوالدین اِحسانا) با ولينَّ جانب

۴ًٔ وہ٤‎

گن جلالید شریف (م) (فھاا ادننکَنرْموبَانرٰوی الس بِافْغٍ رز کا ىنھم اللین قْد “دن

ِلْكَفرِینَ عَذَابِأمُهنا روی

ارہ انوه رتا الس ول وو اللہ زا بالیزم لاجر * رن بک ات

1 قَریتا فسَاء رتا (8ج)

ججھ لت و ےے ے ےہر ثےہت ( دی القربی) القرابة( والیتامی والساکین جار ذِی القربی) القریب منك فی الجوار او اسب ( والجار الجنب) البعید عنك فی الجوار آو النسب 4والصاحب بالجنب) الرفیق فی سفر او صناعة؛ وقیل الزوجة( وابن السبیل) المنقطع فی سفرہ(وَمَا مَلگتْ آیمانکم )من الارقاء (نّ الله بس مَنْ گان مُخُتَالً)متکبرا(فَۂُورًا)علی الناس ہما آوتی ۔

او رصرف ایل تھا یکی عباد تکرو اور یکو ا ںکا شریک یٹھب راؤ اور چھا سلو کر ولڑتی ماں باپ کے ساتج اچ لوک کرو اور ان کے ساتھ جک یکر نے کیا مطلب ان کے سرات رٹ یکنا ہے اور رشن داروں کے سا بھی یہاں پر لفظ” قر لی“ قراہت کے میں ہے اورتیموں اور ینوں کے سات بھی اورخریب پڑھیوں کے ساتج بھی مین وونس رشۓ رار اور پڑدی ہو نے کے انار سےتمہارےقر یب ہواوردور کے ای کے ساتج بھی یی جو پڑدی یانب کے اعتبار سےتم سے دور ہوں اور بپہلو کے ساتھ وا لے کے سمات بھی لیتنی ونس جوف ری ستمہارمے سساتھ ہو یا کا مکان شش تمہارے ساتتھ ہو ایک قول کے مطابقی اس ماد بوی ہے اور مار کے رات نی جوسفریں دومرولں کے ساتھ سے الک بوگیا اورشن کے مالک ہو اس سے مراد لام اورکنی کی یں بے شک الد تھی اکڑنے وانے او رکب رکر نے وا یج شکو پن نی ںکرح لینی دنن جو دوسروں کے مات ال نانھتوں پت رکراے۔

( النین) مبعداً (يَْعَلیْنَ) بنا یجب علیھم (وَبََمُرُونَ الناس بالبخل) بە (وَبَْتلوْنَ مَا اٹاھم الله مِنْتَشي) من العلم والمال دم الیھود وخبر الببتداً (لھم' وعید شدید)(ءافَْنْها للکافرین) بذلك وبغیرہ ( عَذَابًا هَُهنًا) ذا إھانة ۔

دولک پرلفظ متقداء ہے جو لکرتے ہیں یش اس یز کے بپارے میں جوان پرلازم ہے اودرلوگوں سے کے ہی ںک وہ شی اس بادے میں بن لکریی۔

او دہ لوگ جو چھپاککر رت ہیں ال تو ' کے ا سن لکو جو اس نے ا نکوعطا کیا سے مجن علم اور مال ال سے مراد یبودگی ہیں اورسقدا مکی تجر ہ ےکہ ان لوگوں کے ہے حتعذاب وگااور ہم نےکافروں کے لئے تیارکیا ہوا ہے نیقی اگل گیا دج سے اوران کے علادہ دنر اعم لکی وچ ے ڈلرے وا ع اب مأحی جورسو اکر نے والا-

والڈین) عطف على (الذین) قبلہ ( بنفقُونَ آمواٹھی رتاء الناس) مرائین لھم ( ولا يُؤمِنُونَ

(۸٥۱۴۱٥٢۱.

مس ف-'

مکی جلالید شریف (غ)

جاک ورک

وَمَاذً عَلَيْهمْ لومنا الله وَایزْم لاجر وََقز مع رَرقهْمللَ وَكَانَ للَّهُِهِمْ عَلیْمَا رون الله ا یلم عْقَالَ درو وَانْ تَكَ حَسَنة زس معفَ فُهَاوَبْذْتِ مِنْ لَدنَهاَخْرَا عَظِيْمَا روم

بالله ولا بالیوم الَاخ خر ) کالمنافقین وآھل مکة (وَمَن گن الشیظن دَ قَریتًا) صاحبًا یعبل بأمرہ کھؤلاء (فَسَاءَ) بئس ( قَرينًا )هو ات نے ا و ن بے سے جو اپ ما کو دوسرو ںکو دو نے سے ت

کرتے ہیں می لوگو ںکوھانے کے لے خر جک رے "رت مان رت انل سے مرادمنانقین ہیں اورائ لمکم میں ( مت یکفار مس ) اور حشیطان ضس ننس کا اتی + ہولڑکی دوس ہواو را ے ان تم سے شی تیے برلوگ ہیں تذ وءکتابراسٹی سے یہاں پر نظ" ساءَ نی سن میس اتال ہوا ے_

(وَمَاذا عَليهِم تو امَنُوْا باللہ والیوم الاخر وَآَنفَقُوْا مِنّا رَزَقَهْمُ الله ) ای :لق ضرر علیھم فی ذلك ؟ والاستفھام للانکار و(لو)مصدریة ای لا ضرر فيه وَاِنبا الضرر فیبا ھمر عليه (وَكانَ النّد بھم عَلِیتّا) فیجازیھم بہا عملواء ٌ اورک یا وجہ ےکر وہ کر الندتھالی اورآ خرت پر یمان لےآ تے نے ال چ ہکوقر حر تے جوالقدتھالی نے انیس عطا کی ت تی اس سلسلہ میس ان کا کیا نقصمان ہو جانا تھا یبا( ں پر استقامانکار کے لے سے کو ''مصدر یہ سے مٹنی اس می ںکوئی نتنسمان نیس سے نمتصان تا ل کے ؟ کوانبوں نے ایا رکیا ہوا ے۔

داوف تھالی ا نکو جات والا سے نڑتی وہای ان کی لکاپر: ےگا۔

( ان اللهَلا یم لَحدَا(ِغْقالَ)وزن (كرو) آصفر نملة بآن ینقمھا من حسناته و یزیدھا فی سیئاته ( وَاِن تٌك ) الذرٰۃ (حَسَنَةٌ حَسنَةٌ) من مؤمن وفی قراء ة بالرفع ف کان تامة (یضاعفھا )من سور تسایر ار اتی شس رم سای سمأھائد ( آَجْرَاعَظِيًا )لا یقڈرہاآحد.

بے شک اد ت شک می کر یج کسی پربھ خلنئو کرت ذزے جتتا بھی ذ سچھوئی یٹ کوک ہیں نیشن ا نکی نییوں کوٹ یک یکرتا ہے اور بائیوں می لکوئی اض نی کرت اور گر وذ تا کی ہومڑنی ١‏ ےکی مو صن نکیا ہوا ہو ایک فرآت 7 چو چھ رو سے انی ات س وکنا تک بدھا دیتاےادرایک رت کے مطا اق افف ھا ےشن اس ما" پر شد پڑھی جا گی ادرافی طرف سے عط اکر سے لا طرف سےڑن کر لے کے ساتھاورڈیادو مطاکر سے بہت با ری ایا ا جرجس کوٹ بھی رت ہیں رکتا ایا

(۸۸۱۷۱5٢.

بد جلالید شریف (مغ) َكَيْتَ ِ٥ا‏ جا من کل ات بِکَهِیّےرَجِتا يك عَلی هَلاء مہ ررم وب وڈ اي كقروا و عَضَوا رس رنَْزی بهِمْالَزض* ا يَكُتْمُوْنَ الله حَدِيَّا روم اھ الِيْنَ امنوَا لا تقرَبُوا الضّلٰة ونم سُکاری خی تَ تعْلمُوَا مَاَقولُوْنَ ولا جَُ لا ابی تِیْلٍ عتی تَفَِْلُوْا ٭وَان کشم مَری آؤ عالی تفر از جاء اعديَنْكُم من العازط از لشْسْمْمْ اي ةفََمْ تجدڈوا مَاء مزا صَْْڈا طي فَانْسَخُزٰا يؤجْزْمَکُم وَيرب * و الله کان عَفَوَاعَررَاروم

ض سک کون یب کی ںکرک)۔

29-0 َكيْت) حال الکفار (وِدا جکتا مِنْ گل اَم بعَ ِفَهیٔی) یٹھد علیھا بملھا وھو نبیھا ( وَجثْتَا پ يكَ) یا محمد( علی مَؤْلاء مَهيٌْا)

( يوْمَيقْ)یوم المجیىء (يَوَدٌ الذین كَقَرُْا وَعَصَوْا الرسول لَي) ای ان( تسوی) بالبناء للفعول والفاعل مم حذف احدی التاء ین فی الاصل ومع اِدغامھا فی السین آی تصوی (بهھہُ الارض) بآن یکونوا تراہا مٹلھا لعظم هوله کما فی آیة آخری ( وَيقُوْل الْگافْرُ ِلیعییٰ کُنْت تُرَبَا) (ولا یکن الله حَوئنَّا) عما ععلوہ وفي وقت آخر یکتمونہ ویقولون( الله رتا ما کن مر کی )

ج بکیا خا لم ہوگا “ئن کنا ریکیاحعالت ہوگی جب ہم ہرامت می سے ای کگواہ نےکر میس کے جو اس امت کے افما لک یگوااہی د ےگا اس سے مراداس ام تکا ود گرم لائی گے یں نی ا ےر تہھ مان سب وکوں روہ کےطور پا

اں دن جب لا کے جن لو ےکفرکیا سے ۱ہ یپا یں گے اورنیوں نے الل کے سو لک ناخرای کی (دہ ای ے )کا برا مکر دی جاے ان کے لے زمن افط مروف اور ول دونوں طرع سے پڑھا اکنا ہے جس می ایک امت کوعذ فک دیاگیا سے اور دوسرکی تخت کوڑاس' ای مغ مکرد ایا ہے۔

بلفظ ال میں سوک تھا( دو ےآ رزوکرمیں گے )نک دومٹی ہو جا ہیں اا لک دجہ یہ ےکہاس دقت خوف شد ید ہوگا جل درک آیت یل بی موجود ہ ےک کافر کی کےکاش مم می ہوا اوردہ اتی ےی با تکو شید نہیں رکوکیں ےلچن انہوں نے ول سے تھ اورسی وت می ود اے چھپافن ےک کیٹ یبھ کی کے اور ہیں کے اولی تم ہم شرک نہیں تے۔

(ياُهھا الویْنَ امَنُوْا لا تقرَہُوا الشَلوة) ای لا ثسَلوا (وَاُر سکاری) من الشراب لان سب

۷۸۷۶۵7

گی جلالید شریف (غ) )٥۵(‏ (اقاب)

نزوٹھا صلاۃ جماعة فی حال السکر (حَتّی تَعْمُوْا مَاتُلُْنَ) بان تشْحُوا (وَلا جُنًا) بایلام آو نزال ونصبه علی الحال وھو یطلق علی المفرد وغیرہ (إلَا عَابری) مجتازی (مَبیل ) طریق ای مسافرین (حی تَفْقَيلُوٰا) فلکم ان تصلوا واستثناء السافر لَانَ لەه حکمًا آخر یا وقیل البراد اإنھی عن قربان مواضع الصلاة ای الساجد إِلا عبورھا من غیر مکٹ ( وَاِنْ کشر مرضی ) مرضًا یضزہ الماء(آوْ علی سَفَر) ای مسافرین وآنتم جنب آو مُحْيْقُونَ( آوْ جَاءَ اَحَد مَنگُمْ مَن الغائط) ھو اللکان البعدٌ لقضاء الحاجة ای آحدث ( او لامستم النساء) وفی قراء 8(لستمر) بلا لف وکلاھہا بیعنی اللیس وھو الجس بالید قاله این عمر وعليه الشافعی وأُلحجقَ بە الس بباقی البشرۃ وعن ابن عباس :ھو الجماع (كْلم تُجِذُرْا مَاءٗ) تتطھرون بە للصلاۃ بعد الطلب والتفتیش وھو راجع إلی ما عدا الىرضی (تحَينُوْا) اقصدوا بعد دخول الوقت (مَويدّا طيبًا) ترابًا طاهرًا فاضربوا به ضربتین (ناصحوا بوْجُومگ وَآيديَكُمٌ) مم المرفقین منە و مسع یععڈی بنفےه وبالحرف (إِنٌ الله کان عَفَوَاعَقُوْرا).

اے ایمان والو! نما کےقریب نہ چاو مڑی نماز نہ پڑھو اس وقت جب تم نی کی عالت میں ہولڑقی شرا بکی وجہ ے ےکی حالت میں ہوا لآ بی ت کا شا خزول ىہ ےکہ نکی عالت نماز با جبماعت ادا گنی یہا ںک ککتم ىہ بات جان لو (یخمکیا پڑھ دہ و ) ]شی تہاری عاات درست ہو جاے اور نا پک یکی عالت مم بھی خواہ نا کی صحب تکر نے کے نیج ہو یا اغزا لکی صورت میں ہولفطا جن بکوعال ہو ےکی وجہ سے منصوب ہہ ایا اس کا اطلاق مفرد کی ہوتا سے اور دوسروں پریھی ہوتا ہے ( می اسےںخ کےطور پرچھی اسقعا لکر کت ہیں ) الہن اگ رک یتنس راس عبو کر نے والا ہونن ھی لکی رف ا کی اضاف تکی دجن ان مگ گیا لی ججببتم مسافر ہو یہا کم کک رت تس لکرلوشی اب نم ماز مہ کت ہو۔

مسافرکوا عم سے سی اس لن ےکیا یا ےکیوکہ ا اع ہخطلف ہے دح مآ ک ےآ نے اریہ با فک گنی ےکم نماذ کے اوقات شی مساجد کےقر یب جانے سے کیا ہے الہ تھہرے فی وہاں ےگ را جا سکتا سے اور اگ رقم پیار ہوششتی ابیے کار و جس میں ای امتعا لکرنے سے نقصیان ہوتا ہو ام سفرکی عالت میس شی تم مساف ہواور اس صصورت یس نا پاک یا ہے وظموہو جاؤ ٹیش قضاء حاجت کے بعد دای ںآ ۓ لفڈغا ئک اس مک کی میں جے قضاء عاجت کے لے تارکیا جانا سے نی جبکو یٹیل بے وضو ہو جاۓ یا جب تم عورتوں کے ساتھمحب کرداورایک قرأت کے مطابق اے الف کے اخیر پڑھا جاۓےگا۔ د_و ںکا مطل بس لین چون ہے حضرت ان مرف ماتے ہیں اس سے مراد ات کا چنا ہےامام ش بھی اس بات کے انل ہیں اوہ اھ کے راہ اتی جس مبھی شال ہوگا رت این اس فرماتے ہیں ا سے عرا دع کر ہے لک میں پل ند لے یئ تم طلب اورطاش کے ادجود پا نہپ سکخس کے زرہچےقمنراز سے لج طہارت واص٦‏ لکرس و یم ار کے

(۸۸۱۷۱۷۱٥٢.

مان جلالید شریف_ (77) (۳). (اب)

لم تر إِلی الین وا مب من الک مَمْترُوْ الصَللَ وَِيْرَْن َطِطُراالَِىْاُرمم الله لم بَدَاِكُم* وَکفی بالله ود وَكفی باللہ تیر ارہ

مْ الَذينَهَاُوْا يْعرَفْزْنَ یواسم رَْررن ہت رَعَصَت وس قَیر سی ورَاعِنَ لی ٭بأليِ>همْ وع فی الین لو انهُم قَلْرْا سَغتَارَ وَاطَعْنَا وَاسْمَع وَانْظُرنَا لَكانَ حَْرَالهُم َاقومَ ”لکن لَعَهُم الله يِكُفْمم فَاْزمزرَ ال قرو

لاہ در اوکوں کے لے اذ تم ارادوکرولشنی جب وقنت وائل ہو کا پک می کا لی الیک انت جو چاک ہو اس پر ددم رب اٹ مادہ پچ اپ چرے اور پازوکژں کا کاو

ہو ں سیت رد رف سی ا ارہ شرف نے ہاتھ بھی مد ہوسکنا سے بے شک اود تنا معا گر نے والا سے او رہ ولا ے

( اَم تر ای الذیر و سا وت ات المھود ( يَغْتَرُونَ الضلالة) بالھدی

( وَْرِينْرْنَ نان تُْلُوْا الیل )تخطنوا الطریق الحق لتکونوا مڈلھم .

بت 44 کیا تم نے نے ان لوکو کی طرف نہیں وھ نہیں یب نی نصد یا گیا کتاب میں سے۔ ال سے مراد یہودگی موجہ یکو لیا ہدایت کے بد لے میں اور دولوک ہے چاتے ہی ںکہ تم لو گبھ یگمراہو ہو چا لشنی جن سےراتے سے بتک جاؤائل لیے کہم بھی ا نکی مامند ہو پا

واللہ اَلْه باَاْكمْ )منکم فیخی رکم بھم تعجتنبوهم ( وکفی بالّ ون ) حافظًا نکر منھم ( وکفی بالله تَِيرٌ١)مانفًا‏ لک من کیدھی .

آ عت 45: :ادرال تھا یہار ے جشھتوں کے بارے ہل زیادہ یہت جاہتا ہے تم سے ادرد گی ان کے پارے میں بنا دبا کت ان ان سے اتا بکرواور ان تالی مددگا رہ نے یی تہاری فا تکرنے وانے کےطور ران کے مق بے می کال ہے اور القدتھالی مددکار ہو نے کے اتہار ےکالی ہے تی ان کےفر جب سے ہیں چان ےکیلے۔

(مَن الذین هَاذٰ١)‏ قوم ( يْحَرَقُونَ) یفّرون ( الکلم) الذی آنزل الله فی التوراۃ من نعت محمد صلی اللہ عليه وسلم(عُن مواضعم) التی وضم علیھا(َبُولنَ) می صلی الله عليه وسلم اذا آمرھم بشیء ( سَعْتًا ) قولك ( وَعَمَیْ ا ) مرك (واسمع یمج ) حال ہمعلی اندعاء ای لا سمعت و اَی (ومز) سای می اہ ارس عرد یت نو 5 ا ود رَطَعْنًا )قَدمًا( (فی الدیںن) الاسلام (وَتو الهْمْقَالوْاسَيفنًاوَاطٰنًا)بدل و( عصینا)( وم ) تق“

۷۸۷۸۶.007

بین جلالیں شریف (مغ)

ا تک

یی اون أؤدُو التْب ایا يِمَا رك مُصَوقالم مَعَكُمْ من قتل ان نشیس رُجْرْمَ ََردَهَا عَلی اَذْبَارِها آز لَلعََهُمْ كُمَا لَعسَا اصحب المَبْتِ“ وَ کان آَمْر الله مَفمُزلاروں

(وانظرنا) انظر اإلینا بدل راعنا (لَكانَ خَْرَا لهھْمٌ) ما قالوہ ( وَاقُوْم) آعدل منه (وَلکن لعَهْمُ لّه) بعدھر عن رحمتہ( بگفُرهم فلا يومنُونَِلَا یلا )مٹھم کعبد الله بن سلام وآصحايه۔

آ یت 46: یبودیوں ش سے پلنولوک وہ میں جوتم می فکمرتے ہیں نیجتی جہدٹ کر رتے ہیں ۔ ان کلام کو سے الد تی نے فقورات می نازا کیا نس میس نی اکرم وٹ کی صفا تکا یا نکیا گیا ے۔ ا لک یتوس تہ سے جہاں اسے رکھا کی تی اود ولیک کت ہیں مین می اکر طف سے بی کتے ہیں جب می اکم مط یق ین کسی با کا عم دتے ہیں ۔ جھم نے سن لیا ہےآ پ کےفرما نکواود ہم ناف رما یکرت ہیں آ پ ک ےگ مکی۔آ پت لآ پکوند نا جا می جملدھال سے اورد و کسی ٹس ہے تیآ پک با تکو نہ سنا جاے اود وہ نی اکرم یڈ سے افظا راعخنا کے میں عالائلہ انیس بی اکرم میڈ سے اس ریت سے مطاطب ہونے سے کیا گیا ہ ےکیوککہ ا نکی لقت شس ی برا ےکا لفظ ہے تبرت ہو مان نتھری فمرت جو اپنی افو ںکواو رم یکر تے ہوتے مشفی خرالی جیا نکرتے ہو ئے دین یش لٹ اسلام بیس اور اھر و اوک ےک کہم نےن لیا اود ہم نے جو کی ا کی ہکم نے ناف مال ی کی اورپ ضے لی صرف ہیکت اور ہم بن سی لشتی ہعاریی طرف نظ ریجئ۔ دہ راعنا کی تہب لفظط یت فو با نکیل زیادہ مبتر بہونا اس بات سے جو دہ کت ہیں اور زیادہ ماف ک مطابق ہو اتی اس کے مق لے یش زیادہ عدل کے تقاضوں کے مطا ابق وت یکن اللہ تھا ٹی نے ان لوگوں ران کی لین ہیں اپفیارجمت سے دو رک دیاان ک ےکفرکی وجہ سے نو ان شیل سے صصر فتھوڈ سے سے لوگ ایمان اش گے یس ے ضر ع بداو رن علام اوران کے سای ہیں۔

( یاآیھا الذین اوتوا الکتاب امِنُوْا بَا نَزّلََا )من القرآن ( مُضَیِقًا لا مَعَكْم) من التوراۃ( مِن بل آن نیس وُجُومًا) نمحو ما فیھا من العین والائف والحاجب (قََرّكَمَا علی ادبارھا ) فنجعلھا کالاقفاء لوخًا واحا( ا تَلَنهُمُ) نسخھم قردة( كيا نَعَنّا)مسخنا ( آصحاب السبت ) منھم (وَكَانَ َْرُ اللله) قضاؤہ(مَفمُوً) ولا نزلت اسلم عبد الله بن سلام فقیل کان وعیًا بشرط فلما آسلیر بعضھم رُفم وَقیل یکون طس ومسعُ قبل قیام ااساعة .

آ یت 47: اے وولوگوا جنبھی ںکماب دت گنی اس یز بایان لا جو ہم نے ناز لکی سے شی ق رآ ن میس سے جوتصد بی کمتا ہے ال چک جھادے پال ہے لڑقی جو رات ہے اس سے پیلک ہم چرو ںکو یر دس لڑنی ان میں مو جو کھوں'

اک اورابرو ںکومناد یں اور ہما نکوا نکی بی کے بل دای ںکھ دی اورا نک کرد نکی رح کی ای شی اد یی یا برجم

(۸۸٥۱۷۱٥٢.

لها هر شر يہ وَیَفْيرْ ما مز ذلِكَلِمَنْبمَاء عوَمَنْبُمرِبالله قق رق نَا عَطِیْمًاروی

اکم تَر لی الین برَكُوَْ اَفسَهُم* تٍ الله برق مَنْبَمَاء ولا بُظتمرَْ یدرو

طز یت رون لی اللہ الكذْبَ* رَكیبةإلم متا روم

ان براحن تکرب می یل کہ کے بندد ہنا دمیں جیا کہم نے صن تکی لشنی کر دیا تھا بل کے ون والو ںکوان ٹیش سے اور اللہ تال یکا عم لشقی اس کا فیصلہہ کرد ہنا ہے۔ ہآ یت ال وقت نازل ہوَی جب حفرت عبداولہ بن سلام نے اسلام تو لکیا تق کہا گیا یتحیہہ ایمان نہ لانے کے ساتج مشروط ہے۔ جب الن یش سےپمن لوک ایمان لے تے و اس تی کو اھاد گیا ۔ ایک قول کے مطابی چروں ک بدلنا اور ہنا قیاصت سے پیل ہوگا۔

(ِيَ الله لا َعْفْرُ ان يغْرَكَ) ی الاشراك ( به وَيَغفْرُ مَا مُوْنَ) سوی (ذلك) من الذنوب (لمن یَقَاُ) البغفرۃ له بآن یدخله الجنة بلا عذاب ومن شاء عذبيه من الیؤمنین بذنوبه ٹم یدخله الجدة( وَمَن يفْرك بالله فَقَك افتری اِثنًا)ذتبًا ( عَطِیمًا ) کبیڑّا۔

بے تک اللہ تھالی ال با کی مففر نی کر ےگا ک ہس یکو اس کا شری ککھبرایا جائۓ دہ ال کے علادہ ہر چچزک مففرستکر د ےگا نی ہرکنا ہکی جم کی دہ چا ےگا شی ض کی وومخفر تکرنا چا ےگا کہا ےکسی عذاب کے ای جنت یش داش ل کرد ےگا اور اگل ایمان مل سے ے چا ےگا ان سےگمناہو ںکا انیس عذاب د ےگا پچ یں نت مس داش لکر ےگا و جن سکس یکوا کا ش ری کٹھب را فو اس ن ےکنا ہیر تے ہو ئۓ مجھوٹاالزام لگایا ج نیم ہے نشی بہت بڑا ے۔

( ام تر الّی الذین بُرَگُونَ اَنقسَهُمْ) رھم البھود حیث قالوا ؛إ نَحْنْ آبناؤا اللہ وآحباؤہ) اَی لیس الامر بتزکیتھم آنفسھم (بَل الله گی ) یطّر ( مَن يَمَاء) بالایمان ( ولا يُظلَبُوْنَ) ینقصون من اُعسالھم (فَيلًا) قدر قشرة النوا. ۱ ۱

کیاٹم نے ان لوگو کی طرف نیس دیکھا ج پاکیز قرار دیے ہیں اس سے مراد یچودی ہیں جو ےکیچے ہیں ہم الل تی کے بے ہیں اوران یوب میں نینی دہ یں اپ پا گی با نکر نے کان نیس ہے کہ الال پا ککر دنا ہے لت طہارت عطاکرتا ہے دہ شے چاہتا ہے ایمان کے راہ اوران لوگوں کو یف لی ںکیا جا ۓگ میتی ان کے اعمالی ( کے اجرو ٹذاب کے اتقبار سے )کو گنی لکا جا ۓگ دھاگے کے برابربھی لش جور کے ر بی کے براہر۔ (49)

( انظُر) متعجبًا( کَیف یَقعَرُونَ عَلَى الله اِكذبَ ) بذلك(وکفی به انا مَبْنًا) بنا ۔

تم دیھوڑنی جراگی کے طور پکہد وکس ضر ال تھا کا طر فپجموٹی بات مو بگرتے ہیں کہ رکراوران کے لئے

(۸/۸۱۴۱٥.

: : ۱ ۱ :

مگیں جلالیں شریف (مغ) )۳۹) (اب)

اع تر گی الین انوا تین الک يزنَّْ بالْجت وَالطَاغْتِ وبَقُولوتِلَدِيَْ رز لاو آفدی ِںّالَّيْنَ ُا مہا رای

أُوآيِكَ الین لعَتهُمُ للَه* وَمَنْ بل هن تَجة لَهتَصيْرَا روم

آمْلهم تیب يْنَالمْلكك فإذّ لا یرون لاس نَيْرَا روم

َومَحُسلوم النَاسَ لی تا اَهُمْ الله ِنْ فطل فَقَذ ایا ال اریم الب وَالْحَكمَة

بج اناد وا ہے یش مایاں ے۔

ونزل فی کعب بن الاشرف ونحوہ من علماء الیھود لا قدمو! مكة وشاهدوا قتلی بدر وحرٌضوا البشرکین علی الاخذ بٛارھم ومحاربة النبی صلی الله عليه وسلم ( الم تر إِلّی الذین أَونُوْا تَویًا من الکتاب يُومنُونَ بالجبت والطاغوت) صنمان تقریش ( وَيَقُولُوْنَ لِلَذْينَ كَفَرْذْا) ٢ی‏ سفیان وآصحابه حین قالوا لھم :انحن آھدی سبیلّا ونحن ولاۃ البیت نسقی الحاج ونقری الضیف ونفك العانی ونفعل .... -آم محمد صلی الله عليه وسلم ؟ وقں خالف دین آبائه وقطم الرحم وفارق الحرم ؟(هَولاء) ای آنتم ( آھدی مِنِ الَذِينَ امَنُوْٰاسَبيلّا) اقوْم طریقا ۔

ىآ ی تکعب بن اشرف اوراال لے یبددلوں کے علاء کے جار سے مس نازل ہوئی سے جک ہآ ۓے ھ ء انہوں نے در نکی ہونے وانے ((مشرکین )کو دس کر( کہ می ر بے دانے ) مشرکی نکو بدلہ لن اور نچی اکرم کے ساتد ہلگ کن ےکی زغیب دیپ کیا تم نے ان لوگو ںکوننیں دیکھا جن بی ں کاب کا ایک حص دیامگیا لیکن دوجبت اور طاغوت پہ ایمان لاتے ہیں ہی دوٹوں قریل کے دوبت ج اور د ہکفرکر نے والوں سے بے ہیں ان سے ماد ابو سغیان اور ال کے سانھی ہیں ۔مشرکین نے مبددیوں سے ہے ددیاف تکیا تھا کہ ہم ہدایعت ب رگا رن ہیں جھ بیت الد کے متولی ہیں۔ عایو کہ پان ات ہیں مہمان فو از یکرتے ہیں قید یو ںکوآزادکرواتے ہیں ء اس کے علادہ دنر ایش کا مکرتے ہیں با پھرضرت مھ ظفل ہدایت پہ ہیں جنبوں نے اپنے باپ دادا کے دی نیکوسچھوڑ دی رش داری سیتمل یکو کر دیا مم کو کہ لہ سے نان لوگوں نے کہا یتم لوگ ( شی مش کین ) ہدایت پر ہو ان کے متقاے می جو این لا کچ یں من یتہاراراستسیدھا ے۔

(أولَيكَ الَإِبْءَ ین لَعنَهُم الله“ وَمَنْ ْكلَي الله قَلنْ تَجد لَه تصِیْرَا) مانعاً من عذابہ.

(آمُ)ابل ا (نهُمْ تَوِیْبٌ مَیَ الملك) ای نیس لھم شیء منه ولو کان (فَاٍذًا لا يُوتُونَ الناس َقيْرّ١)‏ ای شینًا تافهًا قدر النقرۃفی ظھر النواة لفرط بخلھم ۔

۴ و٤‎

تلالیر شریوے (<72) (۳) (ماب)

َاتَیْيهُمْ قُلگا عَظِيْمًارەمی م١ن‏ یہ وَينهُمْتَْ ضَة عَل“ فی بجَََممَورا ریم

اي كُمْرُزا باونا سز نُسْينهم ناڑا کن نٹ جِلذفم َدلُم ارڈ عَْری دوفو الْعَذَابَ“ ان الله کاو عَرِيْزا عم روم

سس سس جکوٗوچسھ]ھجچچوتھ‫.

(آم )بل (يَحْوْنَ الناس) ای النبی صلی الله عليه وسلم (علي مَا اتاھم الله مِنْ فَصْلهِ) النبوَۃ وکثرۃ النساء: ای یتمنون زواله عنه ویقولون لو کان نبیا لاشتغل عن الساء (فَقَْ اََا ال !بر اھیم ) جدہ کموسی وداود وسلیمان ( الکتاب والحكمة) والنبوٰۃ اتیناھم مُلّگا عَظینًا) نکان لداودتسع وتسعون امرأۃ ولسلیمان لف ما بین حَرَوّوِسَریة

هن امن ہو ) یح صلی الله عليه وسلم اوه من مَهّ) آعرض (عَنْة)افلم یوس وکفی بجَهَنم مَعيرًا)اعذابا لن لا یؤمن۔

ان الذیں كَفرذْا بٹایاتنا سَوْتَ لُصْليهمْ) ندخنھم (تارا) یحترقوں نیھا ( کنا توِجّث) احترقت (جُلُودْمْز بدلناھم جُنُوهَا عَيْرَهَا) بآن تعاد إلی حاتھا الارّل غیر محترقة (ییَرُوگوا العذاب ) لیقاسمو! غدّته( إِن الله گان عَزیًا) لا یعجزہ غیء(حَکِیا)آئی خلقه.

یدہواوک ہیں جن برالقد تھا ی نےاحن ےکی ہے اود نخس پر اہ تی معز کھج دے یں ال کاکوئی مددگارنیں لے کاعصی جواسے خذاب سے ہیا لے۔

ریا ان کے لے بادشاچی ہس حصہ ہے یہاں پرلط لد کہ ک ےکم میس سے م]شتی ان کے لے بادشاہی یش یھ ھی یس ہے امہ ہوتا تو ای صوررے می یلو کممحلی کے سوراخغ کے برابدگ گکوکی یز نددتے ین یکوئی معمولی ی زین دی انل ےم اوج کی پشت مم ہونے والاسوراخ ہ ےکیکہ ان لوگوں کے اندربنل مت ذیادہ پایاجاتا ے۔

ھ :ایگ مھت ہیں نی می اکم سے حسدکرتے ہیں ال یز کے حوائے سے جواللقزالی نے اپنےفضل یقت لی کم ئیکو ٹا کی ہے ال سے مراونبوت او رآ پکی ازواج معطبرا تک کثزت ہے دہ ىیہاے ہی ںیک ہآپ سے ہے 2 یں اک ہو جا کی وو کت یی کہاگ یہی وت ت عورقں سے لاح ہوت تن ہم نے اہرالی مکی اولا کوک تاب اور آحت تیر اہ اہم پا یا کے یں رانک ال مر سورد ری سرت زور سے

سلیمان میں یہاں ککڑے سے مراویوت ہے اور ہم نے یں بلڑی بادشاتی عطا کی ححضرت دا دکی خاندے بویا ںچتھیں_حظضرتے

یمان کے ہا ایک برا تھا تو نشی جن می سے پک ایس زین ا نکی بویا یں )اور ینز برھیں_

سے چس سی ےھ حا 9 97ےے

(۸٥۱۷۱۵٠.

بگری جلالید شریف (حرعغ) الین امَسُزْا وََیر الشلحت مَنْدعِلهُم جن تَجْریْ من تَخیه اھر نَا اك لیم ھا روخ تُطََرَه ,لم ِلهَیاردی ادََيركُمْتُوڈُو مت إلی اھ و٥‏ عَکمُم تنَا ان تَحْکمزا بالعذلِ 71:ک8ُپ او الله گان سَِيْغًا' بَصيْرّا رو

ان مٹش سے پھولو کآپ پر شش نی اکرم پرایمان لےآے اوران ٹس سے پچجولوک وو میں جنبوں نے من موڑلی ہے یہاں پرلفط 'ص' کا مطلب اعراض ب]ڑی اعرائ سکرنا ہے دهآپ پیر ایا نیس لا او ری ہوئی نم دان کے لج ) کال ےلین ان لوگیں کے لے جوائا نیس لاے ان کے لے عداب کےطود یہ بکافی ہے۔ بے شک وولوک جنوں نے ار آیات کا اکا کرد ہم ئل مقر یب ا ںآگ مش دائ لکردیی گے جس می دویں کے جب دو یک با 0ھ-- مل پا میں ےق ا نک یکھا لک ہ متبدی لک دی کے پیل و یکھا لکی تہ شی ایس کہکی لی حالت مس لو ثاد یا جا گا۔ بس عالت ٹل دہ جن سے پیل تے تاکہ د٤‏ ع١‏ بک ذائقہھیس لیف ا کی شد تکاسو یک بی بے شک الہ توالی ذااب فا ری پچ ما جو کرک وت داد لوق ( ام پلانے جی مت دلو سے ) ۔(56)

( والذین امَنُوْا وَعَيلُوْا الصالحات مَنْدْخِلْهُرْ جنات ثُجُری مِن نتَُحْيَها الانھار خائدین فِيھَا بدا لَهُم فِهَا واج مُطَقَرَةٌ) من من الحیض وکلِ قذز (وَنذْخِلهْ لا ظَيلَا) دائیا لا تسخہ شس وھو ظل الجنة ۔ :

ار جولوگ ایھان لاے ہیں اورانہوں نے تی کیل سے ہیں بی خنقر یب ایس اہی بات بی داخ لکر میں کے جن

کے سی ہیں ک,قیا ہیں دہ لن باطات مل پمیشہ بھیشہ ر ہیں گے داں ان کے لے پاکینزہ یویاں ہو ںگی اس سے مرادووٹیل

اود ہر مکیگندکی سے پاک ہو ںگی ہم یں ١‏ ایی تک دا لک ری کے جہاں سایہ ہوگا شی وہ دای ساىہ ہوگا سے سور جع حم لک گال سے مرا جن کا سای ہے۔

(رنٌ الله َامْرْحُر آن تَوْدُوْا الامانات) ای ما اوتن عليه من الحقوق ( ای اَهْهِهَا) نزلت لہا آخذ علی رضی اه عنه مفتاح الکعیة من عثمان بن طلحة الحجبی سادتھا قسرالباقنم النبی صلی الله عليه وسلم مکة عام الفت ومنعه وقال لو علمت آته رسول الله لم امنعه فآمر رسول اللّه صلی الله عليه وسلم برچّه إليه وقال (هاك خائدة ائدة) نعجب من ذُلك فقرآ لە علی الأیة فأسلم واعطاہ عنں موته لاخیہ ( ڈ شیبة) فبقی فی ولدہء والایة ون وردت علی سبب خاص فعبومھا معضر بقرینة الجمم ( وَإِذَا حَکمْكُمبّْنَ الناس) یآم رکم ( آن تَحَْکُمُوْا بالعدل إِنٌ الله يعًا) فیە إدغام مہم

(۸۸٥۱۷ )٥٢.0

گی جلالید شریف (<ع) نے ال یں ات سی ا ا یں مو وو و وھ یھر تر کسر 2 ھا الذِیْنَ امنو ا اطیکوا الله وَاَطيکُوا الرَسُوْلَ و اولی الََمْرِ نکمم ٤‏ فَان تتَارَعْتمْ فِیْ شَیْءِ فَرڈوْهاِلّی ال وَالرَسُوْلِ اِنْ کہ کم تَوْمِنوْنَ باللٰه وَالیوُم الاجر * ذِلِكَ عَیْروَآَحْسَنْ تَأرِیلاروی

نممَ فی ما الدکرۃ الموصوفة ای ( تعم شینًا)(يَظکُمْ به) تادیة الامانة والحکم بالعدل (يٌِ الله گان سيا )لا یقال ( بَوِيرًا) با یفعل ۔

بے شک الف تھا لی نے یں میم دیا ےکم انت اداکردولشنی جن حقذوق کے ل ےت ہیں این رنای یا ہے نہیں اداکر دو اور ان لوگو ںکو اوائکرو چو ان کے ائل ہیں سےآیت اس وت نازل ہوئی ج ب کہ کے ہونۓے کے موق پر نی اکر مککہ تشریف لا ے آپ نے خانہکعبہ ک ےکی بردارعثان بن مل ش کو بلوای تق ال نے آ پکو جال دی سے انکارکر دیا۔حضرت مع شی ال عنہ نے ال سے ہہ چا لی لے لی۔عثان بن طلیدنے بیکہاتھ گے ہہ پت ہوتاکہآپ ھی ہیں می آ پکوے ضرورد ےد پتا تھی اکم نے دہ چا عخان بن کو دای کر ن ےکی دی تکی اور یحم د امہ ىہ بمیشہ کے لے تہارے ساتد رہ ےگا ۔ اس بات پرعثان بہت جیران ہو ے ۔ححفت لی شی ایل عنہ نے ان کے سام ا سآی تک لاو تکی نے عثان بین شر نے اسلا قو لکرلیاجب ان کا اتال ہونے لات انہوں نے ہہ چالپی اپنے بھائی شود دی اس کے بعد پھر برا یک اولا و شآری ہے۔ بیآیت اگر خویش بی منظ میں بازل ہوئ یی لیکن اس میس تع کا ینہ استعا لکرن اس با تک دلحل ہےکہ ال کا عم عام ہےاورسب لوگوں کے لے ب یم ہ ےک دو وق اداکر میں اور جب تم لوگوں کے درمیان وی ۔کر ت ےگل ق اللہ تھا ی ہیں یگ رچ ہ ےک انصاف سےکام لو بے شک اللدتوالی ن ےکتنا کبتری حم دیا ہے( اس آیت میں استعال ہونے والا لفظ) ھا ئل میں تم اود ما ہے اس می نم کے کا "ھا مات موصوفگرہ میں ادغام ہوگیا اکا مطلپ ہےہوا کرو نٹ ی اتی ینز ہے۔ ال سے مرادامایئیں اداکرنا ہے اور انصاف کے ساتھ فیصلہکرنا ہے۔ بے تک اود تعالی سے والا ے اس جن رکا سن والا ہے جوکی جاتی ہے ادرد ین دالا ہے شی اس چزکود یھن والا ہے جوکی جاقی ے۔

( یا آیھا ادذین امَنوْااطیمُوْا الله وَاطِيمُوٰا الرسول وَأوْلی )وآصحاب ( الامر) ای الولاة( منگٌُ) اذا آمروکم بطاعة الله ورسوله ( فان ََارَتدٌ) اختلفعم (فیْ شی َرفُره لی الله) ای إلی کعابہ (والرسول) مدة حیاته وبعدہ إلی سنته ای اکشفوا عليه مٹھبا (ِن كُشُر تُونُونَ باللہ والیوم آلاخر ذلك)آی الرد إلیھما (حَيْرٌ) لکم من التنازع والقول بائرآی(وََحْسَنْ تاویلا) مال

اے دو لو جھایھان لے ال تا لی کےع مکی یرد یکرداور حول ک گل مکی پیرو کرو اور جھام روانے ہیں لئ وو لگ ہج ھتران ہیں اس سے مرادٛھران ہیں جوقم ےب٥تق‏ رت ہیں نین دولوگ ج وت یں انڈدتوالی اوراس کے رعو کی

۷۸۷۶.۳7

4 1 7 .: ٦

١ َ ۱ ۱

5

۱

یگیل جلالیں شریف (ءغ) (۳۳))

در ےدھو

لم ترالی اَمَو اَهم َو بَا اَل رك وکا ول ِنْ قَيكَ يِبدُوْن ان يَتَکَاكمُڑا لی الطَاعُزْتِ وَقَذ اروا ان بَككْرُويِك* وَنِيْة الَیْطنآن يضِلَهْمْ صَل تَيْڈا رمی

فرمانبردار اعم دی ہیں اگرتہارے درمیان تتازع ہو جا شی تم الا فک روس یپھی تچ کے بارے میس تو ای اختاف کوالل تال یکی طرف نے جا مین ا لک یکنا بکی طرف نے جا اور رسو لکی طرف نے جائم]ی آ پکی زندگی کے اندر (براہ راست ذا تکی طرف نےکر جا۶) اور آپ کے بعد پک سن تکی طزف نےکر جا و ]نی اس معاٹے می ان دونوں سے رجمائی حاص لکرو اگ رتم ال تھی اورآخرت کے دن پر ایمان رکھت ہو پ شی ان دوفو ںکی طرف رجو ںحکر نے کات مبخر ہےےتہارے لئ آئیں یش اختلافکر نے سے اور راۓ کے مطا بش فیصلہ دسیے سے اورتاویل کے اخقبار سے زیادہ مت سے ین انام کے لحاظط سے زیادہ ہبتر ے۔

ونزل لا اختصر بھودی ومنافق فدعا اللنافق إلی کعب بن الاشرف لیحکم بیٹھما ودعا البھودی الی النبی صلی الله عليه وسلم فاتیاہ فقضی للیھودی فلمر یرض النافق وآتیا بر فذکراله الیھودی ذلك فقال للنافق اكکذلك؟ فقال نعم فقعله ( الم تر إِلی الذین یَرْعَمُوْنَ الهُمْ ابو بَا ١‏ أُنرل اِلَْكَ وَمَا ُزلَ مِنْ قَبْلكَ يریدُوْنَ ان يَعَحَاکُمُوْا لی الطاغوت ) الکٹیر الطغبان رھ کب ئن آلاشرف ( ون ) أُمرُوْاآن يَكُفرذْابه)ولا یوالوہ( وَيْريدُ الشین آن يُضِلَهُمْ ضلالا عِيدّ١)عن‏ الحق

یآ یت ای وق نازل ہوگی جب ایک بیبددی اور ایک منا فی نخش کے درمیان اختلاف ہوگیا ق من قیفش نےکحب بن اشر فکو جال مقر کیا کہ دہ ان کے درمیان فیصل کر ے اور بیہود یش نے سی ارم ے فملہ عاص لکنا چاپا یہ دوفو نی اکر مکی غدمت مس حاضر ہوۓ قز می اکرم نے یبد ننس کےمق میں فیص کر دیا۔ مناف یکو سے پین رف ںآیا پھر ہی دونوں افرادحطرت ع رکی غدمت میں حاضر ہوے ببددگی نے دہ سار بات یا نگ دی ایی یا اکرم میرےعی میس فیصلہکر ہے ہیں ) حضرت عمرنے مناف تنس سے در یا ف تکیا! اکیا اییاىی سے ال نے اپ دیا ‏ ہاں اق حفرت عرنے اس مناف شف سک لکر دیل(اس پر یآ یت بازل دی ) کیاتم نے ان

لوگو نکیل دیھا ج ہے دلو یکر تے ہی ںکددہ اس نز پرایھان لا گے ہیں جوتشہارے طرف :از لک یگئی ہے اور جوم

سے پل نا لک الین وہ مہ چا ہی کہ دہ طاشو تہکوطالث بنا کیں (یہاں طافوت سے مراد) بہت ڈیادہ ہش یکر نے دالامخس ہے اس سے مرادکعب من اشرف ہے عالاککہ انیس بحم دیا گیا ہےکہ دہ اس (طاغوت) کا انا رک اور ال کو ووست نے پیا یس خیطان ہہ چابتا ‏ ےکہ انی ببت دو رک یگگھراہی میں جلاک درے مجن انیس تی

ے دو رگ/ررے_

(۸۸٥۱۷).

جن تلالیر شریقے (2۶) )۴۳۴) (0ب) ا قب لم الو لی تال الله وَالی ارس رایت لوق تَسْتَزي عَلٰكَ صُلزڈا روم یت اذا اَم تام قڈٹ اَنهم لم جا ز َخيشزح “ھ باللی رن آردت إل اِخْسَاا وَتوْفْيَْا رم

ےت لد لم لت یی تی ادس علھم تمغیم رکز لیم یی یہی لا لیْقاروم

وا قیل لهّم تَا لی مَا انوَلَ اللٰہ) فی القرآن من الحکم (وائی الرسول) لیحکم ینکر دَآیْتَ النافقین يمْونَ) یعرضون( عَنكَ )!لی غیرك (مُنُوةا).

اور جب ان سے ب کہا جانا ہ ےکرال بج زکی طرف آ1 جے الہ تعالی نے از لکیا ہے شش رن پاک می جوگم نازل کیا اور رسو لک طر فآ تک دوتہارے درمیان فی ہکرے و تم ملق نکو رھ ےک دہ جچوڑ د یی کے نی اع راخ لکربی ا تم سے اورتھارے علادہ دوسر ےکی طرف لے جا خی کے لی من پچ رلیں ےت

كت ) یصعون (1ك اصاہتھم هُهيبَةٌ) عقوبة( تَا مت یھ )من انکفر والمعامی ای ایقدرون علی الاعراض والقرار منھا؟ لا( گُوٌّ جَاوٰكَ) معطوف علی (یصتون)( یَخْیِفُونَ باللہ اِنْ )ما (َرَذتَا) بالمحاکبة إلی غیرك (إلّا ِحسَانًا) صدکا (وَتْفِقًَا) تالنًا ہیں الخصبین بالعقریب فی الحکم دون الحبل علی مُرْ الحق ۔

ق ای وق کیا ال گکر یی گے جب یں مصیبت لا وی یی سزا ای ہو اس بیز ےئوس می ہنی ان سے اتھوں نے آ کے می ہے جن یوفراو رگن ہو ںکی صورت می ت کیا اس وت بے اع ات کرن ےکی ق رت میں گے اود ائ یکو چوک جال میٹ پھر ہے پا ںآ یی کے بیشن '' پسحطوف ہےاور اتال کے یا اط می ےکہ عاراارادہ شی آ پک جا ۓےصسی دسر ےگوخال بنانے کا صرف اچھائی تھا یک یس تھا اورنو حیدق لی ملین کے درمیان الفت پیر اک نا تھا جو الف بنانۓے یاصورت یل ایک دسر ےکوقری بکرنا تھا ال سے مراوق کور سنا نہیں نوا

( ايك الذین يَغْنَو اللہ مَا فی ُلُوْيهھِمُ) من النفاق وکذبھم فی عذرھم (فَاغرضل عَنْهْمْ) بالصفع ( وَِظُهُمْ) حَوْكهُم الله (وَگل لم فی ) شان (اَنفیھم تَوْل يَِینًا)مؤٹرًا نیھر ای ازجرھر لیرجعواعن کفرھم , َ‫

یلگ ںی جن کے بارے یں اتھائی اتا ہے جوان کے دوں می ہے شی جوخاق ہے اور جواپ عذکےائمد و گی ر ہے ہیں ق تم ان سے اع رات کروی درگز رس ےکام لواور یں نم تک وشن انیس ادتقا یکا خوف ولا ۶اور

۷۸۷۶۳7

یکین جلالید شریف (۶غ)

وا ارسَلتَ ِنْ رَسُوْلِ ال لِیْطَاع باڈن الله ولز انهْم اذ طَلمُوْا الفْسَهُمْ جَا ٤و3‏ فَاسَعَْرُو الله وا سَتَغفَر لم زرل لوَجَدُوا الله تَوَابَا رَحيْمَا روہ

قَلارَرَتكَ لا يزْمِْزنَ عَّی یموق یما شَحِرَبَتهُمْ تما يَجدُوافیٰ اَفَيِهمْ عَرَمَ مَنا فَضَيْتَ و بُسَلَہ 2

رخ نز ھالزمرز وکح غوو آیز رنڈ رر

ان سے یکہہ دو ا کی ذات کے حواللے سے ىہ با تکبہ دو تی جوان کے ا ندر ا کھرے اورتم 72 تم یں زری کی وا 090-00+]

(وَمَا رما مِن رَسُوْلِ الا لیْطَاءَ) نیا یامر بە ویحکم ( بإڈی الله ) بآمرہ لا لیْعَْی وَبُحالف (ولو اَنَهْمْ اذ هُلُوْا اَنفْسَهُمْ ) بتحاکمھم إِلی الطاغوت ( جائٰوَك ) تائیینں (قامتفف روا :اللہ ءایپلٹر َهُمُ الرسول) )فیه العفات عن الخطاب تفحیًا لشانه (لََجَمُوْا الله توَيا) عنیھم ( رَحِيا) بھم

اور جم نے وی رسول پیا ای لے کنیا کہا کی اطا ح تکی جاۓ اس چیز کے بارے میں * جوو وھد ا سے اوروہ ملف تمالی ےلم یقت دا نی ال ک ےم تحت دا ےا لک اف لی کی جا ا۶ یت اوراگروولوگک اپے او ین کر لیس نی اس مکش تن سکو جات مر اود چھر دوتہارے پا لآ میں نے برکرت ہو پھر وم الہ تا ٹی ےمغفرت طل گر بی اور رسو ل بھی ان کے لی مغفرتطل بپکرے بیہاں شی ریا طب سے ( زم بتحی مو یف الا کیا یا ےکہ سی کہ مکی شان ( کوظا ریا جا کے ) تة دواوک اود تا یکو بہت ذ یادوق تو لکمہ نے اہ پا میں ت یش وا نکی تقو لک ےگا اوران کے لے رہ مر نے ولا پانیں گے۔

( فلا وََيْك) لا زائدة (لا یٰؤِنُونَ حتی يْعَکمُوكَ فِينَا ینا شَجَرَ) اخعلط ( بَیْنهُمْ للا يَجِنُذا فی آنفُِهم حَرَجًا )ضیفًا آو شگا( مَنًَا قَقَيْتَ)بہ( (وَیْملوْا) ینقادوا لحکمك( تَْييهّا )من غیر معارضة

کی تھہارے پروردگا رام ! یہاں یلا زان سے وہ اس وقت تک موس ن نہیں ہو کت جب تک وبتہیں ا الم د کا ا و ےار ین جو کے درا نے لی یں یں یس شاف پوپ من میم سکوئی نظ یا یا یکوکی تھی با یتر“ انی اک جے کے ھوالے سے جوتم نے (یصلہکیا سے اور وو ا لی مکرلیس نین تہار مم کی جا دی کی ای طرع لی مکریں ٹج سی نات کے اغی کر یی۔

روہ

(وَلو انا كََنَا عَلََھو عَلَيهمْ آي)مفیْرۃ ( اقعلوا اَنقُسَكُمْ آر اخرجوامِنْ دیا رکم ) کما کتبنا علی بنی

۴ "و٤‎

جگیی جلالیں شریفہ (ح7م) (اقاب)

وَِذَا ا تَنهُم ین لَتُنَا آجُرا عَظِيْمَا (1م6) رر ہں

و و کی 9 پیک می وھ کی تا نمو نس اککا زا کی پا ار مات وَمَنْ بطع الله و الرّسُوْل فَأَوْكَ مَع اي اعم الله عَلَيهميَيَ اح رَ الضِهِقِیَْ َِلنّمَکاِرَ الضْلیْمَ٥‏ رَعَسْنَأُويّكَ رََِْا روم

اسرائیل (مًا عو آی المکتوب علیھم (ِلا قَيلٌ) بادرقم علی البدل والنصب علی الاستٹناء

(مَنهموَلوالّهُمفعلوامَا یُوعَظُوْنَ یو) من طاعة الرسول صلی الله عليه وسلم (َكانَ َيْرَالھَرْ وَفَلَتَْبيًا) تحقیقًا لایںانھم .

ارام ان پر لا مکردیی یہاں پرلفظ هن “تیر یا نکرنے کے لئے ہ ےکستم اپے آ پک کرو یا اپ ہگھروں سے کل جا جیا کہم نے ناس اش پہ ىہ بات لاو مک تق دہ ایی کر کے لین جھ چی ان لاز مک یگئی ے ماساۓ ان بس ےتھوڑے لوکوں کے یہاں پہ بد لک صصورت یٹ میٹ نی جا ۓگ اور اگ انی ہو اس پرز بد پڑی جا ۓگ اور اکر ووکرلیں جج سک تلقی نک یکئی سے یی رس لکی فرمانبرداری تو ان کے لے زیادہ گنر ہوگا اورزیادہ خا بت رھ دالا ہوگا شی ان کے ایما نکی ایت کے لے بہت ہوگا۔

(وَإ٥ٌ١)ی‏ لو ٹبتوا( اتیناهم می لَدُنَا )من عندنا ( اَجْرّا عَؤینا)ھو الجنة۔

اس صورت می مڑی اگ دد اس پ غابت ر ہیں ق ہم ایس انی طرف سے نژ اپی باگاہ نیم اجردیں کے اوردہ اجر جنت ے۔

( مد ینهُمْ صِرَطا مُسْمَقيَْا)قال بعض الصحابة للنبی صلی الله عليه وسلم ؛کیف نراك فی الجنة وآنت فی الدرجات العلا ونحن آسفل مك ؟ فنزل ۔

ہم نے نشیس سید ھھ راس تک طرف رجمائ یکی ہے۔

ین محابہ نے نا اکر مکی غدمت ی عش کی ہم7 چو نت مج سے دش کے چ ہآپ بند درجات مس ہوں کےاوہ مآپ سے ےک منزل میں ہوں کے یت نازل ہوئی- ۲

رن يُطع الله والرسول) نیا آمر یه (َارَيكَ مم الذین الک الله عَلَيهِم من الببیں والصدیقین) آناضل آصحاب الانبیاء لیبالفتھم فی الصدق والتصدیق ( والشھداء) القتلی فی سبیل الله (والصالحین) غیر من ذکر (وَحَسْنأرلَيكَ رَيقا) رفقاء فی الجنة بن یستمتم فیھا برڈیتھم زیأرتھم والحضور معھم وإن کان مقرھم فی الدرجات العالیة بالسبة إلی غیرھم :

(۸۱۴۱٥٢.

۱ ۱ : 1

گی جلالید شریف (مغ) ذلِكَ الَصلُ ین الله گی باللہ یما روم جالع یر ھْز مز جنر یز اب ارِفزز خینقاوم

وی ا می

ام نک ماکان اَسََْكُمْ مُصيَّة کال قذ اعم الله عَلیٗ ِذ لم اکن تعهُم ههيدَا روم

اور جوفنیس اللد تا کی اطاعح تکرے اور رسو کی اطاعع تکرے اس موا لے مج س کا ا ےکم دبا گیا ےن ران لوکوں کے ات ہوں کے جن پ الطدتعالی نے انعا مکیا سے جونمیوں ےعلق رکتت ہیں اورصدلنقین ےعلق ربھتے ہیں۔ اس سے راد نی کے اححاب ٹیل زیاددفضیلت والے لوک ہی ںکیونکہ دو سچائی او رتدب قکر نے میس مرا لا کی حدک ہشیت رھت ہیں اورشہداء ہیں لڑتی وولوک جو انل تال یکی راہ مہ نل سے گے اور کیک لوک میں جو برکورہلوکوں کے علا دم اور ود پبتربین اتی ہیں لشنی وہ جعنت میں اتی ہوں کے لشنی وو اس یل ان کے دیداران سے ملاتمات سے نع حاص لکری ے الن کے پاں جانکیں گے ان کے اتحعدر ہیں ےا اکر چران لوگوں کے درجات دو ےلوکو ںکی بذعت بلند ہوں گے

(ذك) اَی کونہ مم مَنْ ذکر مبتداً خبرہ ( الفضل مِنَ اللّٰه) تفضل بە علیھم لا ُٹھم نالوہ بطاعتھم (وکفی بالله عَیيًّْا )بثواب اللآخرة ای فثقوا بما آخب رکم به( وَلّا ينَبْتّكَ مِثْل خَبیْر ).

دوش ا نکا رکودہ افراد کے ساتھ ہونابیمقداء ہے اورال لک خبر یہ ہے مجن ایذدتعالی کن لکی وجہ سے سے جو ووان رک ےگ دافم دار کی دج سے ال عدک کی ہیں کے اورا تلم کے اعقبار سے کاٹی سے تی آغرت میس

اب کیم کے اقبار سے دو ا بات پ لقن وکس جس کے ارم اس نے یں تا ہے اور خی ڈا تک اد

کوئ کیاکی تا کتا۔

(یاایھا الذین امَنُوْا حُذُوْا حذْرَگُوُ) من عدرّکم ای احترزوا منه وتیقظوا له (فانفرہ١)‏ انھضوا إلی قتاله(ثبَات )متفرقین سریة بعد آخری ( او انفروا جَمیمًا)مجتمعین .

اےایھان دالوا تم ای فاظت کا تا مکرواپے ین کے مقا بے می نی اس سے بی ےک یکوش شک راونس کے لے بیدار( شی ہوشیاررہو ) اورنلویشنی ان کے س اج چچکک نے کے لے ککلوشبات کے الم میں مین مقالیف مرا تکی شنل میں جھ اک دوسرے کے بعد ہوں یا اکٹ ہوک ریش اجنایشحل میں_

( ون مِنْكُم لن لَيْمَقَن) لیتاخرنَ عن القعال کعبد الله بن ای البنافق وصحابه وجعله منھم مہ سس او یھی پ برق الله غَلَ اھ اکن مَعَهْمةَ 7 شَهيْدًٌ١)‏ حاضرٌا ناصاب .

رت سسھمھ طط

۴ و٤‎

جھاگیری جال شریفے 2غ) )0۸) (2ب) وَلَيِنْاَصَبَكم فَضُليَنَ اللہ َو لی کا لم تن ٭َمَسَکُم وََنة مَوَذةيَِِْیْ کن مَكھم فَفَوْزقوْزَا عَطِیًّْروم فَلَقَمِرفی .یل الله دیز يَْرزن العبرة ال بالایرو< وَمَْبُقَيلفِیْ سبیْلِ الله قَيْقَلاویعْلبْ فَسَرّف نُوْییه اج را عَفِيمَا ا +رمیں

وک اور ہیں ملماٹوں میس ظا ہرکی اختبار سے شا لکیا مم یا سے یہاں بل سس سورت* ل مض سے ای کوک مصمبت لی ہو جا یا گی ہو یلت ہو جا قو دو کیا تال نے بھ بر انا کی ےکر ۳۴ ےت (ولین) لام قسم ( آصایکم فَضْل مِنَ الله) کفتم وغنیمة (لَیقُولَنَ) نادمًا (كَانَ) مخففة واسبھا محذوف ای کأنه ( نَرْ يگنك) بالیاء یہ وہر تی سوب إلی قوله :قد الع الله عَلَ اعتْرضَ بە ہیں القول ومقولہ دھو (یا) لنیه للعنیيه ( لیْعتی گنت مَعَهُمْ ور قَوْزَا عَطِینا )آخذ حا وافرًامن الغتیںة . ورام یہاں یکھی''ل عم کے گے سے تہہیں درف تھی و فض ل نیب ہو جاۓ لڑنی ہاو رخیمت عاصل ہو جا تو ووضر ور ہیں ےق مہم کر یں ےگ کہ لا کان 'حفف سے اور ا یکا کا محذوف ہے یک یکو یا کہ ددتھادی کی یہاں پیا اور ے شی اب اور حاضردوفوںسیفوں کے طود ب پڑھاجاسکنا ہے ) تہارے درسیان اوران ے درمیا نکوئی مہے ین چان اور دوک ہہ انس کے اس و ل کی طرف راع ہوگا کہ اللد تا لی نے بجھ بے انا مکیا اے قول اورمتھ لے کے درمیان جملہ کے طور بی درکھا گیا سے ۔اے! ہہ کے لے ہ ےکا میں ان لوگوں کے ساتقھ ہوا نمی بھی یم سی حا لکریا یق مال فندت می سے بواحصہ پالتا۔ ( تَبْقَاَن فی سبیل اللّہ) لاعلاء دینە ( الذین يَشْرُونَ) یبیعون ( الحیاة الدنیا بالاخرۃ وَمَنْ یقاتل فی سُبیل الله قیْقَمَل) یسعدوں (آو يَغلْبْ) یظفر یعبوّہ (تَسَوْٰفَ ُوْتيه آَجْرًا عَفِييًا) ٹولًا جزیلا۔ ہیی اسے جابے کہ دہ ال تھا کی راو یش جن ککرے تاکہ ا کا دین سبلند ہوان لوگوں کے ساتھ جوفر وش کر د پنےا یں یا دس یں داد زنر یکو آخرت کے لوض میں اور وٹ ال ا کی راو بی بنگ میں حصہ نے اورشید و جانے نی شہادت کا مرتبہ پا لے یا الب ؟ جائے لیف ان زشن پےکا ساب ہو جاتے فز ہم اس ےنظیم اج عطاکرریی ےلین تر بین اب عطا کر سی گے۔

سیت ہیل ےسچئیژے یہ ے ہے

(۸۷۸۱۷۱٥٢.

بکی جلالیں شویفہ (7غ) وَمَالَكُمْلَتفَيلوْ فِی مل اللہ وَلْنستَمعَِيْرَِ ِی الرَجَالِ وَاليسَاء وَالْرِلْدان الَّذينَ رون ناجنا ِنْ طذہ القَرَْ لِم اع وَاجْعَل لا مِن لَدُنْكَ وَل* وَاجْعَل لن مِن يك تَصِیْراء روم اَی ار ول ِی مل الله ه الین کُمَرر بُقَولَریَ فی سیل الشَغرْتِ تقر َء الشَیْطنِ٥‏ ان كَيْة الشَيْظطنِ كَانَ صَعيْفَا رو

(وَمَالكُملا تقاتلون) استفھام توبیخ ای لا مائم لکم من القتال (فِیْ سَبیل الله ) فی تخلیص ( الستضعفین مِنَ الرجال والنساء والولدان) الذین حبسھم الکفار عن الھجرۃ وآڈوھم قال ابن عباس رضی اللہ عنھا ؟کنت آنا ومی منھم ( الذین يَقُولُوْنَ) داعینں یا (ِرَبَنَا اَخْرجْتَا مِنْ ھنہ القریة) مکة (الطَایر اهْنّهَا) بالکفر (واجعل لا مِنْ ثَىْكَ) من عندك (وًَ) یعولی افو ( واجعل لَنَا مِنْ لَْنْكَ تَويرا) یسنا منھم وقد استجاب الله دعاء ھم فیسر لبعضھم الخروج وبقی بعضھم إلی ان فتحت مکة وولی صلی الله عليه وسلم عتاب بن اُسیں فانصف مظلومھر من ظالبھم۔

او ری ںکیا ہوگیا ےکتم بک می حصکیس لیے یہاں ىہ استفہام ڈانے کے لے سے لژھق تمہارے لے نک میں حصہ ین کے ل ۓےکوکی رکاو ٹنیس ہے اللہ تھا یکی راہ یش شی آزادکروانے کے لک ا نکترورمردوں ؛ خ وین اور بیو ںکو نی ںکفارجر تی ںکرنے دی اورآیس اذیت بچیاتے ہیں حضرت این عباس فرماتے ہیں می اور میرک والدہ ان لوگوں یش شائل تھے جولوگ بی کچ ہیں شی دعاکرتے ہوے میرکت ہیں اے ہمارے بروددگار! !ان ہیں اس تی سے کال : ےطان ےئ ا کے تھی ا ےل سے ان بارگاہش سے بنادےگگران جھ ہمارے امورکینگران یککرے اور ہمارے لے اتی طرف سے بددگار ناد ے لڑنی جوم ہیل ان ے کیا نے اث تھالی نے ا نکی دعاکوقو لکیا ان یس سےبعض لوکوں کے لے ککہ سے پل آسا نکر دیا اور لوک دا پ تار ہے یہا ںک کک ہککہ نت ہوگیا نی اکرم نے عحضرتہ اب بین اسیدکوان انگران مقر کیا انوں نے نلم سے بدلہ ےکرمنلو مک و نصا ف قرا مکیا۔

( الذنین موا یقائلون فی سَبیل الله والذین گَفَرُرْا یقاتلون فی سَبیل الطاغوت) ١‏ الفیظن (فقائلوا آَولَِاءَ الفیظن) َنصار دینه تفلبوھم لقوتکم بالله رن كيْدَ الین ) بالیؤمنین ( کَانَ ضُِيفًا) راهًا لا یقاوم کید الله بالکافرین ۔

(۸۸۱۷).

مکی جلالید شریف (م) (۵۰) (5ے)

كمْ تر لی اَل لم تقو کم ایدو الصّلوة وو الکوة "لک کیب علَهمْ انان اذا فَرِيْو يَنهُمْتَعْمَرْهْ ال کَعَنْی اللہ از اَمَة عَنْیَة" فلز رکم کک عَلَيَْ َال * آز 1 َحَرَازتی تل تنب "قل مت الد فَيْل> وَالِرَه عَيْز لس کید وَلَاتّظلمْوَْفَییکارد

میددولوگ ہیں جو ایماان لائے دہ اللدتعال کی راہ ٹش چادکرتے ہیں اور دو لوگ ججنپول تن ےکف رکیادہ طاقو تکی راہ ٹل جن کر تے ہیں یہاں طافوت سے ماد خیطان ہے ۔تم خیطان کے ساتھیوں کے ساتقھ جن کفکرو تی جوا کے دین کے عددگار ہیں قم ایس مغلو بکرلو اللہ توالی سے بدد حاص لکرتے ہو ے بے شک خحیطا نکا فر یب مومنوں کے ساتھد بہ کور ہے نی ا لکیکوئی حیقی نی ب ےک کافروں کے ےکا جانے والی الذدتا کی تر رکا مقابلرکر کے

(اَمْ تر لی الذین یل لم وا ابييَكُمُ) عن قتال الکفار لما طلبوہ یمکة لاڈی الکفار ٹھبر وم جماعة من الصحاب( وَقَهُوْا الصلاوة وَاتُوْا ال زکاوة قََنّا کب ) فرض (عَلَيهھم القعال ِ٤ا‏ قَری مَنهمْ يَخْمَوْنَ) یخافون ( الناس) الکفار ی عذابھم بالقعل ( کُحَفْيَتٍ) ھم عذاب ( الله از لَقَدٌ كفَيَةٌ) من خشیتھم لە ونصب آشد علی الحال وجواب لا دل عليه (إذا) رما بعدھا آی فاجاتھر الخشیة (وَقَالوٰا) اَی جَزغًا من الموت (رَبيَا لم كَتَبْتَ عَکَيَْا القعال َوْلا) ملا (اَمَركا إلی تَمَل قَریبٍ قُن) تھم (متاع الدنیا) ما یتم بە فیھا و الاستمتاع بھا (كَليلٌ) آیل إلی الفناء ( والاخرۃ) آَی الجنة (حَیْرٌ لم اتقی) عقاب الله بعرك معصیته (وَلا تُْلدوْنَ) بالتاء والیاء تنقصون من اعمالکم (ََيلَا)قدر قشرۃ النواۃ فجاعدوا۔

ارکیائم نے ان لوک کی طرفٹیل دیھا جن سے میکہا گیا کیتھارے پاتھو کو روک دی گیا ہےکفار کے ساتھ نگ ریغ سے جب انہوں نے کہ می لکفارکو از یت دیج کے لج ل( جک کا مطال کیا تھا اس سے عرادسحاہکرا مکاگروو ہے (ئی عم داب قم ماق مکردہ کو ۶اد کرو جب ان پرلاز مکیا ایی فت کیایا کک رن نو ان بش سے ایک فریق ڈر مگیاسشی خوفزدہ ہوگیا لووں سے قیکفار س ےکہ و ہك یکی صورت مل عذا بکا شکار لہ ہو جاۓ بوں جیے ڈرتا ےکی دولول عذاب سے یوں ڈرے جیسے اللدتعاٹی سے ڈرتے ہیں یا ال سے زیادہ ڈرے مڑنی جج وہ ایلدتھالی سے ڈرتے ہیں اس سے ذیادہڈد جاۓے لفظ شل بر ہل ہونے گیا دجہ سے ہب پڑگی جاۓے گی اور ہے جاب ہے ہٹس پر لفظ' اذا اور اس کے بعر والا لہ دلال کرت ےکی ایل ا اتک خوف ن ےگ را اورانہوں نے کہا نی موت سے ڈرتے ہودتے م کہا ہے اے ہاررے پروددگا رت2 نے ہم پہ جن ککولا زم مکیو ںیا نے می ںکیو ںنہیں ریا اکیوں یس مو ف کی ایک قرسی مرتکک ٥م‏

(۸۸۷۸۱۷۱٥۱.

.ھومسعوسیوسسیسہصجىصسىسٗےٗوممہسشىفیجمیی سای یں ج یی ___-2

پگ جلالیر شریف (7غ) (۵) َانَكزْْر ِكُمالنزث وکز كُُْمفِیبُرزح محمد“ َإن تُييهُمْ عَسََهتكزر مز الوم لا يَكادُز بَنَقهوْنَ عَييْتا رون َا اَصبَكَ ينْ عَسَتةقَينَ الله وََا اصَاَكَ ِنْ مَتَوقينْتَقِكَ“ وَارْمَلَكَلِثّسِ

ان سےنمادددیاوئی زندگ یکا سامان ششنی شس کے ذریے فائمدہ حاص٥‏ لکیا جانا سے یا ڑٹس کے زر نع حاصس لکیا جا ے تھوڑا ہے ٹین فا کی طرف مال سے اورآخرت لڑنی جنیت پبتر ہے ا نیش کے لے جو ئے جا ائلد تال یکی ناف ما یکوترک کر کے اس کے عذاب سے اورقم لوگوں نک کی ںکیا جا ےگا ا کون اور لی (خذاحب اور حاضر دونو ںصییغو کی شحل ) پڑھا جا مکنا ہے نت تہارے اعمال می کو یکیانی کی جا ۓگی تلا تھی کے تی کی مقدا رک کے میں (لینی انی زیادئی بھی لکی جال ۓگی )اس لے تم جہاد میں حص او

(ايتا نووا يذْرِكَگ الموت وَتَو کُشُر فی بُرُوج) حصون (مُقينَوَ مرتفعة فلا تخشوا القتال خوف الموت ( ون تُسِيْهُمْ) آی الیھود( حَسَنَةٌ) خصب وسع ة( يَقُولُوْا هذہ مِنْ نی الله ون

و موی20

تُوبْهم مَيْتَةٌ) جدب وبلاء کما حصل لھم عند قدوم النبی صلی الله عليه وسلم المدینة (يَقُولُوْا هذہ مِنْ عِنيك) یا محمد ای ہشؤمك (قُل) ٹھمر ( کل ) من الحسنة والسیئة (مِنْ ند اللّه)من قبله (کَالِ ملا القوم لا يَكاهرْنَ يَفقهُونَ) ای لا یقاربون آن یفھموا (حَدِيْنًا )يلقی إلبھم و ما استفھام تعجیب من فرط جھلھم ونفی مقاربة الفعل اشد من نفيه ۔

تم جہا ںکہی بھی ہو کے مو تی ںآ ےکی اکر چق "روج ''میں ہو قلوں میں ہو جوا مشیدۃ “' ہوں نیقی باند نہوں ت تم بک سے نہ ڈرۂ موت کے تو فک وجہ سے اود اگر یں لات ہوئی ےش یبود یو ںکوکوئی اسچمائی نی خوشھالی اور صسعمت و دہ کے ہیں رالل تا کی طرف سے ہے اود لگ تی ںکوئی برائی لان ہولشنی قط سالی اورآز مان لاج ہوجی ا کہ یا اک مکی دید منودوتش یی فآ وی کے وقت یں لاتق ہوئ یی ف دہ کے ہیں یہار دجہ سے سے ا ےم ا جن ہار (معاذ اللہ )نجوس کی وج رے تم ان سے فرمادہ ہر نیشن اسچھائی با برائی دتعال یک طرف ہے یڑ ا سکی ت سے سے تق ان لوگو ںکوکیاہوگیا ہے بہلیگ تر جب ےکنیس بجھیں سے نشی عنقریب ہیلا ک ہیں پانمیں گے۔ اس جا تکوجواا نکی طرف القاءکیکئی ہے یہاں ہہ مااقفہام کے لے ہے ج ھت رای ظاہ رکرنے کے لے ہکان کے اند رکٹ ی جہاات پل عالی پل مقار کان س+ ا لکای سے (یاددشدی ہوتی ے۔

(مَا اَيَابََ) آیھا الانسان( مِنْ حَسَتَو) خیر (فَینَ الله ) آتتك فضلَا مد( وَمَا آصابك مِنْ

۴ و٤‎

جگی جلالید شریف (حمغ) لٹ رَسُْلا“ وف ی الله خَهِيَْا رو یع ارول قد اع اللّه عو من تَولٰی ا اَرمَلَٰكَ لِم یا روم رز طَاعة با بَرَزُزا ین علق يّت عَابفةْيَنْهُمخَيْرَ لد تقزل* زالة رك ت ررض عَنهم مکل لی اللہ“ کی باللہ وَکاروم سد چرس سوچ سا سیت بلیة (فَينْ َفْيكَ) اك حیث ارتکبت ما یستوجبھا من الذنوبں ( وآرسلناك) یا محمد ( لاس رَسُوْلَ) حال مؤکدة( وکفی بالہ كَھيْةَ١)علی‏ رسانتك۔ ۱ اور ج نہیں داقن ہوئی ہے اے انسان چھائی ]شی با یذ دہ الہ تال یکی طرف ے ہوتی ہے جو وہ تہہیں اپ ے فطل نے ہت د یا ہے اور جو ہیں برائی لاتنن ہولی ہے شف آز ماش تو وہ ہار اتی ذا تکی وجرے ہوئی ہے می وو قم تک اس لے نی ہے جونہارے ا لگناہ کے اکا بکی وج ے ہولیٰ ہے جھاسے لا مگ دی ہیں اور ہم نے میں کیا ہے ا ےگھ! لوکوں کے لے رسول اکریےعال بن دہ ہے اور کیہ کے طور پر ہے اورال تا یگواہ ہونے کےطود پرکافی ےلج تہارق سال ت کا( گواہ ہونے کے طور پرکائی ے ) (مُنْ یُطم الرسول تقد اطَاءٌ الله ومن تولی) عرض عن طاعتم فلا یھمنك (کَبا رسلناك َلَْهمْ حَوْبظًا ) حافظًا لاعمالھم بل نذیرًا والینا آمرھم فنجازیھم وھذا قبل الامر بالقتال . : جوشسش رسو لکی اطاع تکر ےگ ای نے الشدتا کی اطاح تکی اورٹس نے منہ ھی رلی شی رسو لکی اطاعت سے را کیا نوہ بات تھی کین :کر ے ہم نے یں ان پرحافط نکی کیا نی ان کے اتا لکی فا تکرنے والا نکر یل بجی بکہڈ رانے والا ناک یھچا ہے ا ن کا معاللہ ہمارکی طر فآ ۓےگااور ہم ایل جزاادے دہیں گے یم قا لام آنے سے پیلکاے۔ (وَيَقُوُوْنَ) ای المنافقون إِذا جاؤوك :آمرنا (طَاعَة) لك (كَاِدَ بَرَزُٰ١)‏ خرجوا (مِنْ يك يّتَ طَاِفَةٌ مَنْهُم) بإدغام التاء فی الطاء وترک آی آضہرت (عَيْرَ انذی تَقُولُ )لك فی حضورك من الطاعة آی عصیائك ( والله يكتُبِ) یامر بکتب (مَا يكُونَ) فی صحائفھم لیجازوا عليه ( رض َْهُم) بالصفح (ءَتوَكل عَلی اللہ) ٹق بە فانہ کافيك ( وکفی بائڈہ رکیل ) مفوَمًا زليه۔ اوروو یکچ یں شف مناشین ےکچ یں جب دوتہارے پا ںآتے ہیں جار ال ہآ پک فربئردا کا ہے جب دہ ابر جات یمیا جات یں آپ کے پل ےت لن مل سے ای کگردویہ بات ھا سے یہاں پرلت ےک“ ادغا مکیاگیا ہےادداسے نر گکر بھی ٹھیک ہے لین دہ چیز سے پپشید رکھاگیا ءال کے ینس کے ہیں جود تہارک

سس ا ا ا ا ا ا ا ھا چاو دی سا تھا ہوا

۷۸۷۶.7

یکر جلالیو شویف- (مم6) (۵۲) (ااب)

ارز ارات وَنَز کا ِن ند عَْرِ اللہ لرَجَدرا لہ اعُيه کر ردم

وَادا جَاءَشُع آَمْرَيِنَ الَمْن او الْخَوٴفِ اَذَاعُوْايه* وَلَوّ رَذُوهُ ِلی الرّسُوْلِ وَإِلّی اُولی مر مِنهُمْ لَعِلِمَة الین يسْمَُِونَهءِ 8 نم *وَنوْلا فص الله عَليكم وَرَحمَنه لا تَتُم الذَبْط نل قُْلاردم

موجودگی یں اطاعت کے جوانے سے ان سے سکتتے ہیں تہاری نافرماٰی کی با تکر تے میں اور اود تھا یت ہے نشی کین دیتا ہے اس چ کو شے دوفو ٹف کر تے ہیں اپ ےیفوں میں اک ہیں ال کی رای جائۓےتم ان سے اع را کر ا ا کاملواورالہ تعالیٰ نوک لکرولڑی اس پر یقین رکھو بے شک وہضہارے لے کاٹی سے اورادشد تال کارساز کےعور پکاقی سے معالے ال کے سرد کے جانہیں۔ ( الا يَعتَيْرُونَ) یعآملون ( القران) وما فی من المعانی البدیعة ( وَلوْ کان مِنْ نب غَیْر اندۃ تَوَجَدُزْافيه اختلافا کُِیرًا) تناقصًا نی معانيە وتباینًا فی نظمه . ۱ کیاو ولک ق رآن پروی کرت مشنیخو ریگ نی ںکر تق ہن میں اوراس کے جیب صعالی کے اند رم یلق تھانی نل بجات ےی اورک طرف سے ہوتا تق دولوک اس میس بہت زیادہ اختلاف پاتے یجن اس کے معالی می مض ہوا اور ا۶ ت نشم کےاندرا لاف ہوتا۔ (وَِذَا جّاء هُْاَمْرٌ) عن سرایا النبی صلی الله عليه وسلم ہنا حصل لھم (مّنَ الامن) بالنصر (آوٍ الخوف) بالھزیمة (اَُوْا بو) آفشوہ: نزل فی جماعة من المنافقین آو فی ضعفاء الیؤمتینں یفعلون ذٰلك فتضعف قلوب المؤمنین ویتاًڈی النبی صلی الله عليه وسلم ( وَلو رَذُوهٌ) آی الخبر ( ای الرسول والی أُوْلٰی الامر مِنْهُم) ای ذوی الرآی من آکابر الصحابة آی لو سکتوا عنه حتی بُخْبَرو! به (لْعَيمَةُ) هل هو مہا ینبغی آن یذاء آو لا( الذین یَسْتَنْبطُونَةُ) یتتبعونه ویطلبون عليه دھم المذیعون ( مِنْهُم) من الرسول واّولی لامر (وََوَْا تَضْلُ الله عَلَيْگُوْ) بالاسلام (وَرَحْتَةٌ) لکم بالقرآن (لَاتبَعْتمُ الشیظن) فیںا یآم رکم بە من الف احش( إلَاقلیلَ). اور جب ان کے پا لکوئی معامل ہم لچنی می اکرم کے پاس ان جنگی مہات کےمتحلق جس ہیں نہیں ول ہوتا سے ان لنی حدد یا بچلرخوف لجنی علست و و٤‏ اسے پھیلا د پت ہیں ہیآ یت منانقین کے ای کگھروہ کے پارے مس نانزل ہہوکی ت یا شایکرورسلمانوں کے پارے مس جو ایا کی اکر تے تھے جس کے نیج میں مسلاموں کے د لکنرور ہو جا یکرت تے اور نی اکر مکواس سے ازیت ہوئی تھی گر و ولگ ا سکو شی ا سخ رکورسو لکی طر فلوم د ہے اوران میس سے''اولی الام لوگو ںکی

۴ و٤‎

عاٌرک جلالید شریف (حمغ) نکیزی ضز شال نات ا قمت رعزی این سی 00 قد الین تفر“ وَاللَه اَشَذُ بس وَاشَة نکیلارم َیْ مُتْقُع تفع عَسنَةيِكنْ لا تیب يَنھا +رَمَنْ بَنْفَعْ مَفَعَةمَ'ْنةيِكنْلَه کل تق <

رف لوٹ دیج لڑتی اکا برصیا بے جوصاحب راے لوگ ہیں اورخوداس سے خاموش رہیے یہاں ت کک انیو خ کر دی جائی ‏ یس بے پید یل جا تا ک کیا برا لان ہےکہاسے پھیلایاجاۓ یانیل ہے مڑنی دولوگ جو انپا کر تے ہیں نڑنی ا سکی پروی کرت ہیں اودئل کم مکوطل بک تے ہیں یددہ لیگ ہیں جوشائکرنے والے ہیں ان جس سے لین رسول مس سے اور ”او الام یش سے اور اگ اللہ تعالیٰ کا فن تم رنہ ہوتا اسلا مکی شکل میں اورا سکی رمت نہ ہولی میتی تہارے لے ت رن گی شکل میق تم لوگ ضرود رو یکرتے خیطا نکی اس یز کے بارے مم ج کی وت ہیں شش میاموں کے جوانے سے ہرای تکرتا صر فتھوڑ ے لوگ ہی (اییا نکر )

(فقَاِلَ) یا محمد( فی سبیل الله ا تُكتت للا تَذَْكَ )فلا تھع بتخنفھم عنكء المعنی قاتل ولو دحدك فاإِنك موعود بالنصر (وََرَض المؤمنین) حُٹھم علی القتال ورغبھم فيه (عَسَی الله ان يف بَاسَ) حرب ( الذین كَقَرُوْا والله اق بَأَمّا)منھم (وََمَت تََكیلّا) تعذیبًا منھم فقال صلی الله عليه وسلم : والذی نفسی بیدہ لاخرجن ولو وحدی فخرج بسبعین راككّا لی بدر الصغری فکف الله بس الکفار بإلقاء الرعب فی قلوبھم وِمَنْم ابی سفیان عن الخروج کما تقدم نی آل عمران۔

ارت جن کر وا ےھ !اتل یکی رہم او ہیں پابندصر فشھیسں ای ذا تکا نایا گیا سے اس لم ان لوگوں کے تیچ ر ےکی دج ےکن نہ ہوا کا مطلب ہے ہ ےکآ پ بنگ مس حص لی خوارق تہ کیکیشم سے مددکاوعد ہکا گیا ہے اور مومنو ںکو ریب دو تی ا نیس نگ کے او بر ابھاروادر ا کی خیب دوہوسکت ےک فنقریب الد می ال اگ کوکش جن کور وک دے ان لوگوں کے ساقھ جن کے ساتجانہوں ن ےکف رکیا اوراولد تا لی ان لوگوں کے متا بے میس ز یاد کر نے دالا او زیاد نکیل بین عقراب دریۓ والا ہے بجی اکم نے ارشادفر ایا :اس ذا تام ایس کے وست قدرت می مریی جان ہے: یش ضرورنکلو ںا ! اکر رش تھاہیں پچ ری اکم ستزسواروں کے ہھراہ بدرصفری کی طرف گے نو الد تھالی ن ےکذار کے ساتھ جن کو روک وک دیا ان کے ولوں یس رعب ڈا لک اور ابوسفیا نکو ٹینئے سے روک وک دیا جیا کرااسل سے پ لے سور ہل یک 2

(۸/۸۱۶۱5.

تریس رت درب

یکین جلالید شریف (مغ) اقحت) وَكَاو اللّهُعَلی کل حَیْوِمِيماروم ا حم بسح قعَبُْا خسن مھا آؤ رفُوْهَ* اك الله کان لی کل مَیْ عَيِيً روم للا لال هر لجْمَمكُم لی تزم الَْيعَلارَيبَ وه“ ومن سدق ین اللہ حَيبب روم

بسببھا (وَمَن يَفْقَمْ شفاعة مَيََةٌ) مخالفة له (يَكُنْ لَهُ کِفْلٌ) نصیب من الوزر (مِنھَا) بسبھا

27

(وكاَ الله علی کل هَیْء هُقيًا) مقعدرًا فیجازی کل آحد یما عمل ۔

ٹس شفاع کر ےگا شی لوکوں کے درمیان ابھی شفاع کر ےگا لڑنی جوش لیت کے مطابق ہو اس کے لئ اس یں سے حصہ ہوگالڑنی اجر یس سے حصہہوگا اس یس سے لشکی اس کےسب بک وجہ سے اور جوٹ برئی شفاعع کر ےم سجن ا لکی عخالف تکر ےگا تو ا کا ال میس حصہہوگا مو گناہ ٹل سے حصہ ہوگا اس میں سے لی اس سج بکی وجہ ۓ اور اللہ تال ہر برعقین ےشن اقتاررکتا ہے دہ نہ رای ککواس کے لکا بدلہدےگا۔

(ََِ حيتم ِمَحيع) کان قیل لکم سلام علیکم (كَحبذْ١)‏ لمح (بَحْسَن مِنهَا) بآن تقول لہ عليك السلام ورحمة الله وب رکاته (آو رُقْرهَّا) بآن تقولوا له کما قال اَی الواجب اُحدھاً والاول َفضل (إِنّ اللّةَ گان علی کل شَیْء حَیببًا)محاسبا فیجازی عليه ومنە رد السلام؛ وخصت السنة الکافر والببتدع والفاسق والسلٔم علی قاضی الحاجة ومن فی الحمام والاکل فلا یجب الرد علیھم بل یکرہفی غیر الاخیر ویقال للکافر و( عليك).

اد جب یں سلا مکیا جاۓ لین جب ہیں السلام وی مکہا بائے تم جواب دوٰشقی جواب دیے ولاأش ای سے زیادہ بت رمشنیغم ال سے بیکہوعلیک السلام درحمۃ الشدو کان یا اسے لوا دولڑقی ای طر کہ یے اس ن ےکہا تھا نشی دونوں شس سے ایک چتزز داب ہے الہت پہلا قواب د ینا زیادوفضیلت رکتا سے بے تک الل تعالی ہر چزکا ساب لیے ولا ے نشی حاسہ کے والا ہے اود دہ جذاد ےگا شس یل سے ایک سلا مکا جواب د بنا بھی سے الہ سنت سے مور خمائل ( یم خابت ہکان لوگو ںکوسلام کی لکیا جاۓےگا) کا خر بی گناہ قضائۓ عاجش تکر نے والا ام میس موجو شس رکھا نا کھانے والا شس ان می ےآ خر یٹس (سی کھا کھانے دالے ) کے عطادہارکی بی جواب د بنا بھی لا یں سے جک ہکا ف کو( لا میا جواب دی ہوئئ ) وعلیک (تم پیٹھی ہو کہا جا ۓگا۔

(الله کا وله ِا هُی) واللّہ (لََْمنكُمْ) من قبو رکم (ولی) فی (یوْم القیامة لا رَیبَ) لا ثك (فية وَمَن) ای لا آحدں( اَمْدَی مِنَ الله حَیبنً )تو ۔ ّ

تھا کی ذات دہ ہے ہنس کے علادواورکوئی مجبوڈییس ہے اور وہای تا یتم لوگو ںکواکٹ اکر د ےگا تمہاری قبروں

۴ و٤‎

یکر جلالی شریقے (67م)

(ھ) (ب) فَمَلكُم فی الْمْفَقِیْ فَتَي َالله ارکسم ما ارِيْدُوْنَ اَنْ تَهْدُزْا ءَ مَنْ اَصل١‏ ل2 وم یل الله تَجة لَهُ ما روی وَفُوْالَوْ (نَکُمْرر گا گنز کُر َء فَلاتَسلر مزا عٰی ارز ین سیل الله ین نز فعْذْْمرَ ارم عَْك وَعَنتْزْمُم ولا نذا يِنهُم وََ زا نَیِيْراروں)

رت ای یک رف ہم عق تک ای ای ری وو ای ے جال تھا ی کے متا سی مٹش زیادہ گی ا تکرت ہو یہاں عدبیث سے مرارقول ے۔ ولا رجع ناس من اُحں اختلف الناس'فیھر فیھم؛فقال فریق نقعلھم وقال فریق ؛لا فنزل :(ًا تمْ) ای ما غانکی صرتم ( فی المنافقین فتَي) فرقعیں ؟(واللہ َرَكُسَهُمُ)ردھم ( بَا كَبٰوٰ١)‏ من الکفر والبعاصی ( َئَریدرْنَ آن تَهْتُوْا مَنْ آَشَنَ) ء (اللہ) آی تعڈوھم من جملة البھتدین؟ : الاستفھام فی الموضعین للانکار ( ومن بُضْيلِ)٠‏ <( الله کن تُجدَنَه سَبيلًا) طریقًا لی الھدی ۔ ِ" جب اع سے پھولوک والییںی طٰ لے گنز ان کے بارے میں لوگوں کے درمیان اتلاف ہوگیا ایک لی ن ےکہالکہ ان کے ساتٹھی جن کک بی گے او کیک ن ےکہا جن تو یآ یت نازل بولی۔ ٦‏ او ھی ںکی ہ گیا ہے سیت ہار یکیاصورت ہیکت ہو گے ہومنانقین کے بارے می دوتصوں میں لچنی دوگروہوں ام۴ درا تی نے ایس ےکر دیا نی نیس لوم دی ہے اس یز ےئوس می جوانہوں ن مایا ےش نکفرا رگناہوں ل ٹل مم کائم چا ہوک ہت ا لک ہدایت دو جھے ال تال ٹ ےگمراوکر دا ےم یں ایت با لووں مس شارکرہ فو کہ ماقم اارکرنے کے لئے ہے اوج رٹ کول تھا رای مس بے دہےتم ا کے ل ےکوی راسییں پا کش ایا راس جو ہایب کی طرف نے پاے_ (مَث1) ) تنوا ( َو تَكَفْرْرنَ كُما كفَرُوا فَتکُوُْونَ) اُنتر وھم (سَوآء) فی الکفر (فَلا تکَجَدُوْا مِنْهُمْ آوْيَاء) توالونھم وإِن اظھروا الایمان ( حتی يُهَاجِرُا ۳۴ سُبیل اللّه) ھجرة صحیحة تحقق ژیماتھم (قَإن توَوْ) وآقاموا علی ما ھم عليه ( فَحَتُوْهُمْ) بانہ لت( اقل ھی مھدم ول

کو موہ ہیی مسبت ایی

تشّذْاِنهممًَ) توالونہ( ولا تیرًا)تنتصرون بہ علی عد کم ۔ دولول ے1 دز دکرتے ہیں می نا کرتے ہی ںک یتم لو گبھ ی٤کف‏ کرد جیا کہانہوں ن ےکف کیا او پھر لوگ تم اورود لوگ پرابر ہوم“ پائیکفر اور یل دوست مہ بنا شش ان کے سا دق نہ رکھواگر رد ایا نک ظا ہرک سی (لشی خو رک

راس سم تس ہر مہ وی رب تا وت کا ۷۸۷۶7

گی جلالید شریف (<عغ) (ےد) ۰ الا لَدیْن مَعِلره لی قزم'تَيْتَكُم وََهُمْتَيتاق از اه رَكُمْ عمِرّت ضز يُفُم ار َقالوْكُم لوا قوْمَهُم وَلَْ حا الله لَسَلهُمْ عَليکُم تَلقْلزكُمْ فان غُتَزلر کم قب

يُقَاِلوَْكُمْ وَالْقَوْاإلْكُمْ الم فَمَا جَعَلَ الله لک عَلَيْهھمْ سیّلاروم

ملمان قراددیں) یہاں ک کک وہ الد تھا یکی راہ ٹس نجثر کر سس ای ارت جو درصت ہوسی کے ء سی ان ف‌ خابت و جا مین ار دو من یلیل اوراسی صورت عالل ہر میں ٹس بر وہ ہیں تم اس پلڑاولڈز قیدی نار پا :

کرو جہاں بھی تم نیس پا اورقم ایل دوست نہ بنا تم ان کے سا دوقی رکھواور بد دکار نہ بنا نی ان کے ری انۓ نشین کےخلاف مدوحاصل دکرو۔ ۱

(رلا الذین يَصِلُوْنَ) یلجٹوون ( إلی قوم کم وَبيْھم میٹاق) عھں بالامان لھم ولمن وصل البھم کما عاهد النبی صلی الله عليه وسلم هلال بن عویبر الاسلمی (أو) الذین (جَامزْكوْ) وقد (حَوِرَثْ) فاقت (صُنُوْرهُمْ) عن (آن یقاتلوکم) مم قومھم ( ا یقاتلوا قَْمَیُمُ) معکر ای مسکین عن قتالکم وقتالھم فلا تتعرّضوا اإلیھم بآخل ولا قتل وھذا وما بعدہ منسوخ بأیة السیف (وََو تھاء اللٰه)تسلیطھم علیکم (لَسلَطهُم عَليْکُر ) بآن یقوی قلوبھم (فلقائل و کم ) ولکنە لم یعاً فالقی فی قلوبھم الرعب (فَاٍِ اغتزل و کم قَّنَمْ یقات و کم وَالقَوْا لَْكُم السلم ) الصلع ای انقادو!(فََا جَعَلَ الله لگ عََيْهوْ سَبيلًا) طریقًا بالاخذ والقتل ۔

اس اۓ ان لوگوں کے ول جائمی یجن ناہ سآ جانیں ا قو مکی جن کے اورتمہار ے درمیان عبد سے میتی ان کے لے اما نکا عبعد ہے اور جونس ان کے ساتحول جاۓے یسا کہ نی اکم سڈ نے بلال بین عمرو اسلسی کے ساتعہ کیا ایا بج دولوگ جوتہارے پا آ میں جج بکد وگ ہوں نشی ان کے دل شگ ہوں ان کے جیے تک ہوں اس جوالےے س ےگ وہ تمہارے سساقحھ جن کر یں اپف اقم کے ساتحو لک یا دہ ایق م کے خلاف جن فک بی تمہارے ساتم لک لٹ ووتہارت سحاجھد درا قوم کے ساد جن کفکرنے سے رکے د ہیں نو تم ان کے سات رش نکر یڑ ن کی شکل میں بات کر ن ےکی شمل یس بدا یآ مت ال کے بعدوا یآ یت عوار ےمتحلقآ یت کے ذر بیع مفسورخ شیار بہوگی اور اکر الہ تال ات پر مل اکرنا اتا ئل ق پر مل اکر دیاان کے دلو ںکولقوییت دے و یی تو انہوں ن ےار ے ساتھ جن گکر شی میکن اس نے ایا کی چا بااس لج ان کے ولوں رعب ڈال دناگیا اکر دوتم سے الک رتے ہیں تم ان کے سات قالی کرو اور اگر وہ تھارکی رف سلانتی بڑھائھیں یا کی پچ کر نے ما نکی بات مان لو اللہ تی نے ان کے خلاف تہارت ل ےکوٹی راست کی دکھا فی ایس پڑنے او لکن کا راس نہیں رکھا۔

۴ًٔ و٤‎

جگی جلالیر شریف (غ) ری

سَمَحدو رین يُريدُوْت ا يََوكُمْ َو قَزعَهُم“ عُلمَاردزا لی اليسَة از ری ان لَميََرركُئ رَبقرَا يک الم ركذ یت مَعْْرْم ارم عۓ اینٹئز ُمٰ“ وَأوليْكُمْ جَعَلَ لكُم عَلَيْهھمْ مُلظكا میتارری

وکا کا لِمزييِ اك تق زین الا عَطاه رَمَن قَل سُین عََاَخرنز کو نژیو رنڈ سم رتی آْيدزلا ان مسَتفز ٭قن مان ین زم عَدرِلکم رَمْرَ زی َخرِیز رکو

بعَِْ توبَةيْنَ اللہ وَكان اللَّهُعَليْمَا عَكِيْمَا رم

(مَعَجِدوْنَ ااعَرِينَ يرِيُرْنَ آن يَامَنْوُم) باظھار الایمان عندکم (وَتَمَمُوْاقومَهْمْ) بالکفر اذا رجعوا إلیھم وھم آسد وغطفان ( كُلّ مَا رُكُوا لی الفتنة) دعوا إلی الشرك (أُرْکُْا فِپھَا۔) وقعوا اش وقوع ( انل من كمْ) بعرك قعالکم (2) لم (بُقُذا لِد اسلم) ہر ( يکفُوْا آیدیھ) عنکم (كَحْْیْهُم) بالاسر ( واقلوھم حَيْث تَققتُوهُرْ) وجدتوھم (وَلگر جَعَلنًا لگز عَلَھز سلطانا هَِيْنَ) برھانا بینا ظاھرا علی قتلھم وسببھم لغدرھو .

عقرب تج دوسرےلوگو کو پا کے جو ہہ جات ہوں ےکہتم سے امن یس رہیں تمہارے ساسئے اپ ایا نک فا رک کے اوران قو مکی طرف سےبھی این میس رہ ںکفر کے ذر یج اور وولو کر ا نکی طرف جا ہیں گے ان سے مراد اسراورنخطغان قیلے کے ول ہیں ا نکو ج بگھی ماك کی طرف لوٹایا جا لشفی شر ککی طرف دگوت دک جائے قوذ ود ال ٹ ڈدب جات ہیں شش اس می ںگھربورطربیقہ گر جاتے ہیں اور گر دوتم سے ال نی ہوتے لچ تمہارے ساتھ نگ کی سکرتے اوردوتہاری طرف سلات یکوکیں بڑھات مین اپ پاتھو ںکوم ےنیس روسکتے و تم انیس چاو قیری بن اکر ورای کرو جہا ں بھی آی پان ]نی نیس پا می دہولوگ ہیں جن کے خلاف ہم نے تمہارے لئے وا دیمل بنا دی سے دم ان ہناد ہے جدا نکی خدار کی وجہ سے ال نک کرنے اور یں قیدی منانے پر ولا تکرقی ہے۔

(وَمَا گان نون آن يَقْتْلَ مُوْمنًا)آی ما ینبغی ان یصدر منه قتل لہ ( لا حَطكًا ) مخطتًا فی قتله من غیر قصد ( وَمَن ثَعَلَ مُوْمِنَا) بآن قصد رمی غیرہ کصید او شجرة فآصابه َو ضربه ہیا لا یقعل غالًَا ( نَحْرِيرٌ) عق ( ر6) نسة ( مُوتَوَ) عليه (وَديَة مُسَلَة) موذاة(رلی آَهْيه) ای ورثة امقتول (للًا آن يَصَتَقوْا) یعصتقوا عليٰه بھا بان یعفوا عنھا وبینت السنة تھا مائة من الابل عشرون بنت مخاض وکذا بنات لبون وبنون لبون وحقاق وجذاع وآٹھا علی عاقلة القاتل؛ وھم

١ 1 پ7‎ و‎ :

(۸۷۸۱۴۱٥٢.

مئی جلالیں شریفے (67)

عصبته فی الاصل والفرع موزعة علیھم علی ثلاث سنین علی الغنی منھبر نصف دینار واللتوسط ربۃ کل سنة فان لم یقوا فین بیت المال فان تعذر فعلی الجانی (فَّإِن كَانَ) المقتول ( مِن قَوم عَدُوَ) حرب (لَّكم وهُو مُؤمِنْ ََحرِیز رب مُوْهِنََ) علی قاتله کفارۃ ولا دیة تسلم لی اآعله لحراہتھر اون گاَ) المقعول (مِنْ توم کُر وََيْنهُمَ قيقَاق) عھد کاھل النمّة (یَذيَة) نہ (مُملَةُ لی امْلِه) وھی ثلٹ دیة الەؤمن اِن کان یھودیا ار نصرانیًاء وثلٹا عشرها ان کان مجوسیًا (وَتخریرزُ رق مُوْنَةً) علی قاللہ (کن لم يجڈ) الرقبة بن نقدھا رما یحصنھا یه (تويَامُ کَهْرَیيٍ مُعََابعَیْن) عليه کفارۃ ولم یذکر الله تعالی الانعقال ال الطعام کالظھار وبە اخذ الشافعی فی آصم قوليه ( تَوبَةُمنَ اللَّه)مصدر منصوب بفعله المقدر (وَكَانَ الله عَِیْنًا) بخلقہ ( حَکیتا )فیا دبرہ ایا من کے لے می بات مناس نیس ہ ےکدد ہکا دوسرے موی نک لکر دے شی اسے ایی نی ںکرنا جات کہ ال سے دوسر کان صادر ہو جاۓ باسواۓ اس صورت ک ےک خطا کے طور بے ہولشنی ددا یت کرنے رٹ ےر ےم آزادے کے بقیراور جوف سکی مؤ نیکوق یکر ے لتق اس گر دوسریی یکو تیر مارنے کا انداز وکیا جیے شکار یا ددشت اوردد اس مذ نون گیا انل نے ایی یز کے ذر ہی ا کو ماراجس کے ساتھ عا مود بن لی کیا جات (نذ اس کا کفارہ )اف ری رنآ زاوکرا ہےگردن نشی جا نکو جو من ہوا لکرنے وا نے ) پراوردیت ہے جو ادا کی جات گی ال کال ما نین مقتوگل کے ور رکو ماسوائے اس صورت کےکہو ولوگ صعد کر دی یی اننس کے لکوموا کر کے وہ ال کے پا فیا رہادیی۔ سفت می ہہ بات بی نکیا ہج ےکددہدیت یک سواونٹف ہوںل گے ینس میں سے ہیں بنت ما ہوں گے اسفے بی بنات ون ہوں گے ا ہی جو نلبون ہوں گے ات ہی'' تھے اوران ہی ہز ۓ 'ہوں کے اور ہرادا گی قاتل کے خاندان پروی ای سے مرادائمل اورف رع کے انار سے اس کے عحصبرر شتے دار ہیں بیرادائگی تین ضسطوں می تیم ہوگی جو جن سال بھی اداکی جائھی ںکی اس کےرشتے داروں میس سے خوشوا لف سکوسمال مس نصف دینارد بنا لام ہدگا اوردرمیانے در ہے کے آ دیلو سال میں چقال دییاردینالائم ہوگا اگ دو لوگ اہ کی دی اداگگی نرک کت ہوں و ببیت المال مش سے ادا ہگ یکی جا ۓگ دنہ جم مکا ا رفا بک نے وا کو ا کا پائندکیا جا ےگا اوراگرو مقتول وش نکی قوم ےتعلق رکھتا ہویش نس کے ی دای جنگ پل رقی ہونکن دومن ہوفو ا لک بدلہ ایک من فلا مکو1 زاوکرنا بہوگا ادر اتل کے ذ سے لا زم ہہوگا جو کغادہ ہوگا اس یل دی نہیں ہوگی جومتقول کے بی رش دارو ںکودی جاے اور اکر وو منقتول اس قوم ےعلق رکتا ہوجن کے اودرتمادے درمیا نکوئی عد یل دہ ہوششنی دہ بی ہوں تو ا کی دیت اس کے ابل نخان کے جوال ےکی جات ےگا یر مؤین گیادی تک ایک تھائی حصہہوگی اگ ردہمتقتولہ یبودی یا حیسائی بداو دسویی جے کا دو تھائی حصہ ہوگی اکر ومقتول موی ہواور

۴ و٤‎

بد جلالیو شریف (<غ)

207

من فلا مکوآ زا دکرنا ہوگا وقائی کے ذے لازم ہوگا اود جس نہ پا شف خلا مکونہ پائے لیک وو اں بر ہوں ب نکنل اور صا کا ےن ےا سن ۔ یہاں اللتعاٹی نے (ہان دوفوں سے )کھان ےکی طرف اتقال امم با نی لکیا جیا کہ ہار ہوا ہے امام شالڑی نے اس یکواختا کیا ے جھ ان کے دواقوال میس سے زیادوممتترقول سے خابت ہوتا سے اور ہے انتا یکی طرف سے ہہ سے بہلفظذمصدر سے اور ای ش مق کو سے ا پرز کی ہے راف تالعم رکتا ہے می اف ینخلوقی کے بارے یس اورحکمت والا ہیی جوا نے ان لوکوں کے لے تھب رکی۔ (وَمَن يَقتْلْ مُوْمِنَ هُتَعَتَةَ١)‏ باآں یقصں قعله با یقعل غالبا عالبًا بإیمانہ (فَجَرَاوہ جَھَتَرُ حَايِدَا

ھا وَقُوِبَ اللہ عََیْه وَلعْتَةُ) آبعدہ من رحمته (وَآَمَدَ نَهُ عَذَابًا عَطِيًا) فی التار وھذا مُوَرَل ہین یستحله آو بن ھذا جزاؤہ ان جُوزی ولا 2 فی خُْلْپ الوعید لقوله ل وَیَقْفرْ مَا هُوْنَ َيِكَ لسن 01-0 ابن عباس آنھا علی ظاھرها وانھا ناسخة لغیرھا من آیات المغفوۃ وبینت آیة البقرةۃ آنّ قاتل العمد یقعل بە واَنَ عليه الدیة اِن عفی عنه وسبق قدرھا وبینت السنة ان بین العیں والخطاً لا یسی شبه العمد وھو ان یقعله بہا لا یقعل غالبًا فلا قصاص فیه بل دیة کالعمد فی الصفة والخطا

فی التاجیل والحمل وھو والعمعد ولی بالکفارۃ من الخطاًء

اور جن کسی موی نکو چان وج ےکرف یکر دے شش اس کےگ کر نے کا اداد مکرے اور اس یز کے ذد ےنت یکرے

نس کے ساتھ عام طور ین کیا جانا ہے ادردداس کے ایما نپاعل بھی رکتا ہوقو ا نت سکم جم ہے نس می وہ پیش رے

گاء ال تھالی اس برغحض بکر ےگا اور ال پرلحن تک ےگا می اسے اتی رعقت سے دورکر د ےگا اور اس نے ١س‏ کے لے تیم عذاب تاکیاے جم میس ہوا ا لک تی ہو یکراس سے مرادوشخش سے جواس ئآ کو جات بکتتا ہو ہا لک ڑا ہگ اگراسے بدلدہ یا تن اگرا کی قالش تک لی جاے فو یر با تس ہےکیوکہ ا لی نے ارشا دق یا ے* اور دای کے علادہ سے چا ےگا ال لکی مففر کرو ےگ“

حضرت امن ععباس بیا نکر تے یں بآ یت اپنے ظاہر پرکول ہی اور براشں کے علاو مفخفرت ےمتلقی مگرقام آ و ںکوینسو غکرنے والی ہوگی. >سورویقر وک آ یت سے بات یا نکرد گا ےکی دکرنے وان ےکواس ےئ میں تک کردا جات ےگا راس پر دی تک اواشی ازم ہوگی اگ راس سے درگ رکز رکیاجاۓ اورا لک مال پل جیا نک جاجگی ے

1 :

کت رسس جشىحھچ ھ1 ومپےحعپےیےیررل4ںٌ (۸٥۷۱۲3.‏

عگری جلالیں شریف (7م) )٦۱(‏ (ے) جا الین ام رک صَرَُْمفِیٰ می اللہ تیر وکا تقولْا لِم القی اِليكُمْ السَلم لک

انت یس ہہ بات یا نکٹی ہ ےکی ماگل خطاء کے درمیا نگ کی ایک اور بھی ہے نس کا نام ش عون سے اورود بے ےک ہ1 د یلین کولی اڑی یر ےو یکن کے ساتھ عام ور بن نمی کیا جا ما اس تصورتہ میس ماس نیس ہوگا بل صرف دیت ہی جو اپنی صفت (یشنی مقدار) کے اقبار سےفٔی ع دکی ماخند ہوگی اور ادا نی کے وقت ادرشن پر اداٗگی لازم ہے انس کے صاب ےنگل خطاء کے مامند ہوک نکی ع دکغار ے کے جوانے تی خطاء ےت کت ج۔

ونزل لما مر نفر من الصحابة برجل من بنی سلیر وھو یسوق غنما فسلم علیھم فقالوا م سلم علینا إلا تقیة فقتلوہ واستاقوا غمه ( یاآیھا الذین امَنُوْا إِدًا ضَرَبكُمْ)سافرتمر للجھاد(نیٰ عَبیل الله تََيَهُهْ١)وفی‏ قراء 8( فتقبتو١)‏ بالمٹلشة فی الموضمّین( وا تُہا لن آنقی الہ السلام ) بالف آو دونھا ای العحیة او الانقیاد بقوله کلمة الشھادة التی ھی امارۃ علی الاسلام (لَْتَ مُوْمِنًا ) واننا قلت ھذا تقیة لنضفسك ومالك فعقتلوہ ( تَْتقُونَ) تطلبون بذلك (عَرَض الحیاۃ الدنیا)متاعھا من الفنیںة (تَينَ الله مَعَاْد كيرَۃ) تفٹیکر عن قتل مثله لماله (کذلك کشر ون قَبن) تعصر دماوکہ وٌموالکم ہمجڑد قولکم الشھادة (فبنَ الله عَلَْكُمْ) بالاشتھار بالایمان والاستقامة (َتوْ١)‏ ان تقتلوا موْمنًا وافعلوا بالداخل فی الاسلام کما تُعل بکم (إِنٌ الله َانَ با تْتلوْنَ خَییْرٌا) فیجازیکم بە. ۱ ٰ ٰ

یآ یت ال وت نازل بوئی جب مھا کر امک ای کگرودہنطیم ےعلق رکے دافے ای ٹس کے پاس سےگزراچھ اپن ریو ںکو نےکر چا دا تھا اٹ نے الن لوگ ںکوسلا مکی انہوں ن غکیام راس نے یں صرف ابی جان بچانے کے لئے سلا مکیا ہے ان لوگوں نے ا لف کو کر دی اود ا سک یمیکریاں مات ےکر ملے یئ (فو اود تھا ی نے فرمایا) اے مان دالوا جب کم زین میس چلوجنی ہار کے لے سفکر لت لکی راہ میق ت رت نکرلوایک قرآت می بیالفاظ ہی کت یت کرہ یہاں پر دوفوں انت اتعال ہواہے اور سی ےکہواہ ٹن سے لے جس نے ہیں سلا مکیا ہو بے لفظ' الف“ کے اتھکھی ہے اورال کے بی بھی ہوسکتا ہے نشی لا مکرنا اود یرد یکرنا ال سے مرادا لنٹ کالہ شہادت پڑ نا سے جھ الام کا علأ تی نشان نپ (نی ہہ کہ کیخم موک نیل ہوقم نے ہہ بات اتی جا نکو ہچانے کے ل ےکی ہی کیا ہے

۷۶۲3.7

یں جلالید شریف (۶ع)

ا يَسموی الْقَيِدرْت من المُؤيْنَ غَيْراُولی الضرَر وَالَُجَاهدُوۃ فی سیل الله بانوَاِهم رَ لفْهِم٭فَضْل الله لُْمَاهِدين بانوَالهمْ و القْيهمْ عَلی الین فَرَجَة“ وَکَلَوَعة الله الہسُتی“ وفضل الله المُْحِهِدِیْنَ عَلَی الْقِْدِیْنَ اَجْرَا عَظِيْمًا روم

دَرَجِپٍ یِن وَمَغفِوَة و رَحْمَة وَكانَ الله عَقُوْرَا رَحِيْمَا رو

کیخم اتی لکر رخ یہ چا تے ہوششنی ال کے ذر بیج تم طل بک تے ودای زندگی کے سساما نکو اس سا ما نکو جو ما لفقیرت ےیتعلق رکتا ےن اللدتھالی کے پاش بہت زیادہ ما ل خلت ہے جس کے ذر ہی الظ تال تجمیں اس یین٠ض‏ 22300 ما کی دجہ ےگ کرنے سے بے فیاۃکردےگاء ای ط رح تم اس سے پیل تھے مت یم نے اپنے خون اور اپنے اموا لکوصرف کم شہادت پڑ ھکر چیا ہے افدتھائی نے تم پر اصا نکیاکتہارےایمان اوراستقا تک پھیلا دب تم ا با کی کر کی مکی مو نکوفکی نکر دواود اسلام می رال بہونے والے کے سام وو سو فکرو جہوتھہارے سا ھک یا گیا سے بے لک اللد تھا تما ال کے بارے می خمررکتا ہے او ہیں ا کی جزار ےگا ۱

(لّا يْموی القاعدون مِنَ الیؤمنین) علی الجھاد (عَيْرُ ای الضرر) بائرفم صفةء والنصب استثناء من زمانة او عبی او تحوہ (والیجاهدون فی سبیل الله باموالھم وَانقُيهم فَشلَْ اللہ المجاهدین بآموالھم وَاَقُيهم عَلَى القاعدین) لضرر (حَرَجَةٌ) فضیلة لاستوائھما فی النیة وزیادة المجاهدین بالیباشرة (وَُل) من الفریقین (وَعَنَ الله الحسنی) الجنة ( وَكَلَ الله المجامدین غَلَى القاعدین) لغیر ضرر ( َجْرَّا عَظِنًا)ویبدل منه. ۱

ال ایمان مل سے ٹیے ہد ے لیک جو جہاد میں ش ری نیس ہو تت' برا ری ہیں جنہی ںکوئی ضررنڑیں ہا اس میں رن صفت کے طور پہ پڑھا جا ۓگا او رای کے طود پچ اس پ ذ یھ گیا جاۓ گ جواند ھھ ہونے اوراپائ ہونے دظبرہ ےعلق زی ہے(اور دو لوگ پرابریں ہیں ) جوا تال یکی راہ میں اپنے اموال اور اپنی جانوں کے ہھمراہ چہادکر تے جس ءادتقا ی نے اپنے اموال اود جافوں کے جھراہ چھادکر نے والو ںکوی ضررکی دج سے ٹیھے رہ جانے والوں پر ایک در ہب ےکی فضیلت دا ہے اگ چفمیت مم برابرکی کے انقبار سے بیفضیلت رھت ہیں ین اہی نکی اق مکی وجہ سے اضائی خنای تک گن ہے اور پرایک بجی دووں فرتوں م سے جرایک کے ساتھ اللدتعالی نے الچھائی کا وعد 1کیا ہے ابچھائی سے مراد جنت ہے اور ال تال نے چہادکر نے والو ںکوسی ضر کے لی بیھے ہوے لوگوں پرفضیلت دی ہے ععیم اجھ کے اتقار ےہا کے بدل کےطور پہ ے۔

(درجات وِنْةُ)منازل بعضھا فوق بعض من الکرامة( وَمَغْفِرَة وَرَحْمَةٌ)منصوبان بفعلھما

(۸/۸٥۴۱٥.

جاگری جلالیو شریف (مءرغ) ار ام کن از الله وَايعَةتّْهَ ِا فی“ رك تَأرهمْ تم رَسَاءٹ مَميْرا رری

لا الْنْتَع ین مِنَ الرِّجَالِ وَاليْسَآء وَالَِْدَانِلا َسْحَطِيعُوْنَ حِيْلة ولا يَهعَدُزْنَ سيا رد

المقدڈر ( وَكَانَ الله غَقُوْرَا)لاولیائہ( رَحِيَْا ) بٌعل طاعتہ. :

ا کی طرف سے درجات میں مڑقی جو منزیل ہیں جو ایک دوسرے پرعزت کے اطتبار سے فوقیت صتی ہیں اورمخخرت ہے اود ررقت ہے ان دوٰوں پان کے مقد نت لکی وجہ سے'ز ہر نی جائۓ گی الہ تال مخفرتہکرنے والا ہے اپ دوتو لکی اور مکرنے دالا ہے اپ فا ئبرداروں پٍ-

ونزل فی جماعة آسلموا ولم یھاجروا فقتلوا یوم بدر مع الکفار (اِنَ الذین توفاھم البلائکة ظایی اَنكهِمُ) بالقام مع الکفار وترك الھجرة(قَالٰ١)‏ ٹھر موبخین (فَيمَ كُشُ) ای فی اَی شیء کنتم فی آمر دینکم ؟(قَالٰوٰ١)‏ معتذرین ( كِتَا مُسعَذ مُسْتَضَعَفِينَ) عاجزین عن إقامة الدینں(فی الارض) آرض مکة(الٍْ١)‏ لھم توبیٹا ( انم گن ار الله واسعة فَكهَاجرُوافيهّا) من ارض الکفر إلی بلد آخر کما فعل غی رکم ؟ قال الله تعائی ب( فاولئك مَأءَاهُم جَھَنموَسأءَ ث مَوِيرّا) ھی .

یآ یت النالوکوں کے بارے میس نازل ہنوئی جنہوں نے اسلا قو کیا اوراجثر تی سکی انہوں نے غمزوہ بدر کے موق پکذاد کے مات جنگ یل حص لیا بے شک وہ لوک نہیں فرشتے موت دتے ہیں ان عالم ششک دہ اپ اوی کردے ہد تے یں مڑھ یکغار کے سا ہکھٹرے ہو تے یں اوران پول نے بجر ت نی سک فرش ان سے کے ہیں لنیچ رن ہو ےت کس عالت ٹل تھے نشی اپنے دن کے معالے میں تم ن ےکیا طرزیل انقیارکیادو معز ر تکرتے ہو کھت ہیں ہ مکرور تھے میق دن قائ مکرنے می عاجز تھے زین میس نیشن یک ہکی سرذ ین می دہ (فرشۓ )یس ڈا سے ہوے کت ہی ںکیا یتال یا زی نکشادی شیہم اس می ججر کر لیت لی نکر کے علاتے سے دوسربی یھکل ہو جاتے جیماکیتہارے علادہ دوسرےلوگوں ن ےکیاتھاء الد تھا لی فر مایا ہے :یہد ولگ ہیں ج نک یکا چجنم ہے اور دہ بہت بی برا ٹکانہ ہے

(لا الستضعفین مِنَ الرجال والسآء والولدان) الذین (لا يَسْمَطِيمُوْنَ حيلَةٌ) لا قوّۃ لھم علی

الھجرة ولا نفقة ( ولا يَهدُوْنَ سبِیلّا) طریقًا الی رض الھجرۃ. اوائے انا لوگوں کے جومردوں ہکودقول اور بچوں یس سےکنردر ہیں ید لوگ ہیں جوکوئی جیلنیش پاتے نشنی ان کے پا لاق ت کیل ہے جھرہکرن ےک اور شر بھیایں ہے اورنہ بی اہی کو راستہ بھائی دا ہے لٹ بجر تک سرز می نکا

راہورے

۴ و٤‎

بای جلالیں شریقغے (خری) اشن (5ے) رك تی اللَهَاَييُقوعَنْهُم* وا الا عفر عَقُورَا رمی وََیْتَُجِرفی تل الله َجذ فی ازس رن کينڑا وڈ ومن جن زی جوا لی ال وَرَُلہ لذر كة المزٹ قَقذ وق ار علی اللہ“ رکاؤ الّ رن رَّحِيْما رموں) ٥َ‏ صَرَسْمْفی ازس قَلیس علیکم جع آئ رز بر الو“ رن جم ان کم الین كفَرذْا+إِكّ الْكرِيَْ َاْوَالكُمْ عَدْزَامتَارو) ود سے١‏ مجچھچ سش تک مس

او ہوج ہھ

( اق عَسى الله ان عق عَنهَمْ* وَکان اللہ عَثَ من

بردولوکگ ہی ںکخنقریب الد تھالی ان سے درز کر ےگا اود اللہ تھا لی درگز رکرتۓ والا اورمفقر کر ے والا ے۔

ون يُمَاجز فی مَبیل اللہ يَجذ فی الَارض مُرَاعَتًا)مھاجوٗا( كَيرّا وَمَعَةٌ) فی الرزق (وَکن يَخْرُج مِن بَيْيه مُهَاجرَا اَی الله وَرَسُوْيه کَيذْرکدُ الموت) فی الطریق کما وقم لجُنْدُم بن ضبرۃ اللیٹی (َُنوَك) ثیت ( اجوہ عَليَ الله وَكانَ الله عَقورَا رَحيّا).

اور جنٹس اولہ تال کی راہ ٹل نجثر تکر ےگا دہز ین می گر تک کہ پا لگا جزیادہ ہوگی اور وصحت والی ہوگی رزقی کے اعقپار سے اور جن اپ نےگحھرسے ججرر ںکرتے ہو الطدتھالی اور ال کے رسو لک طرف جاۓ اور پھر اے صوتآ جاۓ نی راج دی وت آ جائے جیا کہ جنر بن ضر ہ اللیٹی کے ساتھ بیصورتال واقع ہوئ تی نز وا تح ہو جا ےگا شی ثابت ہو جا ۓگا اکا ات ال تع ی کے ذ سے اور اش تھا ٹی مغخفر تک نے والا او رق مکرے والا ہے۔

(وه فَرَئُرْ) سافرتم (فی الّارض فَليْس عَلَیْكُمْ جُنَائم) فی (آن تَقُشْرُوا مِنَ الصلاوة) باں ترقوھا من آرہم إلی اثنتین ( اِنْ جِنْمْر آن يَفيكه) آی ینالکم بمکروہ( الذین كَفَرُدْا) بیان للواتم اذ ذاك فلا مفھوم له وبینت السنة ان المراد بالسفر الطویل؛ وھو آربعة بر وھی مرحلتان ویؤخذ من قوله تعالی فیس عَتَكمْ جُنَا) آنه رخصة لا واجب: وعليه الغافعی (إِنَّ الکافرین کَانُوا لكُمْ عَدْوَاممْتَا) ین العداوۃ.

ال جن لو مکر زین جم کی میس ہے ا بارے مج کت نما رق کروی ے چا کت ے دو رکحت تک نے1 یں اند یہ ہوکہ و ہیں ہز مکش ٹم بتلاکھر دی کے مڑنی ہیں ناپپند ید و صورتھا لکا شکارکر دی جک دو لگ جنوں نےکفرکیا ہے یمان دا کے لے ہے اس صورت مش ال کامطیوم بی یں ہوگا لاس کے ملا دہ دو خر کرس اورسنت ممایے بات ما نک کہا سے مراولو یل سط رہ جو ار رید نشقل ہن ہے چودو

۷۸۷۶.۳7

گی جلالیں شویف (تمغ) اه کُنْتَ فْهمْ فَاقَنۓ لم المَلةتلَُمْعاِنَيَنهُمْ تع وَلََعُذَزا اعم “فی مَجَدزْالَليكرنوْا يِن وَرَآِكُمْ > وَلمَأتِ طاِفَة أُخری لم بُصَلرْ فليِصَنُزا مَعَكَ وَلَعْنزْ ِدرم وَاَسْيعَمَهُمْ٥‏ وَة الین كقرو لَر تَفقلَوَْ عَن اَسَِْعكم وَ اکم فلز عَلَکُم ْلهوَحِدةً“ ولا جَُاع عَلیكُم ان گان بکُم آڈی ین مر آز نتم مر آن تَصَمْزٌا َنيْعتَكخ* رَخُذُوا جْرَُمْ* رك الله آَةٌلِْكفرِين عَدَنَ مهیارموں

متلوں کے برا و ت ہیں اور اس ال ای کے ال فر مان سے اخ ہکیا گیا ہے-

”اور کو کناوئیسں اس سے مراد یہ ےکہ بیگم رخصت کے لئے ہے لی واج نی ہے امام شال بھی اس بات کے قائل ہیں بے ککفرکرنے واٹ ےتہارے وا ین ہیں لین ا نکی نی واج ے۔

(وَِدَا ُنت) یا محمد حاضرًا (فيهمُ) وآنتر تخافون العدر (٥َاقنْتَ‏ لَهُمُ الصلاوة) وھذا جری علی عادة القرآن فی الخطاب فلا مفھوم لہ (كَقْر طاِفَة مه مَعَكَ) دتتآخر طائفة( وَبَاحُّذا) آی الطائفة التی قامت معك (اَسْلِحَتهُمْ) معھم (كَذَا سَجَدُوْا) اَی صلّوا (فَلیِكُوْنُْ١)‏ ای الطائفة الاخری( مِنْ وَرَاِكُمُ) یحرسوں الی ان تقضوا الصلاۃ وتذھب ھنذہ الطائفة تحرس ( وَلَعَأتِ طَالفَةُ آخری لم بُعلوْاََيْصَثُوْا مع وََيحدُواحدْرَهُم وَاَيِعَتهُمْ)معھم إلی ان تقضوا الصلاۃ وقد نعل صلی الله عليه وسلم کذلك ببطن نخل رواہ الشیخان (وَ٥ٌ‏ الذین کفَرُذْا لو تَففْنَ) إڈا قیتم إِلی الصلاة (عَنْ اَسَِْْمَگم وَاَمْوعَِكُمْ فَیبيْلُوْنَ عَلَیْکُم مَيْلَةٌ واحدة) بآن یحملوا عليکم فیاخذو کر وھذا علة الامر باخفِ السلاح (وَلا جُنَاَ عَلَيْکُمْ اِن کان بگمْ آڈی مَن مٌطر او كُنثُد مَزْصَی ان إ تَقَعْوْاَمْيِعَتَكُمْ) فلا تحلوها وھذا یقید زیجاپ جبلھا عند عدم العڈر وهو احد قولین للشافعی والٹانی نہ سنة ورُجّع (وَحْتُوْا جذْرَكمُ) من العدر کی احترزوا منه ما استطعتم (إِنٌ الله امن للکافرین عَذايا مُهينًا) ذا زھانة

ال جب ا ےگ موجودان کے درمیان اور لو ںکویش نکا اد ہوم ان کے لئ مزا ئ کرو بش رآن ے تموئی اسکواب کے مطابی ہے جوخطا بکیشکل ٹس ہوتا ہے ا کا عرادا کا عخالف موم یں ہے یڑ یکوئی اورخنس ایا یں کرککتا) ان میں سے ای کگردہتہارے ساتق ھکھا ہو جاۓے اور ای کگروہ جیچیے ہٹ جاۓ اور وہ لک جوتھہارے ساتھ کھٹڑے ہوئے ہیں دہ انا اس ریس اپنے ساتھ جب دو مپرے میں جا میں نماز اداکر لیس فو دو ہو انی نی دوس اگروہ تمہادے پچ دہ جوفاظ تکرر ہے ےہار ے نما زگم لکرن ےکک او موا گر دہ چاک رظ تکرنا رو غھردرے پھروہ

۴ و٤‎

بی جلالیر شریفہ (مغ) )٦٦(‏ (قاب)

ر2ج

الیل" ین الفَلرة کاٹ عَلی الْنزِْيْنَ بَا مَرْقرَاردہ:)

وََ تھا فی ثاء زم“ بن مَکرْز ان فلهم مو کا َلوق* تخرد الله

تَا يَرْموَْ* رکا الله عَِيْمَا عَكِمَارمە)

ات ہے کے ھت سے رت سے ہت 7 کرہ ہآ جنیوں نے ایی انیس وھ تھی و تار ے ات خمازاواکری کے وو ان چا اوداے تا رک ریس کے جدان کے پا سے۔ '

یہاں کت ککرتم ماز٥‏ لک رون اکرم نے بط یل میں ابی کیا اس حد ی وشن نے روای تکیا ے۔

وواوک تنہوں نےکف رکیا وہ خاش میں ےک کات لوک اٹل ہے جا جب تم نماز کے لس ےکیڑے ہواپے اسنہ سے اور ا نے سا دسا مان سے وق یر ایک دی مرح ہج لرکر دی شف دو ھکر دیی او ہیں لی ہی اسلیر ات رکیے کے تح مکی عل ت کا ان ہے اورقم پکوئی حر نیل ےاگتہہیں با کی وج س ےکوی تحلیف لات ہوٹی سے یا تم ار ہدتے ہو اس دورا نتم اپنا اس اتارک رکھ دو نیتم اسے نہ اٹھا ہعذ رکی عدم موجودگ یکی صورت میں اسلی ا کر رکٹے کے واجب ہو کا فاندہد تا ہے اورامام انی کے دوقولوں مس سے اک قول بجی ہےتا ہم دوسراقول بی ےکہایاکرنا سنت ہے اور ای سکوت نی د کی سے اورتم انا چاؤ ار کھیٹی ہشن ےی جہاںکک ہو تم اس سے بے یکین کرو بے لک اللہ تزالی نے افروں کے لے رسو اکر نے والا اب تیارکیا ہے لھک رسوائی دالا-

(فََِا قَقَْتْوُ الصلاۃ) فرغتر منھا (فاذکروا اللّہ) بالتھلیل وانصبیح (قیاما وَكمُودًا وعلی جُُوبَُم) مضطجعین آی فی کل حال (فَإذَا اطمائنٹم) آمنتر (فََقِیمُوْا انصلاوة) آنُوھا بحقوتھا ( آنالصلاۃ کَانَتْ عَلَی المؤمنین کتابا )مکتوبًا آی مفروضًا (مُوْقُوتًا)آی مقَترًا وقتھا فلا تؤخر عنه ٠‏

و بت نار لکر یی جس سے فارغ ہو جا لے تا یکا ذک رکرو لا اللہ سجان الہ پگ رادقا ما حالت میس ٹیش ہوۓ اور اپینے پہلووں بے ہل لی ہوتے ہر حالت میں اور جب تم اظمینان می سآ جا یی ا نکی عالت شی آ جال تق ما زقا مکرولٹنی اسے اس کے توق ےت اداکرو بے پیک نماز ال ایمان بر لاز مک یگئی سے یہاں راخ کا بکا مطلب توب ہے یشنی فر ضکیکئی سے موقوت تی ورقت سےلقین کے صاب سے شی ا ںکووقت سے موقر تدکرو۔

ونزل لیا بمٹ صلى الله عليه وسلم طائفة فی طلب بی سفیان وآصحابه لما رجم من آحد فشکوا الجراحات برا تھنّٰ١)‏ تعفوا(فیْ ابعفاء) طلب ( القوم) الکفار اعقاتلوھم (ان َكونُوَا َالونَ)تجدون ایر الجر اح (فَانهْ باون كََا تَالَُْنَ) آی مثلکم ولا یجبنون عن قتالکم

91,777 پچ ْو و سے سمشہ چے ہج

(۸٥۱۴۱٥٢.

مووں کے برابر ہوتے ہیں اوراسے ال" دتھاٹی کے اس فر مان سے اخ ذکیاگیا ے۔

اورقم پرکوئ یمناءگہیں ہے ای سے مراد یہ ےکہ میم رخصت کے لئے ہے لڑنی واج نہیں ہےامام شاف بھی دس ات کے قائل ہیں بش فکفرکر نے وا لے تہارے واج رشن ہیں یی ا نکی نی داضح ہے۔

وا ُتَ) یا محمد حاضرًا (فِیھمْ) واتعبر تخافون العدر (فَاقْتَ نَيْرُ الصلارة) وھذا جری علی عادة القرآن فی الخطاب فلا مفھوم لە (کلعقْمْ طَائِقَة منهُْ مَعَكَ) وتعآخر طائفة( ََاَح) أی الطائفة التی قامت معك (تَسْيِحَتَهْمُ) معھم (فَإَا سَجَدُوْ١)‏ اَی صلوا (فَليَكوْنُوْا) ای الطائنة اخری( مِنْ ورَایْكُمُ) یحرسوں الی ان تقضوا الصلاۃ وتذھب ھذہ الطائفة تحرس ( وَلقّاتِ طَائِفَةُ

کروی ہھو۔ أو

خرف بُمَلّوْ لعل مك َلحُْا حدْرَهمدَليعَتَهُمْ) معھم إلي أُن تقضوا انصلاۃ قد نیل صلی الله عليه وسلم کذلك ببطن نخل رواہ الشیخان (وةالذیں کقرذا تر تْْنْنَ) إذا قحم اي الصلاة (عنْ یحم وَاَئوعَيْكُم کََیْلوْنَ عَلَيگُر مَيْلَةٌ واحدة) بان یحملوا علیکم فیاخذوکم دھذا علّة الامر باَخذ السلاح ( ولا جُنَام عَلَیْکُم اِن کَانَ بَکُم آڈی من مٌطر ا كثُد مُرْضَی ان موا اَسْيعَكَكُمْ) فلا تحملوھا ' و

وھذا یفید ژیجاپ حملھا عنں عدم العذر وھو احد قولین للشافعی والٹانی

آنه سدة ورُچع (وَعُتُوْا جِْرَكُمٌ) من العدر ای احترزوا منه ما اسعطممر (انٌ الله ا للکارین عَ٤َا‏ مُهينًا)ذا إھانة ا یم ہوا ےر موجووان کے درمیان اورقم لوگو ںکویش ن کا اندمیشہ ہو تم ان کے لے راز ا مکرو یش مآن کے مو اسلوب کے مطالق ہے جو خطا بکی شکل میس ہوا ہے ال کا عراداا کا خالف مغپوم نہیں ہے( لی نکوئی اورنس اییانیں لن مم سے ای کگرووہارے مات ھکڑا ہو جاے اورای کگردہ پچ ہٹ جا اور وہ لوک جوتہارے ساتھ

1 سے جو ےڈ دہ پچ رس اپ ماتھ جب دو پرے می چائیں نمذاداکرلی تق وہ ہو چایں نی دوس گروہ ہہارے یچچ

۸۷۸۷٥۰۰٣۵

ان جلالید شریف (عغ) (ب)

اذا قَضَيُمْاللصَلوةَاهکُروا اللهََِانَا مرا وعَلی جَُيكُمْ ٭قَڈَا اشمَاَم فاؤنئر الصلوْةَۃ ان الصّلوَةَ انت عَلی الْمُوْمِیيْنَ كعبًا مََکرنارووں

ولا تنا فی ایقاء ازم *اِن تَکُونوْ َال فِنَهُم ان كَمَاتَالموْن* وترجرَْ یز الله مَالايَرْجْنْ* رگا اللَهعَِيْمَ عَکیْمَارموں

دوس راکرد و ۓ جنہوں نے ابھی نما ینس ڑج یھی دوقہارے ساتھ راز اداک ریش گے دہ ایا با اور اسلہ جا رکر ٹیس کے جوان کے پا ے۔ ۱ یہاںت کک یت نما لکرلو بی اکرم نے بل ن کل مل اییا کیا ھا کی حد یکین نے روا تکیاے۔ دولوک جنہوں ن ےکفرکیاوو ری خوائنل رن گےکہکاش تم لوگ ال بذ جا ےجب تم نماز کے ل ۓےکھٹرے ہو اہین اسلیہ سے اور اپنے اذ وسا مان سے نے دبوقم پہ الیک ہی مرج ھکر دی شی دوقم یر ہکر دی او ہیں کپ لی اس ات رککنے کے ٰ گھکی علت کا ان ہے اور کو تر ع یں ہے اگ یں با کی وج ےکوئی لیف لاتق ہو ہے یاتم ار ہوتے ہو ٴ ای دوران تم اپنا اس اتا رک رک دو می تم اسے نہ اٹھا یہ خذرکی عدم موجودگ ی کی صورے ٹس اسلمہ ا اکم رکھٹے کے واج ہو کا فان ود تا ہے اور امام شاٹئی کے دوقولوں میں سے ایک قول دی ہے تا ہم دوسراقول ہہ ےک ایا کرنا سنت ے اور ا لکوت بی دک کی ہے ادرتم انا چ٤‏ تا رھوینی وشن سے نشی جہا کک ہو کے قم اس سے تچ ےک کش کرو بے شک اللہ ای نے کافروں کے لے رس اکر نے والا عقراب تیارکیا شی رسوائی والا- (قَاِذا قَفَيْتْر الصلاة) فرغتم مٹھا (فاذکروا اللّٰه) بالتھلیل والصبیح (قیاما وَكُمُوهًا وعلی جُتوبكُمُ) مضطجعین آی فی کل حال (فِذا اطآئنر) آمنعر (كَاقیلوا الصلارة) اٹُرھا بحقوتھا ( اتالصلاۃ كانّتْ عَلّ المؤمنین کتابا)امکتوبًا اَی مفروهًا (مَوْقُونَا) ای مقترًا وقتھا ٹلا تؤخر عنه ۰ اورپ تم نمازی لکرلوینی اس سے فار ہو الیک ذک رکرو لا لہا سان الہپ ہکراورقیا مکی عالت ٹیشھ ہو اور اہی پیلووں کے بل لیے ہوۓ ہرعالت می اور جب تم انان می ںآ جا میق ا نکی حالت می ںآ چا ماز ا مکرومیی اے اس کےتووق کےححت اداکمرو بے تنک نماز ال یمان پر لا ز مک ئا ہے یہاں پ لف ظا بکا مطلب تب ہ یفن لک یک ہے موق ت نشی وتت کےاجین کے صاب سے نشی ا سکووقت سے موخر کرو ونزل لیا بعث صلی الله عليه وسلم طائفة فی طلب بی سفیان واصحابه لا رجم من اَحد فشکوا الجراحات ول تَھنُهْا) تضعفوا (فیٰ ابتدآء) طلب ( القوم) الکفار لعقاتلوھم (اں تَكُوُْوا َوْنَ) تجدون آلم الجراح(فَإلهْميالَُونَ کنا تَالوْنَ) آی مثکم ولا یجبنون عن قتالکر سے ےس سے رارکت کیک ہے نٹ سس ری مس مب پت زم گے لڈآآاے_۳ؤ8,ؤ,ؤ,ؤآآ_ے_ _. سس وہک "۸۷۸۷۷۱۷۷۰۰

گر جلالید شریف (ۃعغ)

رت تَرَكتَ يك کب بالْعَ لَِحْكُم بَیْنَ الس بمَا ار اللَ“ وَلا نکی لَلْعَايِنَ حَصِیْمارہہ)

تعفر اللہ“ الله کان عَفُزرَارَجیمارموں ي۶ (وََرْجونَ) آنتم (مِنَ الله ) من النصر والثواب عليه (مَا لا يَرْجُونَ) ھم فانتم تزیدون علیھر بدذلك فینبغی ان ٹکونوا ارغب منھم فی( وَكَانَ الله عَليًّ) بکل شىء( حَكِنا )نی صنعہ . اور ہےآیت اس وقت نازل ہہوئی جب نی اکر صلی اللہ علیہ یلم نے ای کگر کو تحضرت الوسفیان اور اس کے ساتھیوں کے تھا قب میس کیا اس وفقت جب رلک اعد سے وائی ںآ و انہوں نے زتمو ںکی شکای تک اورتم لو کک ور تہ ہو یت کنردری کا مظاہرہ کرد اجتفاءلٹنی ملا کر تے ہو قو مکی معن کفا ری طاقت مجن تم ان کے ساتھھ جن کرو اگررخم لوک یف کی مال می ہوئچنی زٹ مکی تکلی فکوگصو ںکرتے ہونر بے شک دو لو کبھی تمکلیف مس وی مر تے ین" ےم لویل تلی فو ںکرتے ہومڑنی دوتہاری ماد لیکن دوتہارے ساتھولڑنے سے بازنی لآ اورتم اید رھت ہو ئن تھال گیطرف سے مددگی اورال پرٹوا بکیج لکی امید دولوکنیں رک لپذراقم لوک ان سے زیادہ ہر عالت مل ہوک ہونا چاس ٹک یں ان سےلڑائی می ذزیادہ چپ ول اہن ال تعالی ہر ےکا عم رکتا سےعکمت رکتا لے 00ک وسرق طعمة بن اَبیرق درعًا وخبآًھا عنں یھودی فوجدت عندہ فرماہ طعمة بھا وحلف أنه ما سرتھاء فسآل قومہ النبی صلی الله عليه وسلم ان یجادل عنه ویبرئه فنزل (بِنَا انز ليْكَ الکتاب) القرآن ( بالحق) مععلق ب (آنزل )(یِمحْگُمَ بَيْيَ الناس بَا اَرَاكَ ) آعليك ( الله ) ەیە (ولَاتكنْلِلْعَائْنين) کطعبة( حَویًا) مخاصًا عتھہ . ّ ملین تی نے ایک ذدہ ود یک اور اسے ایک یبودکی کے پا رکحوادیاجب دہ زدہ ال کے پاس سےظی فو طض نے اس یپودگی پچ ال ذزر ہی چودگی کا الام لگا دیا اور نم ا ٹا کہ اس نے ىہ چوری نمی لکی ا سک قوم نے می اکرم سی الل : علیہ لم سے بددرتواس تک یک آپ ا لکاطرف سے فرلق ہیں اوراسے ال سے برکی الذمہکہ یی فآ یت نازل ول بے فک ہم ن تہارک طر فکتاب :از لکی ہے مژن قرآ نی کے مراہررلفظ "ان" ےعتعلق ہے کرت فیصلکر لوگیں کے دنین ا چیز کے بارے می جو یں دکھیا ہے عم دی سے الد تزالٰی نے اس چز کے پارے می اورقم خیات کرنے دانے نہ ہو چاو جی ےط تھا اورخاصکرنے دانے نشی ا نکی طرف سے جھگڑ1کرنے وانے۔ ( واستغفر الله )مما ھست به (إِنَ الله کان عَفُوْرَا رَّحیْتا) ارم اللتھائی سے مغفرت طلببکرداس بیز کے بارے مس جوتم نے ان کے پاارے مم راد کیا تھا بے شک الہ

(۸۸٥۱۷۱٥٢.

گی جلالیں شریفے (حرم) تلق لا نجَادِلَ عَيِ الَاْیْنَ مَحْمَانوْنَ اَفسَهُمْ* اق الله امب مَن کا عَرَانَ ایدو سفن الا لاحم الله رَمُرَمَكهم ذو َال َعی ین القزلز گا اللَّهُيمَ يَغمَلُوَ مُسیْطارموں حا تو عم مھ بی لبرہ لثث“ تم یل لہ عتی رم یب آزئز يُكوْنْ عَلَيْهِم وَیلارووں) ہیمیت یی جج ہے ےی ےی مففری تک نے والا ری مک نے والا ے۔ (وَلا تجادل عَنٍ الذین يَکعَئُونَ اَفسَهُمْ) یخونوتھا بالمعاصی لان وبال خیانتھم علیھب (إِنٌ للَّةلَايُحبّ مَنْ ان حَوَكَا) کٹیر الخیانة( انا ) ای یعاقبہ۔ اور ان لوگو ںکی طرف سے فربی مہ جواپتی جافوں کے ساتھ خیا تک تے ہیں م]شن انہوں ن ےگنا ہوں کے اواب کے ذریے سے الن کے ساتھھ خیاخ تکی ہے اس ل ےک ا نکی خیان تک دبال ان کے اوپر ہوگا بے شک ال تھالی ام تن کو نک کرت جھ بہت زیادہ شیا کرت بواو رکگار وش التعالی اے مزا ےگا_ (تَْقوَ) ىی طحمة وقومہ حیاء(مي الداس وََايْمَهقُونَ من اللہ وه معهمْ) بعد یبْتُونَ) یرون (مَا لا یرضی مِنَ القول) من عزمھم علی الحلف علی نفی السرقة ورمی الیھودی بھا (وَكَانَ الله بَا يَعْتَلوْنَ مُِیطًا )علً . دولوک پشدہ ہوے یں یی طط اور ا سک قوم کے افرادشریاتے ہوۓ لوگوں سےیگن وہ اللدتھا لی سے ھت نہیں یوون کے اتد یلم کے اقبار سے جب دہ ات ہیں فی شید رکتے یں ال چچرکونٹس سے وو راش یہی _ ان اکم اٹھان ا دا اکنا کہ انہوں نے چودکی نی کی اود بیہودکی پر اس کا الزام لین اور الہ تاٰی ان کی لکو رن نے ہے شی اپ علم کے اعقبار سے (کھیرے ہوتے سے ) (ھاآتم) یا (مَؤلاء) خطاب لقوم طعمة (جادلتم) خاصتم (عَنْهُمْ) ای عن طعبة وذویيه وقریء (عنه)(فی الحیاۃ الدنیا کن یجادل الله عَنهمْ يوْمَ القیامة) ذا عذبھم ( َو من بَگوْنُ عَلَيْهموَكِيلّا) یتولی آمرھم ویذب عنھم ؟ ای لا اآحد یفعل ذُلك ۔ کیائم وہ تی ہد ا لوگو ہش ہک قوم سے خطاب ہے جنہوں نے و کی لڑنی ڑکیا اس کے پارے ی لچطی کے بارے ھی ادرا کا وم کے ار ے ہش ایک قرآت کے مطان لظ دہ ''معقول ہے دتیائی زندگی کے پارے مل پی ںکوںٹنش قیابت کے دن ان کی طرف سے التھائی کے ات جھکڑ اکر ےگاجب الالی یں عذاب د ےگا ي اون بے سے سے سک سک ےک سس ا سک ہے 7۔1 ہیی رہ سر یں 0)پببپ>پٍٗ‫ٗىس-دت-ت- سے . _ _ ۸۷۴۰۰0

کر جلالید شویف (ء7غ)

ات انْرَلما إليكَ التب بِالْعَق لِىَحْكُمبَْنَ الَاسِ یما رھ الله“ وَلاتکن للْعَايتَ عَمِیْماروو

کر دیع الله کن کُر زکارم _

(وََرّجُونَ) آنعم (ِِنَ اللّہ) من النصر والثواب عليه (مَا لا يَرُْونَ) ھم فآنتم تزیدون علیھر بذلك فینبغی ان تکو نوا آآرغب منھم فيه( وَكَانَ الله عَليْمًا) یکل شیء(حَکِتًا اُفی صنعه.

اور بآ یت اس وقت نازلی ہولی جب نی اکر م٥لی‏ الل علیہ ولم نے ای کگرہ وکوحضرت ابوسفیان اور اس کے سراتھیوں کے تا قب می کیا اس وقت جب بیلوک اعد سے دائچ ںآ ےق انہوں نے زنتمو ںکی خکای تکی اورتم لو کک ور نہ ہولڑی تم کنردری کا مظاہرہ کرد ایتفاء شی حلا کر تے ہوۓ قو مکی عڑنیکفارکی طاقت لی تم ان کے ساد جن ککرہ اگ رقم لوک تکلی فکی عاات مم ہو مین ز مکی تکلی فکوفحسو کرت ہو تو بے شک دہ لو کبھی تکلیف محسو ںکر تے ہیں جی تم لوک لیف مو ںکرتے ہوسشی دوتہاری ماد لیکن دوضہارے ساتھلڑنے سے بازنیل آے اورتم بیاصید رک ہو ان تھالی ۱ یرف سے مددکی ادراس پرنا بکی جن کی امید دولوگنییں رکھت لباقم لوک ان سے زیادہ ہت حعاات بل ہوا ہونا پا ٹک کیل ان سے لڑ الیم زیادہ ہچ ہولی اب تھی بر ےکاعلم رکتا ےکعمت رکتا سے ا صنعت میں ۔

وسرق طعمة بن ابیرت درعًا وخبآھا عنں یھودی فوجدت عندہ فرماہ طعمة بھا وحلف آنه ما سرقھاء فسآل قومہ النبی صلی الله عليه وسلم ان یجادل عنه ویبرئه فنزل ( بل اََرَلَنَا ليَكَ الکتاب) القرآن ( بالحق) متعلق ب (آنزل) (لَِحَْکُم بَيْنَ الناس بَا رك ) ُعليك ( اللہ ) یه ( وا تَكن لِلْعَاْنينَ) کطعبة( حَهينًا ) مخاصًا عنھہ ۔ ۱ ٰ عم بن ای رق نے ایک ذدہ چور یکا اور اسے ایک یبودگی کے پا رکھوادیا جب وہ زرہ الس کے پا کر ۱ نے ابی کپودگی پا زد کی ود کا الرام لگ دی ادد یم انال کہ اس نے ہہ چودئ نی لکی ا لک قوم نے بی اکرمخلی اللہ ۱ علی یلم سے ہرد خواس تک یک ہآپ ا لکاطرف سے ف ری میں اور اسے ال سے برکی الذ ہک نے یآ یت نازل ہولی۔ بے فک ہم نےتمہاری طر فکتاب ناز لکی ہے یق رآن جن کے ہمراہ رلفظ ول“ ےیتحلقی ہے کمتم فیص کرد ۱ یں کے درمیان ال چیہ کے پارے می ج نہیں وکھایا ے نیعم دیا ہے الدتالی نے اس یز کے بارے می اورقم ضیاعت کمرنے والے نہ ہو چاو یی ےط قھا اوریخا مس تکرنے والے لن ا نکی طرف ے ہھڑاکرنے وا نے_

( واستغفر الله )ما ھت بہ (ِنٌ الله گانَ عقُوْرَا رّحًّْْا).

اوتم ادتھائی سے مففرتطلبکروال یز کے بارے می جوقم نے ان کے پارے بی راد کیا تھا بے شک الف

(۸۸۱۷ )٥٢٠.0

گی جلالیں شریفے (<م) (اب)

لا تَجَادِلٌ غَنِ الذْنَ َخختانونَ انم نفسَهُمْ* ان الله لا یح مَنْ کان خوٌاا اَيْماروو)

یَمَحقُوْتَمِنَ الا ا تعقو هِنَ اللہ وَهومَعَهمِذيْیعَْ مَالا يَرُعی می القزلِ+ رَ

گن عَلَيْهِمْ وَکیلارووں

سے ےط سے مت کے ہے مففر تک نے والا رک مکرنے والا ے۔

( ولا تجادل عَنٍ الذین يهْعَانْون أنقسَهُمْ) یخونوٹھا بالمعاصی لان وبال خیانتھم علیھر (إِّ للا یب مَنْ کَانَ حَوَنَا) کٹیر الخیانة( اڑًا) تی یعاقبہ.

ادرقم ان لوگو ںکی طرف سے فرب ند جوا پکی جافوں کے ساتھ خیاخت کر تے ہیں مڑقی انہوں ن ےگنا ہوں کے ا راب کے ذر یج سے النا کے سا تجھ خیاخ تکی ہے ال کہا نکی خیاخ ت کاو بال ان کے اہ بر ہوگا بے شک ال تی ا نف سکو پندی شس و کہت زیادہ خیاخ کرت ہواورگنگار ہوقی الل تھی اے مزادرےگا_

(َْتَهقُوق) آی طمة وقومہ حیاء ( الناس تَلَايَمَهقونَ من اللہ رَهْوَمَتیْز) بد( َقُونَ) یضرون (مَا ا یرضی مِنَ القول) من عزمھم علی الحلف علی نفی السرقة ورمی - ٠‏ البھودی بھا ( وَكَانَ الله بَا عون مُِيًا ) علً . ٰ

دو لوک پشیرہ ہوۓ یں یی ططہ اور کی قوم کے افرادشرماتے ہوۓ لوگوں سےنیکن وہ ال تھالی سے چھے نہیں ہی ںکیوکہ دہ ان کے ساتھ ےلم کے اتقبار سے جب دہ چا تے میں لی پوشییدہ کے ہیں اس ہیکورنصس سے وو راض نہیں _

ان کافعم اٹھان کا پودا اراد؛کرنا کہ انہوں نے چود ین ںکی اور یہودی پہ ان کا الام لگا نا اور اللہ تما لی ان کےگ٥‏ لکو 01 ہشن اپےعم کے انقبار سے (نگیرے ہو سے )

(ھاآنتمر) یا (مَؤاء) خطاب لقوم طعمة (جادظتم) خاصتم (عَنْهْم) ای عن طعمة وذویه

وقریء (عنه)(فی الحیاۃ الدنیا َمَن یجادل الله عَنْهم يَوْمَ القیامة) اذا عذبھم ( اَم مَن یَكُوْنُ

عَلَيْهم ولا ) یتولی آمرھم ویذب عنھم ؟ ای لا اآحد یفعل ذلِك ۔

کیا تم دہ تی ہواےلووا بلق ہک ق م سے خطاب ہے جنبوں نے بج ثکی لی ڑکیا اس کے پارے میں لی مو

کے بارے می اور ای اقم کے بارے می ایک قرآت کے مطابق لفظ 'حدہ ''منقول ہے دتیادی زخدگی کے بارے میں

کون ٹل قیات کے دن ا نکی طرف سے اللہ تھائی کے ساتھ بھگڑاکر ےگا جب ال تائی انیس عاب د ےگا یا کون

تپ ہر سے ےج سے ےک سج تس چٹ ےر ح تب تہ کر ہشیت ہے ےر کے اسککٹججج ‏ تح ھ_ہممذججم سس

"۹ٰ ۱

گی جلالیں شریف (ممغ)

وَميْيَعْمَلْ سُوْ٤ًا‏ زلم قح ُم تفر الله َجد الله فور ارَحِیْمّارمرں

وَكنْ يَكُب اِلْمَافَإلَمَا يَكيبْة عَلی تئے* کان الله ملعا کیم 610

َمَنْيَكَیبْ عَطيَةآز الما میرم یه برا قد اخْتمَل بُعََ وَانمَا ارہ وکرا فَضْلٌ اللہ عَلَيكَ وَرَحمَنَة لٹ عَابقَةيِنْهُمْا ُصلَذَ* وَمَايصلو لا اقم وَمَ َصَرَرْنَكَ یِنْ شٌی ٭ اَنْرنَ اِلَه عَلَيكَ التب وَاْحَكُمَة و عَلَمَكَ مَالَم تک تَعْلَم * ران َسُل اللہ عَليك عَطيتَارہم

ٹیس ہک جوا نکی طرف سے وکیٹل ہب ےگا لچنی ان کے محا لےکاگلران بہوگا اور نیش (عذاب سے ) ہیا ےگالش کوک اییا ہیں کرکتا۔

(وَمَن يَعمَل سُوء٥)‏ ذتبًا یسوء بە غیرہ کرمی (طٔمْمَة) الیھودی ( آو يَظلْمْ تَفْسَةُ) یعمل ذنبًا قاصرً عليه (ثَ یْعغْفر الللٰہ)منه آی یعب ( يُجد الله عَقُورَا) لہ( رَحِيًّا) بہ

و یٹس اکر کش گنا وکر ےک جس کے دری ےکی مر ےک لیف ھا یس ام ا ےمد یہد پر کوٹ اپ او نل مک ےگا لی یمن وکا اروا بکر ےگا اس ےک مکرتے ہوئے روہ اللہ تالی سے مفخرت طلب کر ےگا می نو کر ےگا وہ ول تھا یکومضفر تکر نے والا ات ےگا جوا لک مخفر تگرد ےگا او اپ اد مکرنے ولا

یا ےگا۔ (ومَن يَیبْ اًِا) ذتبا (فَِلَنا َكَيبُهُ علی تَف) لان وبالہ علیھا ولا یضر غیرہ (وَكانَ الله عَلْمَا کيا )فی صنعه.

اور ین س کے ٤‏ مین گنا وت دہ اپنی ذات کے خلاف ا ےکا ےگا کیوکہ ا سکا و پال ام نٹ پر ہوگا اپنتے علاوہ لی دوصر ےکونتصالن نی بچا ےگا اور ال تاٹ یلم رھ والا سے او رجکمت رک والا سے ای ضحت میں

(َمَ يَكیبْ حَيَة) دنا صغیرًا( او اِلّا)ذتبًا کبیرّا(ثُوٌ یرم بہ بَرينًا) منه(قَقَك احتصل)

تحمل( بھتانا) برمیه (وَإِثًا شًّْا) نا یب . ت0

اور نٹ سکیاۓ خطا رنیم روگنا یا اٹ "می کی وکنا برا کالزام گار ےا ٹس پر جواس سے برک ہو ای نے اٹھایا ہے ىتتی دداٹھا ےگا پپتان اپے اس الرام لان کے ذر بیج اور وم گنا ویٹنی جو ظا ہرہو سے اس نےکایا ہے۔

(ونَوْلّا فَشْل الله عَلَيْكَ) یا محمد ( وَرَحْمَْهُ) بانعصمة (تَوَنَّث) آضہرت (طَایقَةٌ مِنْهُمْ) من قوم طعمة( آن بُفْكُوكَ )عن القضاء بالحق بعلبیسٰھم عليك (وَمَا يْذِلُونَ الا اَنفْسَهُہ وَمَا يَضْرُوِْكَ

۴ و٤‎

جا جلالیر شریفے (27) (ھے) (51ب) یی موا تی جوا و یع کو وت ہی بی می وو و رش ار کے لا حر فی کسر تَنْ نجُوهم الا مَنْ مر بِصتَقة آؤ مَعوَوْفٍ او ِضلاج 'َیْنَ الْاسِ* وَمَنْ فعلَ ذلِكَ اْقَاءَ مَرْضَاتِ اللہ قسَرْت ُيْه َجْرَا عَظِْمّارہ) وَمَْيَشَاقی الرّسْزْلَ ھن ' عو مَا ّح دی وََتََععَير سیل مویق لہا تَولّی رَ تُصّله عَهَتَم* وَسَاءَث مَصِیْرارووم

مِن) زائدة ( شُیٴْم )لان وبال اضلالھم علیھم ( وَآَنوّلَ الله عَلَيْكَ الکتاب ) القرآن ( والحکمة) ما فيە من الاحکام ( وَعَلكَ مَا تم لگن تَفْلَوُ) من الاحکام والغیب ( وَكَانَ فَضْل الله عَليْكَ) بنلك وغیرہ( عَظِينًا :

او راگ اون تال یفلت پہ نہ ہوتا اے مجھد! اور ا کی رمت نہ ہوئی کہ ال ن ےکنا ہوں سے بچایا سپ اراد کر لیا تھا شف بی ےک را تھاان می سے ای کک روہ نے نشی ط ہک قوم ن کہ وو ہیں خلانجی مس جلاکردیں گےتق کے ذر یع فیصلہ کرنے کے جوانے سے تہارے ساسحا ےکوخطا مل طلکہ کے او انہوں نے صرف اپنے آ پکوگرا کر فا انہوں نے تھی کسی مک صا نکیل جانا تھا یہاں بن زائدہ ہے انس ۔ل ھککہ ان سےگمرا یکر ن ےکا وہای ان کے اپے او پر ہونا تھا اور ال تھا لی نے تم کاب ناز لکی سے مإئی ق رآن او رحکمت ناز لکی سے نشی ال می جواجام موجود ہیں اوداس ن ےتمیں ایس ےکا لم دیا ہے جس کا تیعم نہیں تھا شی احکام اورخیب کا اور الہ تال اض ل تمہ ہے ۔ اس صورت میس اوراس کے علاوہ دنرصورقوں می پیم (فضل سے )

(لَاحَيْرَ فی یر من تُجُوَاقُمْ) ای الناس ای ما یتناجون فی ویتحدثون (إلا) نجوی (مَنْ آمَرَ بِصَتَقَوٍ آوْ مَعْرّْي) عمل بر (آَوْ إصلاح بَيْنَ الناس وَمَن يَفْعَنْ ذلك ) الہذ کور ( ابتفآء) طلب (مَرْفَّاتِ الله )لا غیرہ من آمور الدنیا ( قوف تُوْيه) بالنوں والیاء آی اللہ( اَجْرٌا عَطِینًا)

ا نکی بہت کی سرگوشیوں می سکوئی بھلا ٹینیس سے نشی دو لوگ جال بارے مآ ایل می ایک دوسرے کے ساط سرکڑئ یکرت یں لور جات خی کر تے ہیں ماسواۓ ائ نٹح سکی سرکٹی کے جوصد ‏ ہکرنے ہام یکرنے اعم دبا سے لین نیکیگ٣‏ لک نے کا یالوگوں کے درمیا نی کرواتا ہے ہٹس ایا کر ےگا لڑنی مذکود ٣‏ لکر ےگا اتا کے لے لجنی طلب کرت ہوئے اللدتھا یکی رضا مندئ یکو ال کے علادہ او رکوئی نیاوی مقصد نہ ہونے ہم اسے دمیں کے بی لففانون اذر'ی'(تنن شس اور اب دووں عیفوں کے ہمراومتقول ہے )لین اللتالی د الیم اج

(وَمَن بقَاقِق) یخالف ( الرسول) فیما جاء بە من الحق (مِن بَمْد مَا لن نَهُ الھدی) ظھر لہ الحق بالمحجزات ( ونم )طریقًا (عََْمَبيلِ الیؤمنین )ای طریقھم الذی ھم عليه من الدین بآن

(۸٥۸۴۱٥٢۱.

کہ جلالید شری (<خ) (1۹) وَمَيَعمل سُا اَزَإيمْتَْسَ تم مستَقفر الله یجد الله عفرا رَیْمارووں ول ےر ہی ںا وََرلا قضْل الله َلَيكَ وَرَحْمَ لََّث طَايقَةيَنْهُمْ ان بل 2+ وکا یقن إِلا اَْمیْم رما سك يِنْ شَي<وَانرلَ الله عَلَيكَ الب وَالَِْكمَة رَ عَلَمَكَ مَالم تن عم + رَ کان اللہ عَلَيْك عَِیْمَاروم

شس بوگا جوا نکی طرف سے وکیل نے گالشنی ان کے سعا لے اگمران ہوگا اورنییش (عذاب سے ) ہچائےکالش کو اییا ھی ک رکا

(وَمَن يَعمَل سُوء۴) ذتبا یسوء بە غیرہ کرمی (طُعَْة) الیھودی ( َو يَظُْم تَفْسَةُ) یعبل ذنبًا قاصرًا عليه (ثَُمَنْعغْفر اللل)منه ای یعب( یَجد الله عَقُوْرَا) لہ( رَحِيًّا) بہ.

اور وش را یکر ےگا لژن گنا ہکر ےگا جس کے ذر ہی ےی دوسر ےکونکلیف بیاۓ تیسے الزام لگانا سے مت ہکا دی پر کوٹ اپ او مکرےگالش یکنا ہکا اروا بکر ےگا اس ےگ مکرتے ہوئے روہ ال تی سے مخفرتطلب کر ےگا یی گر ےگ تو وہ اللدتعال ٰکومخف رر کر نے والا پا ۓگا جوا ںکی مفقرت کر ر ےکا اورا او پر رق مر نے والا پا گا۔

(وَمَن يَكُیبُ اِثًا) ذًا (فَإِنََا َكیبُةُ علی تَفَيه) لان وبالہ علیھا ولا یضر غیرہ (وَكَانَ الله

اور یش کمائۓے' امج گناو وو انی ذات کےخلاف اس ےکا ینک اکا وبال ا ٠ٹ‏ پ ہد اپے عطادہ تی دسر ےکوقصا نیس ھا ےگا اور تا لیعلم رسک والا سے اورحکمت رگئ والا ہے ای صضحت ہیی

(وَمَن يَكيبْ حَطِينَةٌ) دنا صغیرًا(اَو الا )ذتیًا کبیڑّا(ثُوٌ یرم ہو بَریتًا)منه (فَقُك احبل) تحمل( بھتانا) برمیہ ( ولا هُْنَّا)تًا یکمبہ. کی

ار جو سکاے خطالشیسفی رو کنا ا ئم چیک ردنا راس کا ارام گا دے ال ٹس بر جھال سے برکی ہوق ال نے اٹھایا ہے شی دداٹھا ےگا ببتان اپنے اس الفراملگانے کے ذر بی اور دا ت گنا لڑقی جو ظا ہرہو بے اس ےکا ہے۔

(وَلوْلَا فَشْلُ الله عَلَيْكَ) یا محمد (وَرَحْكةُ) بالعصة (نَهََّت) آضسرت (ظَاقَة مِنهْمْ) من قوم طعمة( آن بُفْكُوكَ )عن القضاء بالحق بعلبیسٰھم عليك ( وَمَا بُضِلُونَ لا اَنقمَهُم وَمَا يَصْرُونَكَ

(۸۸٥۱۷ )٥٢.0

کین جلالیں شریف (<غ) ا حَمْرَفیٰ کشر قَْلجوم الا مار ِصَتقو از تفرُزفِ اَضْلاج ین الَاس* وَمَنْ َفَْل ذِلكَ ايَْفَاءَ مَرْضَاتِ الله فَسَوْف تُْيِيْه آَجْرَا عَظيْمَارورم

ماق الزّسْول ِن مل مَا تن له دی وَتَيععَيْرَ مل مزح نَوله تا وی رَ تُصّلہ جَهَتم* وَسَاءَث مُصیراروو)

مِن) زائدة ( شَيْم )لان وبال اِضلالھم علیھم ( وَاَنوَلَ الله عَليْكَ الکتاب ) القرآن ( والحكمة) ما

فيه من الاحکام ( وَعَلَمَكَ مَا لَوْ لگن تَغْلَوُ )من الاحکام والغیب ( وَكَانَ فَضْلْ الله عَلَيْكَ ) بذلك وغیرہ( عَطِیمًا :

اور اگ ایل تھی کال تم بر نہ ہوتا ا ےگر! اوران ںکی رہمت نہ ہولی کہ اس ن ےگناہوں سے بھایا ہے قو اراد ہک لیا تھا یہ ےکر لیا ٹھاان ہش سے ایکگردہو ےط کی قوم ن ےک و ہیں می می بت اکر یں کے کے ذر سیت فیصلہ کرنے کے جوانے سےتمہارے سان موا ل کو خلطا مل کم کے اور انمہوں نے صرف اپ آ پکوگراءکر تھا انہیں نے یس یمک نقتصما نیل باچچانا تھا یہاں بن زائئدہ ہے اس ل کان کگراءکرن ےک دپال ان کے اپ او ہون تھا اور ار تعالٰیٰ نے تم کاب ناز لک سے مت ق رآن او رحکمت ناز لکی ہے یی اس میس جوا کام موجود یں ادا نےتیں اس کا عم دا ہے جس کا یمک یں تھا لشنی احکام اورخی ب کا اور الہ تا لی انل تم بر بر ہے۔ اس صورت بی اورائل کے علاوہدنگرصورتوں می نیم (فل ے)

(لَاحَیْر فی گثیر هن تُجْوَاهُم) ای الناس ای ما یتناجون فيە ویتحدٹون (إ!ِلا) نجوی (مَنْ أَمَرَ ملق آو مَعْرّْي) عمل ہر ( آوْ إصلاح بَيْنَ الناس وَمَن يَفْعَلْ ذلك) الەذکور ( ابتفًء) طلب (مَرْفَّاتِ اللّه) لا غیرہ من آمور الدنیا ( قوف نوْيه) بالنون والیاء ای الله( َجْرَا عَطِييًّا).

ا نکی ببہ تکی سرکوشیوں می سکوئی بھدائ یں ہے یی دولوگ جو اس بارے میں آیں جس ایک دوسرے کے ساٹھ سرکڑٹ یکرتے یں اود جات چی تہکر تے ہیں ماسوائے انف کی سرکڑٹی کے جوصد کر نے با جک یکر نے کا عم دنتا ہے مین خی کک لکن کا یا لوگوں کے ددمیا نا کرواتا ےت ننس ایی اکر ےگا لشقی مرکو وم لکر ےک اجتطاء کے لے لیچنی طلب کرتے ہو ے الد تعالی ای ضا مند یکول کے علادواورکوئی نیاوی تصدن ہو ہم اسے دی گے پفطا نون اذ" بی زی لم اورضا تب دو میخوں کے مرا ہمتتول ہے )لین اللدتعالی در انیم اج

(وِمن يقَافقی) یخالف ( الرسول) فیا جاء یہ من الحق (مِن َو مَا تن الیدق) ظھر لہ الحق بالمعجزات ( وَیَتَہمٍ)طریقًا (عَیْرَ سیل الیؤمنین )ای طریقھم الذی ھم عليه من الدین بآن

(۸/۸۱۴۱٥.

ىگی جلالید شویف (۶غ) (اع)

و گن مو

و ال لا يَعْ-ر ا مُتْرَق یه رَیَمْفرمَ مُزْن ذِِكَ مز بَنَاء ٭وَمَنْ تفر بالله ققذ صَلّ صَلاییْڈارورم يْغُوْيَمِنْ فُون الا اِنكًاء وَإِنْ يَذْخُوحَ ِا شیع تریفاردر

یکفر ( نُوَلِه مَا تولی )نہ نجعله والی لا تولاہ من الضلال بآن نخلی بیںە وبینە فی الدنیا ( وَلّصِيْه) ندخلہ فی الآخرة( جَ جَهَنم)فیحترق فیھا (وَسَاءَ تْ مَصِيرّا) مرجًا هی .

اور جونش مشقت می جل اکر ے شی امش تک ے سو لکی اس چز کے بارے می جو وت 22 رکال کے ساسے ہدایت دا ہی ہوچتی اس کے لئے تن ا ہرہو چکا ہے جفزا تکی شکل میں اور دہ یرد یکھرے اپ رین کی جومونشن کے رات کے علادہ ہے شی ا ن کا دوطر یق جن بر دین کے ا ار س ےگا خرن میں لشتی وع ا س کا اجک رک دےل ہم اس پچھیرد یی گے اس چ ری طرف ج کی طرف اس نے من کیا ہے یی ہم اسے اس چ ہکاگکران ہا دی گے جس گراد یکواں نے اقیارکیا سے ہم ا ننس اذد ا سیگھراھی کے درمیان دای سکوئی جن نہیں ر ریس کے (ھڑنی ا سکواس کے عال پجچھوڑ دی گے )اور ہم اسے پٹچانمیں گے لین دا لکر دی آغرت میں چم میں وو اس مج تا ر ےکا دہ بہت برا

ممکانہ ہے شی لو ےکی ہیی مج ے۔ ( و الله لا َغْهر ان بُغرَكَ بۃَيَههرُ ما مُْنَ ذيكَ من بَا وَمَن بُشِْك باللم تقد مَنَ مَلل اق ین من 7 7 يَعِیْد َعِيْدٌا) عن الحق .

بے شک اللہ تھا لی اس با تکی مففر ت نمی کر ےگا کس کو ال کا شیک نایا جاے دہ اس کے علاد ہش کی چا ےگا مخفر تکر د ےگا جو لس یکوالل ہکا شر کتھبرا ےگا تق دہ بہت دو رگراہ ہو چا ۓےگا لین سے بہت دور ہو جائےگا۔

(اپ) ما (یَْعُْنَ) یعبد المشرکون (مِنْ مُْيْه) آی الله ای غیرہ (إِا ِناٹا) اَصامًا مؤئشة کاللات والعزی ومناة ( وَِنْ) ما (يَدْعُوْنَ) یعبدون بعبادتھا (إّا شیظنا مَریذً١)‏ خارجًا عن الطاعة لطاعتھم لە فیھا وھو إبلیس .

کیادہ یز سے دہ ہار تے ہیں ششنی مشرلین جن سکی حبادر تکرتے ہیں ا سکوتچھو ہک شی اتال یکوجچھو کن کی عبارت ' کرت ہیں ووکیں ےگ رصرف چندموٹف چزرں لڑقی صوف بت میں جییے لا تک زکی منات اور دہ سے پکارتے ہیں شی جس گیا عیاد تک تے ہیں وونئیں ہی ںگر شیطان جو مرید سے لڑقی فرمانبردارکی سے باہر لا ہوا وہ لوک انس پارے میں ا یگ فممانجردار یکرت میں میہاں شحیطان سے مراداٹشس ہے۔

(۸۸٥۱۷۱٥٢.

بی جلالیر شریف (۶م) (ع) ہی

0122

صت وَا مم اريم َِتکْيا2ئ للدم رام تر علق للی× من ند الین وک جن ڈزن ال قد عَیرَمُٹر0اٹڑھروں ---

مثمُم وه وَمَا لم الشَینْإلاغَرُرًارموں

(لََنَة اللہ) آبعدہ عن رحمه (وَالَ) ای الشیظن (لَتّْدَنَ) لاجعلن لی (مِنْ یمَاو تَوبّا) حطًا(مَفْروهّا)مقطوعا آدعوھم إلی طاعتی . ٠‏

تھی نے ای پرلعن تک ہے مڑنی انی ررقت سے اسے دورکردیا ہے ال نے میکہا تھا شیطان نے بیکہا تھا اش ضردریڑو ںگالإنی مس اپنے لے ناو ںگا تیرے بنروں میس سے حص ]نی دوحصہ جومضرو ہوگا تی ہوگا جس ہیں اتی فمانبردار کی طرف دکوت دو ںگا_ ۱

(وََاضلَهُم)عن الحق بالوسوسة (وَلِمَتَيلَهُمُ) آلقی نی قلوبھمر طول الحیاۃ رآن لا بعٹ ولا حساب ( وَلَامَرَتَهُم دَليبتكُن) یقطعن ( ادَانَ الاتعام ) وقد فُهِلَ ڈلك بالبحائر ( وَلَامْرَنَهْمْ فَليْکَيْرْنَ خَلَقَ اللّه) دینه بالکفر واحلال ما حرم وتحریم ما احل (وَمن مَنَخن الشیط وٌَِا) یتولاہ ویطیعہ ( مِنْ هُون اللّٰه) آی غیرہ( تقد حَيرَ حُسْرَانً يْنّا) بینا لمصیرہ إلی النر المؤبدة عليه.

یں یں ضرور پالظرور اوکروںگا وس سے کے ذر ےن کے رات سے اور می لیس ضرور1ز ماش میس بت کرو ںگا یشک ان کے دل میس سی زندگی گی آرزوڈای دو ںگاادد ےک ہکوئی دوبارہزندگینٹیس ہے اورکوئی سا بکتاب نیس ہوگا اور نیس ہدابی تکروں گا تق وو کاٹ دی گے لین کک ےککھڑ ےکر ویں کے چانوروں کےکانو ںکوء ایا گیرہ (بتوں کے نام کو مچووڑے جانے دالے جاوروں ) کے ساتق کیا جانا ہے اور یش انیس ہراب تکرو گا کہ وہ انٹدک یلو قکوتبدم کر دم لچ یکفر کے راہ دی نعکوتبد بی لک دمیں گے اور اس رک وعطالی قراردریی کے جے الدتعالی نے ترامتراردیا ہے اودداس چچ وم ام قرار ذس گے جس سک اللہ تما ی نے علال قرار دیا ہے ت جس خیطا نکو ووست بنائے گا مڑ انل کی پپیرو کر ےگا ا کی فرمانرداری ار ےگا الل تھا یکو چوک یی اللدتعال کی ہا فدہ داع مار ےکا شکار ہو جا ےگا شی خمایاں خمار ےکاہے چا ےا مکی طرب لے جا ےگا جہاں پردہ بمیش ہر ےگا۔ ۱

(يعتهُم) طول العبر (وَبيهم) نیل الآمال فی الدنیا وآن لا بعث ولا جزاء (وَمَا يَنُهْرٌ الشیظن) بنلك ((ِلَاعُرُورا) باطلًا.َ

دو ان کے سا تجھ وع ہکرتا ہےگس یع رکا اوردہ ا ںآ زوٗیں دلاتا ہ ےگوہ دیا ہی ا نآ رز و ںکو یس گےمک نکرئی

(۸/۸۱۴۱٥.

تی جلالیر شریف (م6غ)

الا يَغھر ان مغ یه وَیَغفرْ ا مز لِكَ یم بَا *وَمَنْيُْذ بالله قد صَلَّ صَللاَیمیْڈاروم

وو ےو واج یہ گیا ہے ہو وو وت گا غزی اف ےر ون

اِن يَدَعون مِن ذونه الا اِنٹا٤‏ و إِن بدّعون الا شیطا مَرِیْڈارو)

یکفر ( لہ مَا تولی) نجعله والیا لما تولاہ من الضلال بآن نخلی بینە وبینە فی الدنیا ( وَتّصْيْه) مر ا جَهَنم)فیحترق فیھا ( وَسَاءَ تٌ مَعِيرّا) مرجِكًا ھی .

اور جوفنس رت مضیقت میں ہار ےشن مخالض تہکرے رسو لکی اس جز کے بارے می جو و وشن ارآ ہیں اس کے بعرکہاس کے سائے ہدایت وائ ہوچگی ہوینی اس کے لئ تن اہر ہو کا رج موہ طر یق کی جوم نین کے راتتے کے علادہ ہے لڑنی ان کا دوطر یقن پر دن کے انقبار س ےگا مزن ہیں یی وم اس کا ابا رکر دے لو ہم اسے پچگیر دی گے اس چ ری طرف جن سکی طرف اس نے م کیا ہے لڑنی ہم اسے اس جن ہکاگلران بناد یی گے ٹس گرا یکواس نے انقیا رکا ہے ہم اٹ اذر ا ںگگرائی کے درمیان دنا شکوئی نہیں ریس کے (لڑی ا سکواس کے حعال پر جچھوڈ دی گے )اور ہم اے پپٹانمیں سے یجن دا لکر دی آغرت میں چم میں وہ اس میس لزا رہ ےگا وو بہت برا مکانہ ہے میتی لو کی بر جک ے۔

الله لا يَعْفر ان بغْرَكَ هد يَغْْرُمَ مُونَ ذيكَ من يَعَاہ' وَمَنْ رك باله تقد مَلَ صَللّہ تَعيْذّا)عن الحق.

بے شک الل تھالی اس با کی مففر تننی کر ےگا کک یکو اس کا ش ربک بنا جائے دہ اس کے علاو وش کی جا ےگا مخفر تکرد ےگا جو لکس یکو الل ہکا ش ری ککھ برا ےگا تذ وہ بہت دو رگراہ ہو جاۓ گا لشنی جن سے بہت دور ہو جاۓگا۔

( )ما (يَنْعُوْنَ) یعبد المشرکوں (مِن مُوْْه) آی الله اَی غیرہ (إلَا ِناٹا) اَصنامًا مؤنثة کاللات والعزی ومناۃ( وَإِنْ )ما (يَدْعُوْنَ) یعبدون بعبادتھا (إلّا شیظنا مَرِيۃً١)‏ خارجًا عن الطاعة لطاعتھم لە فیھا رھو بلیس ۔

کیادہ یز ضے دہ پپار تے ہیں لڑی مض رین جن سکی عباد تکرتے ہیں ا سک وچھو کر شی اوہ تا یمکوسچھو کر جن کی عبادت ککرتے ہیں د ہیل ہےمرصرف چندموت زی ل]شنی مونت بت ہیں جیے لا تک ز کی مات اور وہ شے پکار تے ہیں تی جس کی عباد کرت ہیں دونڑیں ہی ںگمر حیطان جومرید ہے لین فررانبرداری سے باہر فلا ہوا دہ لوگ اس بارے می ا کی فرمانبرداری کرت ہیں یہاں خیطان سے مرادائنٹش پڑت

(۸۸٥۱۷ )5٢٠.0

بگری جلالیں شریفے (غ)

َعَْة الله وَقالَ لت بن اد2 نيت تَفْرْزَسّارووم

زس زمر رم نکق ان اندم رنیم فک علق اللہ زئن ررش .ںیہں

و و

ج- وَیْيَِيَهم < رم يَِنّكُمْ السَیْطنْ الا ھُروزارووں

(لعنةُ الله) آبعدہ عن رحمعه (وَكالَ) ای الشیظ (لَاتَخدَنَ) کاجعلن لی (مِنْ یبَايك تَوبّا) حطًا (مَفْرُوضًا )مقطوعا آدعوھم الی طاعتی ۔

0" ضروریلڑو کا نی جس اپنے لے بنا ںگا تیرے بندوں می سے حصہلڑنی وو حصہ جومفیض ہوگا لی طتی ہوگا می یں ابی رما نردار کی طرف دکوت دو ںگا_

(َلافِلتیْر) عن الحق بالوسوسة ( وَلَامَتَلهْم) آنقی فی قلوبھم طول الحیاۃ وآن لا بعٹ ولا

حساب (وَلَامْرَتَُم قلیبتگن ) یقطەن ( ان الانعام) وقد فُلَ ذك بالبحائر ( وَلامَُنهم رن علق اللّه) دینه بالکفر واحلال ما حرم وتحریم ما احلّ (وَمن يََضنْ الشیظ وًَا) یتولاہ دیطیعه( مِنْ ذُذْنِ اللہ ) ای غیرہ( قد عَسرَ حُْرًَا مِيَّْا) بینا لمصیرہ الی النار المؤبدة عليه ۔ می انیس ضرور بالضرو رگمرا کرو ںگا ضس سے کے ذر بیے نی کے راۓے سے اور می ایں ضرو رآ ز نشی میں جتڑاکرو ںگا

یی ان کے ول می لی زندگ کی آرزوڈال دو ںگا اود پک ہکوئی دوبادہ زندگ ینیل ہے اورکوئی سا بکتا بجی ہوگا اور ایس برای تکروں گا تو وو کاٹ دی کے لین یککڑےگکڑ ےکر دیں گے پائوروں کےکانو ںکوء ایا حروروں کے نا مکو تچلوڑے جانے والے جاوروں ) کے ساج ھکیا جانا ہے اور میش انیل پرای تکرو گا کہ دہ انی لو قکوتبد لکردیں لت نکفر کے مرا دی نیکوجبد یلک دبیی گے اود اس چز رکعطال قرارد یی سے جے اش تال نے تام قراردیا ہے اور اس پچ کوترا مم قرار )7 ہے جن سکو الشہ تعالی نے علال قرار دیا بے ےجنس شیطا نکو روست بنا گے گا بجی سی پیرو یکر ےگا اک فمانبردار یکر ےگا ال تا یکویچو کرش اف تھا کی بجاےقذ دو داش خسار ےکاشکار ہ جا ےگالیی میں ار ےکا چیا ے جن مکی رب نے جا ےکی تہاں پردہ بھیشرےگا-

(يَِنُقُمُ) طول العبر (وَیَهمْ) نیل الأمال فی الدنیا وآن لا بعٹ ولا جزاء (وَمَا تنم الشیظن) بذلك (إِلّا غرُورً١)‏ باطلا ۔

دوان کے ساتھ وع ءکرتا ہےلھی عم رکا اود دہ ای آزوکیں دلانا کہ دہ دنا ھی ا نآ رزوو کو پالیش گے نکر

(۸/۸٥۱۴۱.

مکی جلالیر شریف (ء7غ) (۳ع)

يك تأَرم مر لا يَجدُْحَ عَهَا مَيْصّارد)

َلَيِیْرَامَنُوْ وَعَملُوا الضْلِحتِ َْذْعِلهُم جن تَجرِی مِن تھا نر علین فَيْهَا ابَڈا“ وَغد الله عَقًَ“ وَکَنْ اَصدَق ین الله قیلاردو

لس بَامَاِيکُم ولا آت ای اي الْكٰب“مَنْيَعمَل سُوَءَايُجْرَیهِ ”ولا يَجذ لَە ین دُن الله َل وا نَصِیْرًارووم

وَمَنْ يَعمَل مِنَ الضلحتِ من دگرِ آؤ انٹی وَهُو مُزمِنْقَأولَيِكَ بَخْلُونَ الْجَنَه وا بْلمُوْنَ

ددبارو زگ ہے اورکوئی بجزا مزاننیں ہے شحیطان ان کے ساتھوصرف دو دعد ہکرت ہے جوفرور ہے لڑنی با ہے۔

( ايك مَاوَاهُمْ جَھَنَم ولا يَجِدُوْنَ عَنهَا مَحِیصًا) معدلا.

یدنگ یں جن کا لھک ٹم سے اور یلگ ال سےشیس' یچ وائی جان کی میکنکیس بای گے۔

(والذین امَنُوْا وَعَیلُوٰا الصالحات مَنْنْخْلْهُمْ جنات جُری مِنْ تَحْيھَا الانھار خالدین فَِھًا 0 الله حَقَ) ای وعدھر الله ذلك وحقه حقًا (وّمن) آی لا آحد (اَصْدَىُ مِنَ الله قِیلّا)َی قولاء

اور دہ لوگ جو ایھان لاۓ انہوں نے تی کل کے انئیس بھمخنقریب ان بانات میس داش لکر بی سے جن کے یچ نہر جادا ہولی ہیں ددان یش بھیشہ رہیں ے برالشتعا یکا وعدہ سے جوقن ہے الشدتھاٹی نے ان کے ساتھ وعد کیا ے اور ا لوق حاب تک ےگ اورکون ہے لی کو ینہیں ہے جو با تک نے میس اشدتھاٹی سے زیادوسیا ہنی قول کے اعقباررے-

ونزل لیا افتخر السلبون وآھل الکتاب (يس) الامر منوطا (بامائیکم ولا اَمَانِی آفل الکتاب) بل بالعمل الصالع (مَن يَعمل سُوء يُجْرٌ به) ما فی الآخرة آو فی الدنیا بالبلاء والمحن کما وردفی الحدیٹ ( و یذ لَهُ مِنْ خُوْن اللٰہ) ای غیرہ( وا ) یحفظہ( ولا تَويرٌ١)‏ یننعہ منه.

یآ یت ال وت نازل ہوثی بیس وقت مسلرافوں نے اود اہ کاب نے ایک دوصرے کے سا سے تھ رکا اظہارکیا معاللہ گی جیاد یڈیل ہےکرتہار گآ دز دکیا یں یا لکنا بک آرذ می ںکیاہیں بجگہ ا سک فیا ئیکگل ہے جوفنص برا کا مکر ےگا ا لکوا لکا بدلیل جا ےگا یا آخغرت میس نگ یا دنیائیش بی آز مائیٹں اورتکلیفو ںکی صورت میں ل جا گا جیا کہ عدیت شل ہہ بات نقول ہے اور ووجٹں یں گے اود تعالی کے علاوہلشی اہ تعاٰیکی چا ےکو یگکران جا نکی طاظت کر ےکوکی مدگارجوان سے اس (مصحیبت )کوروک نے_

3 مَن يَعْمن) شینًا ( مِنَ الصالحات مِنْ ڈگر آ آنٹی وَهُو مُوْمِن فَاوْلَيِكَ یدْحْلُوْنَ) بالبناء

(۸/۸۸۴ )5٢٠.0

مقر جلالیر شرتف (معغ) (۳عء) (اب)

َقَيْرّاروء) وََیْ سی وا قكی الم َممَذللهہ وم مُحيیْ و ریم عنقا * وَاتَعَد اللَُ ارمیٔم ارد

۱ َ٥ا‏ فی السّموت وکا فی اَزضس* وکا اللَهيكُل مَیْوِتسیْطُارموم وك فی اليسَاءِ قلِ الله یه وَمَا يعَلٰی عَلَيْكکُمْ فی الکتبٍ فِیْیَمّی اليْسَاءِ یلا مُونوَْيهيَمَ تیب لهنَوَتَرء نْ هن وَالْمسْمَسعفيْنَمِنَ ردان 7

َقومْوْ لی بالَْسطا وا تفعلْا بن عَيْر قَق الله کاو یہ عَیْمّارروم

للبفعول والفاعل ( یَخُلون)( الجنة وا يُظُلمُوِنتَِیْرًا) قدر نقرۃ النواۃ.

اور وی سکوئ یک لکر ےگا خیوں میں سے خواو و ڈگ ہوا مث (عرد ہو یا ارت )اور دہ این ن رکتا ہو2 دو لیگ ہیں جودائل بہو گے ا سکومحروف اورپول دونوں طرئ سے پڑھا جا سکتا سے اور جنت می ان 7 ران “کے برابر ذد یں کیا ا ایی ای صلی کےسوداغ جال بیو ںکیا جا ےگا۔

(وَمنٰ)آ ای لا آحد ( اَحَسن وِنًا من اَمْلم وَجُْهَهُ) ای انقاد وآخلص عملہ ( لِلَه ٦‏ لِله وَهوَ مُحْین) موحد ( وم مِله ا إبراھیم) الموافقة لبلة الاسلام (حَفَيفًا) حال ای مائلّا عن الادیان کلھا لی الدین القیم( واتخذ اللّه إبراھیم حَلِلَا)صفیا خالص المحبة لە ۔

اورکون ہے می یکوئی بھی ایانس سے جودین کے انقبار سے ا نٹ سے ذیادہ اچھا ہوشس نے اپنے چرےکو کا دیا 02 نے فرمانبردادیکی اوراپ ےگ لکو الع سک رمیا ال توا یکل اور وہ مک یکرنے والا سے نشیف حیدکا ال جہواوداس نے رد کی نقرت ابا مکی ط کی جودی ا سلام کے مطااق ہے اود دو طیف ہولنی اس عات یس ہوک ونام ادیا نکرچوڑ رصرف مضبوطے رین ڑی (اسلا مکی طرف) وائل ہو اللہ تھالی نے ابرائی مکوشیل بنالیا تھا شی ایا دوست بنا لیا تھا جق کی عبت اس کے لے اع تی۔

(وَللهِ ما فی السوات وَمَا فی الارض) ملگا وخلقًا وعبيدّا (وَكَانَ اللہ بگُل شیع مُحِیطًا) علًا وقدرة ای لم یزل متصغًا بذلك ۔

اللدتھا لی کے لے ہے جو بج کی 1مان مس ہے اود جو ھوز ین میس سےکلیت کے اعتبار ےتخلیقی کے اعتبار سے اور فرمانبردار ہونۓے کے اختبار سے اور انل تعالٰیٰ ہرز رکا احعاطہ کے ہو ۓے ہے شی اپے عم اورقدرت کے اختبار ے اور وہ بمیشہ اس عفت ے مصضوف ے۔

مرصر ہے خر

( وَیَسَفْتونَكَ ) یطلبون منك سے لت سا و ا سے ٹیگ

(۸۱۴۱٥٢.

جکیل جلالید شریف (/رغ)

ڑم میں ۔ مگوز ےب ور وب ہر ہیں

اولِئك ماوھم مھنم ولا يَجڈون عُتھا محیصارر٥)‏

وَالَیْبْ ن امسُوا ولا لشلحتِ مَنُذهِلهُمْ جن تی ین تھا لاٹھنر خیب ھا أڈا* وَغة الله عَقّ< وَمَنْ اَصدَق مہ ِنّ الله قلارووم

یس بَحايتکُم وَلا ابی َفل الک۶ مَْيَعْمَل سُوَءَايْجْرَبہ ”ولا يَجذ لین دُون الله َايًا ولا نارود وَمَنْ يَعْملمِنَ الطٌحتِ مِنْ دگر آؤ انی وَهُو مُوْهِنْ قَأُوَیيك یَحْلُونَ الْجَنَه وَا بْلمَرْنَ

دوبارہز نیس ہے اورکوگی جزا مزاننس ہے شیطان ان کے ساتحوصرف دہ وعد کرت ہے جوفرور ہے نی انل ہے۔

( أولَيْكَ مَاوَاهُم جَھَتَم ولا يَجِدُوْنَ عَنْهَا مَحیصًا ) معدلا .

یدنگ یں جن کا ماقم ےار ینگ ا ے بشیں“'لینی وائیں جان کی نیکنئیس پانمیں ے۔

( والذین امَنُوْا وَعَلُوْا الصالحات مَنْذْچْلْهُمْ جنات تُجُری مِنْ تَخَْھَا الانھار خالدین فَِھًا ایا وَعْتٍَ الہ حَقًا) ای وعدھر الله لك وحقه حقًا (وّمن) اَی لا آحد ( اَضْدَى مِنَ الله قَیلا) اَی قولًا۔

اور وو لیگ جو ایھان لاۓ انوں نے تی کل کے ایس ہم نقریب ان باجات میں دائ لک بی کے جن کے یچ ری جادکا ہو ہیں ددان مٹش بھیشہ رہیں گے بیر ال تھا یکا وعدہ ہے جو ہے اللدتعالی نے ان کے ساتقھ وعد کیا سے اور ال لاق غاب تک ےگا اورکون ہے لت کوک یکہیں ہے ج با تکرنے مم انشدتعالی سے زبادہ سی ہیی قول کے اطقبارے۔

ونزل لیا افتخر السلمون وآھل الکتاب (لي) الامر منوظًا (بآمائیکم ولا آَمَانیْ آفلِ الکتاب) بل بالعمل الصالع (مَن يَعْمَلْ سُوء' بُجْرَ به) زما فی الآخرة آو فی الدنیا بالبلاء والمحن

کما وردفی الحدیث( وََا يجذْلَُمِنْمُوْن اللله) ای غیرہ(وََا ا ) یحفظه( ولا تَوِيرٗ١)‏ بنعہ منه.

بآ یت ال وقت نازل ہوٹ ٹس وقتہمسلمانوں نے اور لکتاب نے ایک دوسرے کے سا نے تھ رکا اظہارکیاسعالمہ کی فیاد یگیل ہ ےکیتہار دز دکیا یں یا ا یکنا بک ”رذ وی کیا ہیں پگ ا کی بنیاد نکنل سے جیٹس برا کا مر ےگا ا لکوا لکا بدلہٹل جا ےگا یا تذ آخرت یس ےگ با دنیائٹش ہی آز مائوں اورتنیفو ںکی صورت میں ئل جا ےگا جین اک حدیث میس یہ بات منقول ہے اور ووکیں پانمیں کے اود تعالی کے علادہ ]شی ال تعا کی با ۓکوئ یگمران جو ا نکی حفاظت کر ےکوگی مددگار جوان سے اس (مصحیبت )کوروک نے_

( ومن يَعْمَل) شینًا(مِنَ الصانحات مِن گر آز آنٹی وَهُو مُؤمِن ايك يَنحلُوْنَ) بالبناء

(۸/۸۴۱5٢.

جال تلالیں شریغ (7<7) (ھ) (5اب) مس ہس جا تس ًب 'پواشسسسلسھسسشسنتے

ُیْرازمو)

وَمَْاَخسَیوِْنَ یم اسلمَوَجْهَالل وَهُو مُحْيس و هي مل ِنرِیمَ عَِ *وَتَمَد الله بنرمیٔم عَیاروو)

للہا فی السموتِ وَمَا فی ار ٭َكَان اللَهُبكل مَیْ تُسبُارووں

سو فی اليسَایِ* قُلِ الله يك هر وَمَا بل عَلَيْكکُمْ فی التب فِیْيَمَی اليْسَاء یلا نون تَا کبَ لن وَترعَبوْنَ ان تَكخْوْهُن وَالمْسْتَسعَِیْنِنَ الْرِلدان وَآنْ تقْمُا لی بافسْط“ وَمَا لوا من عَیْر فان الله گان یو َليْمّارووں

للفعول والفاعل ( ید حٌلون)( الجنة وََا یُطْلمُوْنَنَقيْرَا) قدر نقرۃ النواۃ .

اور جن سکوئ یکم لکر ےب یوں میں سے خواد دہ رکر ہو یا موثف (مرد ہو با عورت ) اور دہ ایمان رکتا ہو دو لوک ہیں جودائل ہو کے لی سںکومحروف اورجپول دونوں طرح سے پڑھا جا سنا ہے اور جنت میں ان یڑ 'فقیر'' کے برای ذ ہیں کیا جاۓگاینی ایک صلی کےسوراغ تاغل ینمی کیا جا ۓےگا۔

(وَمن) آی لا آحد ( اَحْسَنْ دنَا تن اَسْل وَجُهَهُ) ای انقاد وآخلص عبلہ (ِلَه وَهُو مُحْسنْ) موحد (واتَيَمَ مِلَهً إبراھیم) الموافقة لبلة الاسلام (حَدَیفًا ) حال ای مائلا عن الادیان کلھا الی الدین القیم ( واتخذ الله إبراھیم خَلِیلّا) صفیا خالص المحبة له ۔

اورکون ہے مأنیکوئ بھی ایا نہیں ہے جودبن کے اعقبار سے اہن سے (یادہ اپچھا ہو ننس نے اپنے چجر ےکو جھکا دیا می سی نے فرمانبردار یکی اوراپےگم لکوخاع سک لیا اتال کیلع اور دہ کی رنے والا سے شی فو حیدکا قائل ہو اور اس نے پیروئ کی حفریت ابرائی مکی تکی جود بن اسلام کے ما سے اود ووحفیف ہولشی اس عالت مس ہک دہ تام ایا نکوچھوڑ کرصرف مضبوبط بین لی (اسلا مکی طرف ) مال ہو این تال نے ابرائی مکوشٹیل بنا لیا تھا شی لیا دوست بنا لیا تھا ج٘ سک عبت اس کے لے خا تھی۔

(وَللهِ مَا فی الموات وَمَا فی الارض) ملگا وخلفًا وعبیدًا ( وَكَانَ الله بگُل قُیْم مُحِیطًا) علبًا وقدرۃ ای لم یزل مَتصفًا بذلك ۔

ال تھا ٹی کے لے ہے جھ ٹج یآسمان میس ہے اور ج ہزین میس سےکایت کے ا عتار ےکی کے اعتبار سے اور فرماتبردار ہوۓ کے اعقبار ے اور اللقعالٰیٰ ہر رکا احاطد جے ہے ہے نی اپ ےعلم اورقزرت کے اخقتبار سے اور وہ یہ ال‌عفت ے مضوف ے۔

(وََنَفْتونَك) یطلبون منك الفتوی (فی )شآن ( النساء) ومیر اٹھن(كُن) لھم ( اللہ یبر

ہ٤‎

جگی جلالیر شویف (مغ) ون امْرَاََ حَاقَث مِنْ وھ ہت ند ہے نت وَالضٌلحُ عَيْرٌ زَاعْضِرَتِ انف التةٌط وَاِنْ تْحَينُوا وَتتقُوْا فان الله ان يمَا تعْمَلزْنَ حَبیُزارووں)

یھن وَمَا یعلی عَلَيْکُم فی الکتاب ) القرآن من آیة المیرات ویفتیکم آیضا ( فی یعامی النساء الاتی لا ُوْتوتَهْنَ مَا تُب ) فرض (لَهُنٌ) من الىیراٹ .( وَتَرْعَبونَ) آیھا الاولیاء عن ( آن تَنَکوْمْنَ) لدمامتھن وتعضلومن آن یتزوجن طفًا نی میراٹھن ای یفتیکم ان لا تفعلو! ذٰلك ( فی ( الستضعفین) الصغار (مِنَ الولدان) ان تعطوھم حقوقھم (و) یآم رکم (آن تَقُومُوْا للیتامی بالقسط) بالعدل فی المیراث والبھر (وَمَا تفعلوْامِنْ خَیْرفَإِنَ الله کانَ ہو عَيًْا) نہ فیجازیکم بە۔

اوروولوک تم سے در اف تک تے ہیں لڑنی تم سے فک ماسگتے ہی کو این کے ہار نے اورا نکی درات کے پارے مج تم ان سے رما دہ اللد تا یتھکمیں میم دا سے ان خواقتن کے بارے می اور وہ چیہ جوقم تاب میں نز لک کی لٹ قرآن میں ورات سےکتحلق جوآیت سے اورو یں ریگ عم دبا ہے نم لرکیوں کے بارے میں تن یں تم و ای ِ ہو جوف لک گی ہے ان کے لے ورالت یں سے اورتم ا۶ اط لے تم ا ات ےر کی رخ یں اس لا کہا نکی دراخت (شجہیں ئل جاۓ ) ]شی دوشھیں فقو کی دنا ےکہتم ایا نہگرداورکنرور اور پارے مل ہیں بیگم د ینا ےکرتم ان کے تقوق ا نکواداکرواود ہیں یحم دیتا ےکتم قیموں کے ساتھ انصاف ےکام انی دراخت اورم جس ان کے ساتجھ عدل سےکامماواورقم جوھی پھلائ یکر گے وہ ہیں ا سکی ہزادےگا۔

( وِّي امراة) مرفوع بفعل یفسرہ( حَاقَثْ) توقعت (مِنْ بَعْلِهَا) زوجھا ( نُقُوزٌا) ترفعا علیھا بترك مضاجعتھا والتقصیر فی نفقتھا لبغضھا وطبوح عینه إلی آجمل منھا (او اِعْرَاضًّا) عنھا بوجھە (فَلا جُنَام عَلَيهھمَا آن يُصالحا) فيه اِدغام التاء فی الاصل فی الصادہ وفی قراء ( ئصلحا )من (اصلع)( یصْْعَا تھا صُلْحًا)فی القسم والنفقة بآن تعرك لە ینا طلبًا لبقاء الصحبة فِن رضیت بذلك والا فعلی الزوج ان یوفیھا حقھا و یفارقھا ( والصلع خَیْرٌ) من الفرقة والنشوز والاعراض؛ َال اللهُ تعالی فی بیان ما جبل عليه الانسان( وَأُحضِرّتِ الانفس الغم)شدّة البخل ای جبلت عليه فکانھا حاضرته لا تغیب عته؛ الیعنی آن البرآة لا تکاد تسنح ہنصیبھا من زوجھا والرجل لا یکاد یسح علیھا بنفسه إذا حب غیرھا ( وٗإِن تُحْممُوٰ١)‏ عشرة النساء ( وَتتَقُوٰ١)‏ الجور علیھن (فَإِنَ الله گان با تعْمَلوْنَ حَيبْرَا)فیجازیکم بە.

پ

وہ ہے

(۸/۸۸۴ )5٢.

مکی جلالید شویف (ممعٌ) وھ ہے سوک وو کاو کاو کر و و ہے پا تی ہر و و ے ہے و ۶و سر کو سا ھی و کا ور موم وَلنْ تستطیعو ١‏ انْ تَعَدلوٰا بن الیْسّاء وَلَوٌ حَرَصْعمٌ فلا تَميْلوْا کل الْمَْلِ فَدَرُوْمَ کے ےر ج۶ ہو وی گر ےج ار ہےر بے اچ یچ كالمُعلقة“ وَاِنْ تصَِخُوا وَتتقوا فَانٌ الله کان عَفُوْرَا رَحیْمّاردءم

اور اگ رکوکی عورت بےلفط مرف سے ا فتل کی وجہ سے جوا لک وضاص تک رپا ا اند ی ےکا شکار ہوششنی تق کرے اپن ٹل کے جوائے سے نیقی اپنے شوہ رکے جوانے سے ناچتی کاشقی و خو دو ڑا اہ رکرے اس کے بس ے اتھلقی اختیارکرے اس کے رم م کی اکردے اے پت کرن ےکی ویر سے با سے زیدوخواصورت ور تک طرف عو ہونے کی وجہ سے یااعرائ کر ے یی مضہ پھر لے ان دوفوں پرکو ینا وی ہوگا اکر وو دوفو ری اس میں اصل می ںوت وص مھ مگ کرد گیا ہے اور اک قرّت کے مطابق را یل سے جولفظ' ا ےس سر سآ آئیل می ایم اورشر کے اخار سے شی دوقورت اپنے جے کے و ملا ےکوی ککر ےن تلق بر اررے اگروہ عورت اس پ راخمی رنقی ےیک ہے ودنٹ ہر پیر سی لازم ےکہ یا فدہ اسے ا ںکا ہزات دے پااں سے ماعدگ افتار کرنے اور کرت یہت سے تی افتیارکرنے سے ناچاقی سے اور منہپچگبرنے سے اللدتھا ٰی نے اس چک وا نکیا ےکہ ال فطرت پ انا نکو پیا کیا گیا ےکرففس میں قد یدففض دکھا کیا ے افظ”* شح ا ا جبلت شش ہے گیا یا ہروشقت موجور ہوتا ےکی خی رموجوزگہیں ہوتا اکا مطلب بے ےک ہگارت پیش اپنے ش ہر سے لے والے جھےکو ما لکر ن غکیکیشش میں رعق 00ممصبصب“. 02 ھ8۲۷" دوگور تکواس کے ےکا تی

نی دا اکر اچھائی ےکا مل نی عورنذں سے تعلقات مس اورڈ ردان کے ساتھ زیادنی کرنے سے الد تل تہار تل و سم تہزادےگا-

( ون تْعَطيعُوٰا آن تعْيلْا) تُسوُوا(بَْنَ النساء) فی المحبة ( وَلَوْ حَرَصْعم) علی ذلك (فَلَا یلوا کُلَ اسیں) لی التی تحبوٹھا فی القسم والنفقة (َعَترُوهَ) اَی تع رکو! الال عنھا ( کالمعدكة) التی لاھی اَيمٌ ولا ذات بعل ( ون تُصْلِهوْ١)‏ بالعدل بالقسم ( وَتَقُوٰ١)‏ الجور (فَإِنَ الله کان ءَ راو فی قلبکم من المیل ( رَحيٌّْ) یکم فی ٰلك۔

اورتم انی سکرو ھک یتم عدل سےکام لو شی برابکی سےکام لد اپٹی بیو یوں کے درمان عحیٹ کے حوانے سے اود گرم لئ روا پارے جم ایک دی طرف نہ جک جاو دہ یش تم بین دکرتے ہو ونیم اورشر کے اظپار سے اور دوس رک یکوسشنی جےتم نے مھوڑا ہوا ہے موں تر ککر دوگو یا و نی ہوئی سے تین دہ دہ ہے اور نہ بی شادگی شرہ ے اور 2 اصلاع سےکام لوعدرل کے ساتیتیم کے ھانے ے اور ڈرو زیادئی ے اور تیچ ےک یکوش ش کرو زیادنی ہے و بے شک الد تھی مففر ت کر نے والا ہے ال چیدکی جوقہارے ولوں شی میلان پیا چاتا ہے اور رمک نے والا ہے ان ھوانے

ےم ی۔

(۸/۸۱۴۱٥.

گی جلالیں شویف (ںرغ) َان امْرٌَ حَاقَت مِنْ' بَعْلهَ نُشُوْزَا از إِغرَاصَا فلا جُتَاع مَلَيْهمَا ان بُصْلْع بَعََهَ صلی ۶ 227و کروی نع یں ا و عفر و گاج دی جا سی کی سای دی لم تی رر کر کے وَالضَلع عَیْر * وََحْضِرَتِ انس الشحٌ وَاِنْ تَحْيِسُوا وَتَُوا قَإقَ الله کان ما تَعمَلزْنَ حَِیْزارمو)

یھن وَمَا یعلی عَليْكُم فی الکتاب ) القرآن من آیة البیراٹ ویفتیکم آیضا (فِیٰ یعامی النساء الاتی لا ُوْتوهْنَ مَا كیبَ) فرض (لَهُن) من المیراٹ .( وَتَرعَبُونَ) آیھا الاولیاء عن (آن تَکِکْوْمْرٌ) لرمامتھن وتعضلوھن ان یتزوجن طًا فی میراٹھن ای یفتیکم ان لا تفعلوا لك (وّ) نی ( الستضعفین) الصغار (مِنَ الولدان) آن تعطوھم حقوقھم (وٗ) یام رکر (ان تَقُومُوْا للیتامی بالقسط) بالعدل فی المیراٹ والبھر (وَمَا تَفعلوْامِنْ حَیْر قَإِنَ اللهَ گُانَ به عَليًّْا)فیجازیکم بە۔

اود دو لگ ٹم سے در اف تکرتے ہیں شی تم سے فتیی ما کت جو این کے پر یی نوا کی وزاخت کن نے خم ان سے فرماد اتا یں میم دبا ہے ان خواتن کے پارے مس اود دہ یز جوم ہکناب می :از لک خی لق قرآن می درافت ےکتعلتی جوآیت ہے درد کیں میگ یگم دبا ہے یل کیوں کے بارے ہش جنہیںقم دو نیس دیتے ہو جوف لکن ہے ان کے لے وراخت میں سے اور اع راف لک تے ہو اےص رپرستو! اس بات سےکہد ہیں اور شاو یکر اس لاب کا نکی درات ( ہیل جاے )شی دوہی ھی دبا ےکتم ایا نکر اورکردراورکسن بچوں ک بادے می ہیں یگ دا ےکیقم ان کےمقوق ا نکواداکرداورد ہیں یم دا ےکتم خیموں کے ساتھ انصاف ےکم لن وراشت اورٹر' رب ان کے ساتھ عدرل سےکام لد اورتم جوگھی ھلاٹ کرو گے نے و نمی ا کی جزادےگا۔

(دَاِبِ امرة) مرفوع بفعل یفسرہ (حَاّثْ) توقعت (مِن بَعْيهَا) زوجھا (لُفُورًا) ترفعا علیھا بترك مضاجعتھا والتقصیر فی نفقتھا لبغضھا وطموح عینه إِلی آجبل منھا ( او إِغَرَاضًا) عتھا یوجھه (فَلَا جُنَاع عَلَيْهمَا آن يُّالحا) فیە إدغام التاء فی الاصل فی الصادء وفی قراء ة( پُصلحا)من (اَصلح)( یمیا بَيْتهمَا هُلُا) فی القسم والنفقة بآن تعرك لە شینًا طلبًا لبقاء الصحبة فان رضیت بذلك وإلا فعلی الزوج آن یوفیھا حقھا او یفارقھا ( والصلع حَیْرٌ) من الفرقة والنشوز والاعراض؛ َال الله تعالی فی بیان ما جبل عليه الانسان ( وَحضِرّتِ الانفس الشح) شدة البخل ای جبلت عليه فکانھا حاضرته لا تغیب عنہ؛ البعنی ان البرآۃ لا تکاد تسبع بنصیبھا من زوجھا والرجل لا یکاد یسمع علیھا بنفسه إذا آحب غیرها ( وَن تُحينُوْ١)‏ عشرة النساء ( وَتتقُوْ١)‏ الجور علیھن (فَإِنَ اللّه گان بَا تَعْلُوْنَ حَببْرَا)فیجازیکم بە.

(۸/۸۸۴ )3٠.

مکی جلالید شریؤ (متغ) (١ع)‏ (5ب) ا ا دا ہے ا ا اب گا و یتو و سی و جو رر ور ہیں ےی پوس ا نر وھ و7 سے

وَلَنْ تَسُتطیعو ا انْ تَعُدِلوٰابَیْنَ الیْسّاءِ وَلوٌ عَرَصُعم فلا تمیْلوٰا کل الْمَيْلِ فْتَذرُوْمَا

ے دوگ رر و۶ و وو کاو ےے ہے ۔ ے2ھے ج سے

کَالْمُعَلقة وَانْ تصلخوا وَتتَوْا فان الله كانَ عَفَوْرَا رَحِیْمًارودوں

او اگ رکوئی عورت بیلفظظ عفر ہے ائ نت لک دجہ سے جوا کی وضاح تک رپا سے اس اند یی ےکا شکارہولشن ین کرے اپ تل کے جوانے سے می اپنے شوہ رکے جوانے سے ناعچاقی کامشقی دہ خودگو بڑا اہ رکرےاس کے سے واقلقی افنیارکرے ال کے خر لک یکردے اسے :اہن دکرن ےکی وہ سے با اس سے زیادہ شوپور تعور کی طرف متوجہ ہونے کی وجہ سے پا اع راخ کر ے نی من یمر لے تو ان دونوں پرکوئ انیس ہوگا اگر وہ دوفو لک جکرلیس یس میں اصل میں گنت“ کوڑام یں موک کر دیاگیا سے اور ای ک قرآت کے مطالقی ہزیر یصلی؛ ے جوازی'*اتصلے سے ماخوز ےگوہ دوفو ں اکر لی سآ یس می ٹیم اورخر کے اعقار سے نشی ددکورت اپنے صے کے پحدمطا ل ےکوتر ککر دہ اکٹل برقرارر ہے اگر وہ عورت ال پر راشی رتقی ہے ٹریک ہے ددنہت ہر پر مر لازم ےکہ یا قد دہ اسے ا ل کا رات دے یااس سےمحد اخیار کر نے او رڈ کر بر ے تلق اخققیارکرنے سے نا اتی سے اور من ہچجبرنے سے الد تال نے اس جک بیا نکیا ےکہ اس فطرت پر انسا نکو پید ایا گیا ےکرنٹس میں شدیدففض درکھا گیا ہے لف نشی“ سے مرادشدبیرکنل ہے م]نی ماد یکا جات ش ہ ےگو یا بے ہروقت موجود ہوتا ےکی خی رموجو نہیں ہوتا ا ںکا مطلب يہ ےک ہقورت بییشہ این طوہر سے لے وانے ج کو اص٥‏ لکرن ےک یکیشش یس رنتقی ہے اور جب مرددوسرکیعور تکی طرف موجہ ہونے دوعور تکواس کے ےکا نی دبا اگرقم اچھائی سےکام لولشنی عورتوں سے نتعاقات میس اور ڈ ردان کے ساتھ زیادقی کر نے سےء الد تھا لی تہار ےل ا ( ون تَْمَطِیعُوْا آن تعْيلُوٰ١)‏ تُسوُوا( يَيْنَ النساء) فی المحبة ( وو حَرَضْتُم) علی لك (فَلا تَيلُوْا گُل الەیل) لی التی تحبونھا فی القسم والنفقة (كَعتَرُوِهَا) ای تت رکو! البُمّال عنھا ( کالمعلة) التی لا ھی ایم ولا ذات بعل ( وِّن تُصْیْحُوٰ١)‏ بالعدل بالقسم ( وَتتَقُوٰ١)‏ الجور (فَانَ الله کَانَ عَقُوْرَا) لیا فی قلبکم من البیل( رَحِیْمٌا) بکم فی ذلك ۔ ذ ادرم ایا نی سکرو مج ےکرتم عدل سےکاملو شش برابری سےکام لد ای بیوایوں کے درمیان میٹ کے جوانے سے ادرک رقم لاپ ککرد ئل بارے میس ایک ہی طرف نہ یک جا و وہ جے تم پندکرتے ہو یم اورشر کے اخقبار سے اور دوسرکیکوشنی ےم نے وڈ ا وا ہے میوں تر فکر دوگویا و گی ہوئی ےشن تر دہ بیدد ے اور نہ بی شادق شردے اور اگیم اصلاع سےکام لو عدل کے ساتمتآیم کے جائے سے اور ڈرو زیادثی سے اور یک یکوش شکردزیادتی سے تو بے تک اللہ تھا کی مخفر تک نے والا ہے اس بن کی جوقہارے دلوں میس میلان پایا جاتا ہے اور رت مکرنے والا ہے اس جوانے

ود

(۸/۸٥۴۱٥.

سید

ا ای ہیں ہے رید

کی جلالیو شریفہ (7ر6غ)

ان بَفَرقَا بن الله كلان مکی< کان الله وَيمًا عَکيْما رموں

َلله فی السنوتِ وََافی ار“ می آن اسَقُوا الله ٭وَان تفر فَوق‌للہ تافی السُمٰوتِ وَمَا فی رض ٭رَكَا اللَهعِتٌ عَییٔگاررو)

َللهِتَافی السُٰوتَ وَمَافی ااَرْضِ ٭ گفی باللہ َکیْاارصوم)

(َان يََقرَقَا) آی ادزوجان بالطلاق (يُغْنٍ الله كُلّا) عن صاحبه (مّن مَعَيه) آی فضله بآن یرزقھا زوجا غیرہ ویرزقه غیرھا (وَكانَ الله واسعا)لخلقه فی الفضل(حَكِینًا) نیما دبرہ لھم ۔

اوراگر وہ وونوں ال ہو چا خی شی میاں جیدی طلا کی شحل میں تو ال تھالی ان مٹش سے ہ رای ککودوسرے فربتی سے بے نیازکرد ےگا نی بصعت او رض لکی وجہ سے شی ا کور تکودوسراشوہردے در ےگا اواراس مردکودوس کی بیوئی دے د ےگا الشدتھالی دع تع طاکرنے والا ہے ان یحو قکنف لک شکل می اورجکمت والا ہے جوا نے ان کے لے تی رکی ہے

(وَللو مَا فی اسَُتِ وَمَا فی الاَزض* لق وَصَیْنَا الِّيْنَ اونُوا التب ) ببعنی الکتب (مِنْ تر )ای الیھود والنصاری ( وڑیا کم)یاء آھل القرآن ( ان ) ای بن( اتقو! الله ) خافوا عقابه بآن تطرعوہ ( و قلنا لھم ولکم تَكُقْردا) بنا وُشیعم بە (قَإِنٌ للّه مَا فی السَوِتِ وَمَا فی الزض)

خلقًا وملگا وعبيدًا فلا یضرہ کف رکم (وَكَانَ الله عَينّا) عن خلقه وعبادتھم ( حَويْة١)‏ محموڈافی صنعه بھم .

اور ال تھالی کے لے ہے جو پچھھآسانوں میں ہے اور جج زین میں سے اور ہم ن خی نکی یس ننن لوکو ںک وناب د گا لکنا بکتب کے معنوں میں ہکم سے پیل یہودیوں اوریسامیو ںکواو ہی ںبھی ہم ( لف نکرتے ۳ ہیں اے انل ۰ رن ال با تک یش اللدتھاٹی سے ڈرد۔ اس کے عذاب سے ڈرواور ا کی فرمانبردارگ یکرو اود ہھم نے انیل ہیگگ یکہا ]چیا ےکچ یں لک چےکاناکرنے سے کی ہی نف نکی ہے بے شک اتال کے لے ہے جدبکھ آسافوں یش ہے اور جوز مین بل ےی کے انار ےکلیت کے اخقبار سے اورفربائبردار ہونے سے اعتبار سے اس سے تمہارا غرا ےکوی نقتصا ننس پیا ۓےگا اتال بے خیاز ہے اپ لوق سے اورا کی عیادت سے اود دو مد کے لاک ہے شی ا نے ان کے ساتھ چوک ا ہے اس وجہ سے انی سز ے۔

(وَلل ما فی السَّٰوْتِ وَمَا فی الزض) کژرہ تاکیڈا تبقریر موجب العقوی (ءَ فی باللِٰ مِكِْلّا) شهیدًّا بآن ما نیھما له.

۱ہو ًٔ0

بگی جلالید شریؤ (تغ) ٠‏ (۸ع) ِ (اب)

اور ٹا و کا ھن ای کا .09 7 ےک لس اِنْ شا يْذْهِيْکم ایا الناسٔ و یَاتِ باحَریْنَ* و کان اللَهُ عَلیْهِِكَ قَدیْراروو)

َن کا هي قوَابَ اَی ند الله لوب الدنيا وَلأجرَٴ* وَكاَ الله سَ یه بَصِیْرًارموں) هَالََبْیَ مزا عُرَنْرْافَِنَ بالفضط مُهَةآءَللہ کر عَلی القْيکُمأرلرَِدیْن رَ اْفْرييْنَہ ا یکن عَييّ َو یر فَاللَه لی بهمَا فلا تتِمواالهَوٌی ان تَمیلُزا ٥‏ وَان تَلوا از تُمرِصُوْاقَاؤ الله کان بِمَا تعْمَلُوَْ عَِیْراُرودوں

اورالل تھا ٹی کے لے سے جو ےآ سمانوں میں ہے اور جو یل ز بین میں ہے اس با کو کید کے طور رر کے ات ذک رکیا گیا ہے تک ۔تقٹ یکو واج بکر نے والی جن کو پت کیا جا کے اور اتی ول ہونے کے اختبار سےکاٹی سے تی ال با تکاگواہ ہونے کے اتقباد ےک ہآ سمانوں اورز ین یں موجود ہر چنا کی لیت ہے۔ ( ان یما يذْهِبْكُم) یا (آیھَا لاس وَیَاتِ باكَریِی) بدلکم ( و کَانَ الله عَلٰی ذيِكَ فَییْرا). اکر دہ اہ نذتہہیں لے جاۓ اے لوگواورتمہاری کہ دوسرے لوگو یکو ل ےآ ال تی ال بات پ قدرت رکتا ے۔ (مَنْ کان یُریْنُ) بعمله (ئوابَ الثُنيَا قَهْدَ الله تاب الذُّنیا وَالأخِرَق) لن آرادہ لا عند غیرہ فلم یطلب احدھم الاخس بھلا طلب الاعلی بإخلاص له حیث کان مطليه لا یوجد إلا عندہ؟ (وِكانَ اللّهُسَمِیْمَاء بَصِیْرَا). اور جیٹس مل کے بد نے بی دمیا کے اجروذا ب کا اراد ہکرت ہو اللہ تی کے پاس دنا او رخرت دوو ل کا اجر ؤاپ ہے ارنضصش کے لے جوا س کا اراد ٥کرتا‏ ہے اللدتعالٰیٰ کے علادہ اورشی کے پاش ےو وپ سکیو ںکم تر کا مطالہکرتا ہے اور دہ ال کا کیوں مطال نی سکرتا اس کے ساتھ انس رہجے ہو ( یی پورے خویش کے ساتھ ) یہ ال کا مخصدصرف ال تال یکی بارگاہ ےل سکتا ہے اورافد تی نے والا اورد یھن والا ہے ( اهَالّذینَ امَنوْٰا كُوْثوْا قوَاییَ) قائنین ( بالقَلے) بانسدل (هُهَتَآء) بالحق (یلو وَتو) کانت الشھادة (عَلی اَلْفُِكُم) فاشھدوا علیھا بن تقرّوا بالحق ولا تکتموہ ( آو) علی ( الْوَايدَیْنِ رین اِنْ بُگُن) ایشھود عليه (عًَا از برا الله آڑٹی پهھّا) منکم وأعلم بمصانجھما (فل َتبمُوا اليَوٰی) فی شھادتکم بآن تحابوا الغنی لرضاہ او الفقیر رحمة لە ل (ان) لا( تمْلٰ١)‏ تبیلو! . عن الحق ( وَإِنْ تَلُوْوْا) تحرفوا الشھادةء وفی قراء 8(تَلوٰا) بحذف الواو الاولی تخفیفا (تَلوْوْا آوْ تُرِضوٰ١)‏ عن آداٹھا ( لن الله گان بت تفعوْنَ حًَْ١)‏ نیجازیکم بە.

(۸/۸۱۷۱۲.

گی جلالیں شویف (م) (ےے) (بی)

و وش ا او ای یف خر و ےی ےہ موہ ا مت

واِن یتفرقا یع الله کلا مَن سَعَیه* وَكانَ الله وَايًَا حَکْمَا رووں

َال تا فی السدوتِ وکا فی الَرْضِ وَلَقَذ وَصَيّن الین أونُوا الب من فلکم زَلَاکم ان اَقُوا الله ان تَكُفووْاقَوترله ما فی السموتِ وا فی اض * گان الله غٌٌَ حَمِیّڈارروں

َلله فی السّموتِ وََا فی اض *وَ کفی باللہ وَکیلازووں

(ٗن يََقَرقَا) آی الزوجان بالطلاق (يُعْنَ الله کلّا) عن صاحبه (مّن مَعَيه) ای نضله بان یرزتھا زوجّا غیرہ ویرزقە غیرھا ( وَكَانَ الله واسعا) لخلقه فی الفضل ( حَکِينًا)فینا دبرہ لھم .

اور اگر وم دولوں الگ ہو جاتمیں لچ میاں وی طلا قیکیٹگل میس لو اشقا لی ان مل ے ہر ای کو دوسر ےفربتی سے بے نیازکرد ےگا انی دسعمت اون لکی وج ےلچ ال کور تکودوسراشو ہردے د ےگا اورال مردکودوسرکی بیوکی دے د ےگا انتا ی مت ع اکر نے والا سے اپن یلو قکفضل یشکل میس اورحکمت والا ہے جوا نے ان کے لے تھ بی رکی ہے۔

(َللہ مَا فی لوت وا فی الزض* ولگل وَكَّيَْا لین آڑگوا الكْبَ) بی الکتب (مِن _ بَيگوُ) ای الیھود والنصاری ( ویاکم ) یا آھل القرآن(آن) اَی بآن ( اتقوا الله ) خافوا عقابه بآن تطیعوہ (2) قننا لھم ولکم ( ان تَكفُرر١)‏ بنا ویتم یه (٥َانَ‌للٰهِ‏ مَا فی السَلوِتِ وََا فی ا5ڑض) خلًا وملگا وعبيدًا فلا یضرہ کف رکم ( وَكکَانَ الله وا )عن خلقه وعبادتھم (حَويْةٌ١)‏ محموڈًا نی

اوراللرتھائی کے لئے ہے ج ھچ سانوں جس سے ادج زین میں ہے اور ہم نمی نکی یں جن لوگ ںکوکتاب دا فا بکتب کے موں ۴م تم سے پل یبودیوں اور عیائیو ںکو او تھی بھی ہم ( ححقی نکر تے ) ہیں اے ایل رن اس با تک لی تم او تعالی سے ڈدد۔ ال کے عذاب سے دو اور ا لک فر مانبردار یکرد اور ہم نے انی ہگج یکہا تیگ ےکپچ ہیں( کر ۷اس پچ کا انا رکرنے سے ج کت ہی ںی نک کی سے بے شک اتال کے لے سے جرب آمانوں مل ہے اور جو ز ین بس ہلبق کے اختبار سےملیت کے اعتبار سے اورفرمائبردار ہونے کے اعتبار سے اس لئے تمہاراکفرا ےکوئی نقصدا نہیں با ۓ گا اشقا ی بے از ہا نیناوق سے اور اا کی عبارت سے اور وو تر کے لال ے مین اس نے ان کے ساتھ جوکیا ہےااسل وج سے ایز ے_

ز0 هَا فی لسوت وَمَا فی الزض) کزرہ تاکیڈا لجقریر موجب التقوق (وَ گٹی باللہِ َکلا) شھیڈا بن ما فیھما له. ۱ ۱

(۸/۸٥۸۴ )5٢.

×ن یم بذعِكُم ھا الس وت باعَرِيق* و گان الله عَلیْيِكَ قَیبْرارددم کس یا فَعِنْ ا اوارٹ شٹاوابزد گر شمیعمیسی

رک ے0

ا

الار×ِو مگ نر فَلله آزنی بھعا فَلانغو الھری ان تغیز٥‏ ون نز آز ُرِضوْافٍَو الله کا بِمَا تَْملُْنَخَِیْراُردوم

ایرادتعالی کے لے سے جو پچھھہسانوں میں ہے اور جھ زین یں ہے اس با تکو کی کے طور پگگرار کے ات ذکگرکیا گیا ہے تک .تق یکو واجج بکر نے والی جچ کو ف دکیا جا کے اور اتا ی وئیل ہونے کے اختبار سےکاقی ہے تی ای با تکاگواہ ہونے کے اعتبار ےک ہآ سمافوں اورز ین بیں موجود ہریز ا سکی لیت ہے۔ ( نیما يذهِبْگو) یا ( اھ الَاسُ وَیات باكَریْيَ) بدلکم ( و کان اللّهُ عَلی ذِكَ قَییْرا). اکر دہ چا ےت تہیں نے جاۓے امے لوگواورہاری کہ دوس رے وو ںکو ل ےآئے الل تھا ا بات پر قدرت رکتا حے۔ (مَنْ کان یُریْن) بعمده (گوٗابَ الدُنیا فَندَ الله توٗابٌ الدُّنيا وَالْكخرَة) لین آرادہ لا عند غیرہ فلم یطلب اآحدھمر الاخس وھلا طلب الاعلی باإخلاص له حیث کان مطليه لا یوجد الا عندہ؟ (وَكَان الَّهُسََْعًا بَصِيْرّا). اور بیس پےگمل کے بد لے میں دئیا کے اجروق اب کا ارادہکرتا ہوقے اللہ تعالٰیٰ کے پاس ونیا اور آخرت دولوں کا اجروابپ ہے رن کے لے جوا کا ارادوکرتا ےاشقال کے علادہ او سی کے پا یل ہز ون سکیوںکم مطالہ ہکرت سے اور وہ اع کا کیوں مطال ینمی کر اس کے ساتھھ الع رت ہو ے ل(“ زی پپرے غلویش کے ات ) چیہ ا کا مقصدصرف اول تھا کی بارگاہ سے سکتا سے اور اڈ تھی نے والا اور د ھن ولا ے- ( یَايْهَاالَدَیْنَ امَنُوٰا کُونُوا قَوَامِیْنَ) قائبین ( بالْقهط) بالعدل (مُهََ) بادحق (الّه وَکوٰ) کانت الشھادة (عَلی الفكُمُ) فاشھدوا علیھا بآن تقرّوا بالحق ولا تکصوہ (و) علی ( الْوَالدیْنِ وَالكرینَ ان بگن) ایشھود عليه (عًا آز تیر قَاللّهُ آڑلی پھتا) متکم وآعلمر پبصالجھا موا الهَوٰی)فی شھادتکر بآن تحابوا الغنی لرضاہ آو الفقیر رحمة له ل (ان) لا( تعْيلوٰ١)‏ تمیلوا عن الحق ( وَاِنْ تَلوُوٰ١)‏ تحرفوا الشھادة؛ وفی قراء ة(لَلوٰا) بحذف الواو الاولی تخفیفا ( تلود آوْ

و نے

تُعْرِضُوٰ١)عن‏ آداٹھا (فَاِنَ الله کان بَا تَعلُوْنَ خَبيْرَ١)فیجازیکم‏ بە.

(۸/۸۱۷۱۵.

جاگی جلالیر شریف (27) ا اق ار انز پاللهوَرَسُوْلہ والکتپ الد نز لی رَْولہ َالکت الَذَفَ انْژَلَ ِنْقبْل ٭ تکالہ ماگ رك زرل وَالزم لاجر ققذ صَلَ سللدنییڈارویں الَوْنْنَ نر نُمٌ كَتَرُز تم موا تم کرو ُمٌّاداڈزا كُفْرَا لم یکن الله مزلم را لَكْيهُمْ مِیگجروں

اے ایمان دالو! قائمکر نے وانے ہو جا ٤‏ !عد لکوانصا فکوگوایی دہ وا لبق کے چھراہ اوہ تٛلٹی کے لے وہ جج ا تی تارے اپنے خلاف ہوم ال کے خلا فگھ یگوای دوشی مق یکو برقراررکھواوراسے چا وہہ یں با یقہار .یی کےخلاف ہو یا قرسبی ر شی داروں کے غلاف ہو اگمر و ون نس کے خلا فگواہی د یگئی سے خوشحال ہو پاففقیر ہوتة بی تق ان دوفو کی نیت ال بات کازیادوتی دار ام سے زیادوق دار ہے اوران وو ں کی مصلو تکوز زیادو مت پت ہے ا نداغم خواپہ شف سکی روک نکر انی شہادت کے ھوانے ےکتم خوشھا لی کی رضا نکی کے نوا کن یت ئن سے حبتکردیافر شش پرد مکرتے ہو (خلگواہی د )اس صورت می کت عدل ےکام يرلوژ یج نکوبھوز دواور ارت یا پیر یکرو می گوادی می سکوئ یف یکر گے ایک ق رت کے مطابی ا سکولف تی" کے طور سر پڑت ا یا ے* ک2 ۰2 ع فک دیاگمیا سے ٹس می کل ذ کحفیف کے سے عذ فک دیا میا ہے یا تم ا۱۶ۃ ںکروا ںگی اواغٗ لی سے ؟ بے تک ال تال تہار ےل سے ہار ہے اورہ ہیں جزاد ےگا۔ ۱

(يَايْهَا لَدَینَ نوا امِنُوْا) داوموا علی الایمان (باللِ ا التب الَيْقَ تَرّلَ عَٰي رَمُوْلِ) محمد صلی الله عليه وسلم وھو القران (وَالْتب' الَيْیَ ول مِيْقبل) علی افزسل بمعنی ( الکتب) وفی قراء ة بالبناء للفاعل فی الفعلین ( نل انرل)( َمَن يَکفُر باللہِ ومَلیْكیه وکتبب لہ وَالیزم الاخر فَقَذ هَلَ فَللّہ َِيْذٌ١)عن‏ الحق,

اے اما والو! ایان لا ای ایمان پر برقراد رہ اللہ یر اس کے رسول بر اور ا سکاب س جال نے اہے رسول پ یرت لی ال علیہ لم پہناذ لک نی بیقرآان اور یکتاب پ جواس سے پیل از لک لین دی رسولوں پ ناز لکا یں یہاں پلف اکنا بکتب کے مسنوں میں ہے اک تر ات کے مطابتی ا سکومعرو نعل کےطور پر دونوں طط رح پڑھا چا تا ےش کو اوران اور جونس اتا لک اس کے فرشتو ں کا کتابو ںکا'اس کے رسولو ں کا او رآ خرت کے د کا ازکار کھر ےگا نود ایا یل بہت آ کے چلا جا ےگا اون ے دور ہو چا ۓگا_

(نّ الذین امَنُوٰا) پنوسی وھم الیھود (کُوٌ امَنُوٰ١)‏ بعبادة العجل (ثُو كَفَردْا) بعدہ (ثْمٌ تر سی( ازضر۴ئ) س(لا رک للذوٹخزئن)ما کامر عیہ( 51 شوہ :

(۸/۸۸۴ )5٢.

بگری جلالیں شریفے (ي۶غ) ی). (ب)

یدص ک کا

: هر امن پان لَهْْ عَذاباً َلیْماروو لَينْن ذو الْکفِریٔی اَرلِیَاء ین دُون الْمُوميْْنَ * اََتصَعوْمَ عِنْتھُمْ الزَة فان الزَۃَللِ جَمیْگاڑوو)

وی۔ ےو و

ود تر عَليکُم فی الک أن اما سم ای الله كقَرِهَ رَْمَهرَِْهَ فلز وَامَعَهُمْ َت يَهوصُوا فی بث غَيہَ. سے اکم ِا لم الله جَای الْمٰفقیْنَ وَالْكفْرِينَ فِیْ

جم جَمِیْکَار0ہ:)

سَبیْلًا ا ) طریقًا لی الحق۔

بے شک دہ لوگ جو ایمان لا ۓ ححخرت موی بر ال سے ماد یہددگی ہیں پر دہ یمان لا شی انہوں نے کچھٹر ےکی پا جاشرو عکر دی پچھرانہوں نے اس کے ب رکف کیا پچھرانہوں ن ےکف رکیا رسکی علیہ السلا مکا بچھرانہوں ن ےک میس عریلھ اض فہکیا فرت مھ م٥لی‏ او علیہ ول م کا کارکر کے ال تھی ا نکی مففر تن سکر ےگا ج ب کک دہ ال بات کے ال ہیں اور ی یں سر ھے را تن ےگ طرف ہدایت د ےگا ینیقی کے راس ےکی طرف۔

( بْقْر)آخبر یا محمد( الْْوْقِیْنَ بآنّ لَهُمْ عَذَابا لها )موْلًا هو عذاب النار,

ثارت رے توم رن وار ےتڑا مناتقی نکوکہان کے لے دردناک عذاب ہے لٹ دردد ہے دالا ال ے ماد جم مکاعذاب ہے۔

( الذین) بدل آر نعت للسنافقین ( یَعََلُوْنَ الكفِریْنَ آوليَءَ مِنْ